چشمہ شفاء۔ 65

آج ہم آپ کے ساتھ جس موضوع پر بات کریں گے وہ ہے "پروبائیوٹکس اور ان کے فوائد؟"

2069286
چشمہ شفاء۔ 65

ڈاکٹر مہمت اُچار کے طبّی مشوروں پر مبنی پروگرام 'چشمہ شفاء' کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔

آج ہم آپ کے ساتھ جس موضوع پر بات کریں گے وہ ہے "پروبائیوٹکس اور ان کے فوائد؟"

 

تو آئیے سب سے پہلے دیکھتے ہیں کہ پرو بائیوٹکس کیا ہیں؟

پروبائیوٹکس غذائیں ایسے زندہ مائیکرو  اورگانزم کی حامل غذائیں اور سپلیمنٹ ہیں جن کا استعمال کرنے سے  صحت اور خاص طور پر نظام ہضم کو فائدہ پہنچاتا ہے۔

پروبائیوٹکس کو جسم میں قدرتی طور پر پائے جانے والے جسم دوست زندہ   خمیر اور بیکٹیریا سے بنایا جاتا ہے۔ ہمارے جسم میں ہمیشہ دوست اور دشمن بیکٹیریا موجود رہتے ہیں۔ کسی متعدی بیماری کی صورت میں جسمانی توازن  میں خلل ڈالنے والے دُشمن بیکٹیریا  کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔ اس موقع پر جسم دوست بیکٹیریا ،دشمن بیکٹیریا کو ختم کر کے جسمانی توازن بحال کرتے ہیں۔  پروبائیوٹکس  غذائیں یا سپلیمنٹ جسم میں دوست بیکٹیریا کی تعداد میں اضافہ کرنے کا ایک طریقہ ہیں۔

پروبائیٹوکس اصل میں ایسا زندہ مائیکرو آرگانزم ہے جس  کا درست مقدار میں ا ستعمال ہماری صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتا  ہے۔ پروبائیوٹکس کے فوائد میں سرفہرست فائدہ یہ ہے کہ یہ ہماری انتڑیوں کے فلورا کو بحال کر کے صحت مندانہ زندگی بسر کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

پروبائیوٹکس جسمانی توانائی کے استعمال  اور کیلوری جلانے  میں توازن پیدا کر کے وزن کم کرنے میں بھی مدد دیتے ہیں۔

 

پرو بائیوٹکس کس کام آتے ہیں؟

پروبائیوٹکس کا بنیادی فریضہ، جسم کو موئثر شکل میں کام کرنے کے قابل رکھنے کے لئے، جسم میں دوست اور دشمن بیکٹیریا  کے توازن کو برقرار رکھنا ہے۔ پروبائیو ٹکس انتڑیوں میں موجود محافظ بیکٹریا کو تقویت دے کر نہ صرف نظام ہضم کو بلکہ بلواسطہ شکل میں نظام مدافعت کو بھی مضبوط بناتے ہیں۔ جسم میں التہاب  کو کنٹرول میں رکھ کر جسمانی صحت کا دفاع کرتے ہیں۔

  • پروبائیوٹکس جسم میں داخل ہونے والی خوراک کے عملِ ہضم  کو یقینی بناتے ہیں۔
  • دشمن بیکٹیریا کی تعداد میں اضافے کا سدّباب کر کے بیماریوں سے بچاتے ہیں۔
  • وٹامن کو جذب ہونے میں مدد دیتے ہیں۔
  • غذا کے ساتھ جسم میں داخل ہونے والے دشمن بیکٹیریا کو خون میں ملنے سے روکتے ہیں۔
  • جسم کی مدافعتی مزاحمت کو مثبت شکل میں متاثر کرتے ہیں۔

 

اور اب دیکھتے ہیں بہترین قدرتی پروبائیوٹکس کون کون سے ہیں؟

  • بوزّہ یعنی خمیر لگا دودھ
  • کیفیر یعنی دودھ اور  دہی کی درمیانی حالت
  • کھٹے خمیر والی روٹی
  • ترخانہ یعنی خشک دہی اور آٹے  کا سُوپ

مذکورہ بالا سب غذائیں اصل میں دودھ اور دہی کی خمیر شدہ شکلیں ہیں اور نظام ہضم کے مسائل کی اصلاح کر کے جسمانی افعال کا تحفظ کرتی ہیں۔

 

  • بند گوبھی کا اچار

بند گوبھی کا  سرکے والا اچار نہ صرف پرو بائیوٹکس کے حوالے سے بلکہ اپنے اندر شامل پوسے ، وٹامن سی اور وٹامن 'کے' کے حوالے سے بھی مفید ہے۔

 

  • قدرتی اور گھر کا جما ہوا دہی

پروبائیوٹکس کی فہرست میں سب سے اوپر دہی کا نمبر آتا ہے ۔ قوت مدافعت کو مضبوط رکھنے اور موسمی و متعدی بیماریوں سے محفوظ رہنے کے لئے روزانہ ایک پیالی دہی ضرور استعمال کرنا چاہیے۔

 

  • پنیر

پنیر کا استعمال جسم میں ایسے بیکٹیریا کی تعداد میں اضافہ کرتا ہے جو   وٹامن اور نمکیات کے انجذاب  میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ پنیر کھانے کو ہضم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی اور معدے کے پٹھوں میں شکست و ریخت کی مرّمت کرتی ہے۔

 

  • آرگانک سیب کا سرکہ

سیب کا سرکہ خمیر لگی غذا ہے اور انتڑیوں کے دوست پروبائیوٹکس میں شمار ہوتی ہے۔ سیب کا سرکہ ان خصوصیات کی وجہ سے خوراک کے ہضم میں معاونت کرتا ہے۔

 

پروبائیوٹکس کے فوائد؟

1۔ اسہال، قبض، گیس اور پھُولے پن  کا علاج

پروبائیوٹکس کا استعمال معدے اور نظام ہضم کے مسائل کو رفع کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ انتڑیوں میں دوست اور دشمن بیکٹریا کی تعداد کو توازن میں رکھتے، دوست بیکٹیریا کی تعداد میں اضافہ کرتے اور ہضم کو تیز کرنے والے عناصر کو فعال کرتے ہیں۔ نتیجتاً ہم اسہال، قبض، گیس اور پھُولے پن جیسے مسائل سے بچے رہتے ہیں۔

 

2۔ وزن  کم کرنے میں معاونت

روغنی، میٹھی اور ریفائن  کاربن ہائیڈریٹ والی غذائیں انتڑیوں کے فلورا کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ پروبائیوٹکس میں شامل دوست بیکٹیریا   تیل  یا گھی کے انجذاب کو روک کر فُضلے کے راستے اخراج میں مدد دیتے اور وزن میں کمی کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

 

3۔انتڑیوں کے کینسر کا خطرہ  کم ترین سطح پر لاتے ہیں

تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ ضرورت سے زائد ریفائن کاربن ہائیڈریٹ  کا استعمال، سُرخ گوشت کا وافر استعمال  اور کم پوسے والے غذائیں انتڑیوں میں کینسر کے خطرے میں اضافہ کر دیتی ہیں۔ پروبائیوٹکس  انتڑیوں میں بیکٹیریا  کے ماحول   میں توازن قائم رکھتے اور کینسر  سے محفوظ رکھتے ہیں۔

 

4۔ الرجی  میں کمی

پروبائیوٹکس الرجی والے افراد اور ایگزیما کے مریضوں  میں الرجی کی شدّت کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

پروبائیوٹکس کی طرف سے لاپرواہی نہ برتیں۔  خمیر والے پروبائیوٹکس کے ساتھ ساتھ ناقابل ہضم کاربن ہائیڈریٹ والے پروبائیوٹکس کو بھی اپنی غذا میں شامل کریں۔ ان میں جڑوں والی سبزیاں مثلاً پیاز، لہسن،  لیک، آلو اور  اروی وغیرہ شامل ہیں۔ اناج میں جئی ، رائی اور گندم  پروبائیوٹکس والے اناج ہیں۔

 



متعللقہ خبریں