کیا آپ جانتے ہیں۔64

کیا آپ  کو معلوم ہے کہ دنیا کا دوسرا بڑا آبی درّہ ترکیہ میں پایا جاتا ہے؟

2066319
کیا آپ جانتے ہیں۔64

کیا آپ  کو معلوم ہے کہ دنیا کا دوسرا بڑا آبی درّہ ترکیہ میں پایا جاتا ہے؟

 

ترکیہ کے علاقے مشرقی اناطولیہ میں ضلع ارزنجان کی تحصیل کمالیہ میں واقع 'قرانلق آبی درّہ' یعنی' تاریک آبی درّہ'دنیاکا دوسرا بڑا آبی درّہ شمار ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ قرانلق یعنی تاریک  آبی درّے کو دنیا کے خطرناک ترین راستوں میں سے بھی ایک جانا جاتا ہے۔ دنیا کے خطرناک اور دشوار ترین راستوں کی فہرست بنانے والی ایک غیر ملکی ویب سائٹ نے "دنیا کے خطرناک ترین راستے" نامی فہرست میں ارزنجان تاریک آبی درّے کے سنگّی راستے کو چین کی گولیانگ ٹنل سے بھی زیادہ خطرناک قرار دیا ہے۔ 500 سے 600 میٹر عمودی دیواروں والےاس آبی درّےمیں  سورج کی شعاعیں براہ راست داخل نہ ہونے کی وجہ سے اسے تاریک آبی درّے کے نام سے پُکارا جاتا ہے۔ کیبان بیراج کی تعمیر کے بعد پانی کی 80 میٹر بلند سطح سے آبی درّے کو موجودہ شاندار شکل مِلی۔

 

خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ تاریک آبی درّے کی تعمیر 1870 میں علاقے کی مقامی عوام نے شروع کی۔2002 میں حکومت کے تعاون سے درّے کو گاڑیوں کے گزرنے کی حد تک وسیع کیا گیا۔ یعنی تاریک آبی درّے کی تعمیر 132 سال تک جاری رہی۔ ایک خیال کے مطابق ابتدائی طور پر بلند و بالا پہاڑوں کو عبور کر کے مویشی چرانے والے انسانوں نے درّے کے سرنگ والے سنگّی راستے کو سادے دستی ہتھیاروں کے ساتھ سالوں تک کھود کھود کر کھولا۔

 

سُرنگ پہاڑ کے سامنے کی طرف سے شروع ہوتی اور 7 کلو میٹر بعد ختم ہوتی ہے۔ بعض مقامات پر ہوا کے داخلے کے لئے سُرنگ کی دیواروں میں سوراخ کئے گئے ہیں۔ تاریک درّے کے آبی حصے کی لمبائی اندازے کے مطابق تقریباً 9 کلومیٹر ہے۔  حالِ حاضر میں قرانلق یعنی تاریک آبی درّہ اپنی جغرافیائی ساخت اور قدرتی خوبصورتی  کی وجہ سے ہر سال ایڈونچر کے پرستار ہزاروں مقامی و غیر ملکی سیاحوں کو کھینچتا ہے۔ درّے میں کشتی کی سیر کرائی جاتی  اور  سیاحوں کی دلچسپی کی دیگر متعدد آبی سرگرمیاں کی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ اس درّے کے محل وقوع کے مقام یعنی تحصیل کمالیہ میں ہر سال بین الاقوامی ارزنجان کمالیہ ثقافتی و پہاڑی میلے کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ازمنہ  قدیم سے متعدد تہذیبوں کی میزبانی کرنے کی وجہ سے یہ علاقہ ایک دیرینہ تاریخی ماضی کا حامل ہے لہٰذا قرانلق آبی درّے کے علاوہ تحصیل میں واقع تاریخی  مقامات بھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔



متعللقہ خبریں