کیا آپ جانتے ہیں۔60

کیا آپ کو معلوم ہے کہ جمہوریہ ترکیہ کے قیام سے کئی سال قبل مصطفیٰ کمال اتاترک ملک میں جمہوری نظام کا فیصلہ کر چُکے تھے؟

2054502
کیا آپ جانتے ہیں۔60

کیا آپ کو معلوم ہے کہ جمہوریہ ترکیہ کے قیام سے کئی سال قبل  مصطفیٰ کمال اتاترک ملک میں  جمہوری نظام کا فیصلہ کر چُکے تھے؟

 

ترکیہ میں 29 اکتوبر 1923 کو جمہوری نظام کا اعلان کیا گیا۔ لیکن اصل میں مصطفیٰ کمال اتاترک اس سے  کئی سال قبل اس جمہوریت کو قائم کرنے کا فیصلہ کر چُکے تھے۔ پہلی عالمی جنگ میں شکست کے بعد دولتِ عثمانیہ  نے سیور سمجھوتے پر دستخط کئے ۔ سخت شرائط  سے بھرے اور اصل میں سلطنت عثمانیہ کے لئے موت کے فرمان جیسے اس سمجھوتے  کے ساتھ عثمانی زمین پر قبضہ کر لیا گیا۔ 19 مئی 1919 کو مصطفیٰ کمال نے ضلع سامسون سے ترک ملّت کی نجات کی جدوجہد شروع  کروائی۔ تمام نامساعد حالات کے باوجود انہیں فتح کا پورا یقین تھا لیکن ابھی جنگِ نجات عملاً شروع بھی نہیں ہوئی تھی اور کوئی باقاعدہ ترک فوج بھی موجود نہیں تھی۔

 

جنگِ نجات کی منصوبہ بندی کے لئے جولائی 1919 میں ضلع ارض روم میں ایک اجلاس کیا گیا۔ اس اجلاس کے دوران ایک شام مصطفیٰ کمال نے  اپنے  دوست مظہر مفید قانسو  سے کہا کہ جنگ ِنجات میں فتح کے بعد ملک کا نظام جمہوری ہو گا۔ لیکن وہ دن آنے تک اس بات کا صیغہ راز میں رہنا ضروری تھا۔ یقیناً دونوں دوستوں کے درمیان واحد راز صرف یہی نہیں تھا۔ اس شام مصطفیٰ کمال نے لباس  کے بارے میں اور سالوں سے زیرِ استعمال عرب حروف تہجی کی جگہ لاطینی حروفِ تہجی  کے آغاز سے متعلق انقلابی فیصلوں کا بھی ذکر کیا۔

 

چار سال بعد ترک فوج کی فتح کے ساتھ جنگ ختم ہوگئی۔ لوزان امن سمجھوتہ قبول کر لیا گیا اور عثمانی سلطنت کا خاتمہ ہو گیا۔28 اکتوبر 1923 کی شام مصطفیٰ کمال نے اپنے دوستوں سے کہا کہ "کل ہم اعلانِ جمہوریہ کریں گے"۔ 29 اکتوبر  کو ترکیہ قومی اسمبلی میں اعلانِ جمہوریہ کو قبول کر لیا گیا۔ بعد میں خفیہ رائے شماری کے ساتھ صدارتی انتخابات کروائے گئے اور 158 اسمبلی ممبران  کی مکمل حمایت کے ساتھ مصطفیٰ کمال ترکیہ کے پہلے صدر منتخب ہو گئے۔

 

دنیا بھر میں نئی ترک حکومت کے اعلان کے بعد مصطفیٰ کمال کے سالوں قبل پلان کردہ دیگر انقلابی اقدامات بھی شروع ہو گئے۔ صرف لباس کے معاملے میں ہی نہیں تعلیم، قانون، ثقافت، اقتصادیات اور  عورتوں کے سیاسی حقوق جیسے اجتماعی زندگی کے ہر شعبے میں انقلابی  قدم اٹھائے گئے۔ زبان میں عربی حروف تہجی کی جگہ لاطینی حروف تہجی  قبول کر لئے گئے اور اس طرح ترکیہ، مصطفیٰ کمال کے پلان کردہ ،سیکولر، عصری اور جمہوری  ملک کی حیثیت سے عالمی ممالک میں شامل ہو گیا۔



متعللقہ خبریں