کیا آپ جانتے ہیں۔57

کیا آپ کو معلوم ہے کہ 1932 میں ایک ترک لڑکی کو "عالمی ملکہ حُسن " منتخب کیا گیا تھا؟

2044908
کیا آپ جانتے ہیں۔57

کیا آپ کو معلوم ہے کہ 1932 میں ایک ترک لڑکی کو "عالمی ملکہ حُسن " منتخب کیا گیا تھا؟

29 اکتوبر 1923 میں قائم ہونے والے  جمہوریہ ترکیہ کا پہلا مقابلہ حُسن 1929 میں منعقد ہوا۔ حکومتی تعاون کے حامل اس مقابلے میں فریحہ توفیق  کو ترکیہ کی ملکہ حُسن منتخب کیا گیا۔

 

1930 میں منعقدہ مقابلے میں کریمان خالص نے اپنی سہیلیوں کے اصرار سے شرکت کی لیکن اپنے کنبے کی مخالفت کی وجہ سے وہ مقابلے کے دوسرے مرحلے میں شرکت نہ کر سکیں۔ دو سال بعد 1932 میں اپنے کنبے کی اجازت سے انہوں نے ترکیہ میں چوتھی دفعہ منعقدہ مقابلہ حُسن میں شرکت کی اور ملکہ حُسن منتخب ہوئیں۔اس کے بعد 31 جولائی 1932 کو بیلجیئم کے شہر سپا میں منعقدہ عالمی مقابلہ حُسن میں کریمان خالص نے ترکیہ کی نمائندگی کی۔ اس مقابلے میں شریک 28 ممالک کی حسیناوں میں کریمان خالص عالمی ملکہ حُسن منتخب ہوئیں  اور مصطفیٰ کمال زندہ باد اور ترکیہ کی حسینہ زندہ باد کے نعروں کی سنگت میں ترکیہ کا پرچم لئے اسٹیج پر آئیں۔

 

عالمی ملکہ حُسن منتخب ہونے کے بعد جب وہ وطن واپس لوٹیں تو ان کے مداحوں کے ایک پُر ہجوم گروپ نے ان کا استقبال کیا۔ یہی نہیں بلکہ مصطفیٰ کمال اتاترک کی خواہش پر ان کے اعزاز میں ایک دعوت کا اہتمام بھی کیا گیا۔ اس دعوت میں مصطفیٰ کمال اتا ترک نے کریمان خالص کو ماتھے پر بوسا دے کر کہا کہ " میں تمھیں ایجے کے نام سے پکاروں گا"۔ ترکیہ میں حقوقِ نسواں کے لئے کی جانے والی جدوجہد میں اہمیت کے حامل اس واقعے کے بعد 1934 میں جب  سر نیم  کا قانون نکلا تو اتاترک کی طرف سے کریمان خالص کو 'ایجے ' کا سر نیم عطا کیا گیا کہ جس کے معنی "ملکہ" کے ہیں۔

 

کریمان خالص ایجے نے نوجوان جمہوریہ ترکیہ کو دنیا بھر میں متعارف کروانے، اسے ہر دلعزیز بنانے اور  قبول کروانے کے لئے متعدد منصوبوں  میں اشتہاری چہرے کا فریضہ ادا کیا۔ یہی نہیں انہوں نے اپنے ملک کو متعارف کروانے اور دیگر ممالک کے درمیان ترکیہ کے مقام کے تعین میں بھی اہم کام کا بیڑہ اٹھا۔

 

کریمان خالص ایجے کے بعد دوسری دفعہ عالمی ملکہ حُسن کا عنوان 2002 میں عذرا آقن   نے حاصل کیا۔



متعللقہ خبریں