چشمہ شفاء۔29

آج ہم آپ کے ساتھ صحت کے جس موضوع پر بات کریں گے وہ ہے سردی کی وجہ سے نزلہ زکام  اور اس کا اینٹی بائیوٹک علاج

1962232
چشمہ شفاء۔29

ڈاکٹر مہمت اُچار کے طبّی مشوروں پر مبنی پروگرام چشمہ شفاء کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔

آج ہم آپ کے ساتھ صحت کے جس موضوع پر بات کریں گے وہ ہے سردی کی وجہ سے نزلہ زکام  اور اس کا اینٹی بائیوٹک علاج۔

 

موسم خزاں اور موسم سرما میں سانس کی نالی میں انفیکشن کا سامنا کرنے والے اوسطاً ہر  100 مریضوں میں سے 80 کو اینٹی بائیوٹک علاج کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سانس کے راستوں میں انفیکشن کی 80 فیصد وجہ وائرس اور باقی 20 فیصد وجہ   بیکٹیریا ہوتے ہیں اور اینٹی بائیوٹک  صرف بیکٹیریا کی پیدا کردہ   انفیکشن کے علاج میں استعمال کی جاتی ہیں۔

 

جیسے ہی موسم سرما شروع ہوتا ہے سانس کی نالی کی انفیکشن بھی شروع ہو جاتی ہے اور اس نقطے پر جو سب سے بڑی غلطی کی جاتی ہے وہ یہ کہ انفکشن کی علامات شروع ہوتے ہی اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال شروع کر دیا جاتا ہے۔

 

ٹھنڈ لگنا، نزلہ زکام اور گلے کا درد جیسی بیماریاں موسم سرما اور موسم خزاں میں عام دیکھنے میں آتی ہیں۔ اگرچہ   ٹھنڈ لگنے اور نزلے کو بھی  گرپ خیال کیا جاتا ہے  لیکن ان سب میں بعض واضح فرق پائے جاتے ہیں۔ تو آئیے دیکھتے ہیں کہ موسم سرما کی ان بیماریوں کو ایک دوسرے سے الگ کیسے پہچانا جا سکتا ہے۔

 

1۔ بہت زیادہ اور بہت سے مختلف وائرس کی وجہ سے لگنے والی ٹھنڈ میں خشک کھانسی، گلے کے درد، ناک بہنے اور بخار کی علامات دیکھنے میں آتی ہیں۔ لہٰذا سردیوں کے پورے موسم میں کوئی شخص متعدد مختلف وائرسوں اور ان کے ویریئنٹوں کا شکار ہو کر ایک سے زائد بیماریوں کا شکار ہو سکتا ہے۔

 

2۔ انفلونزا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی گرپ کی بیماری گلے کے درد سے شروع ہوتی  ہے اور 38،5 اور اس سے بلند درجے کے بخار، پٹھوں کے شدید درد، سر درد اور یہاں تک کے جوڑوں کے درد  کی شکل میں شدت اختیار کر سکتی ہے۔

 

موسم خزاں اور موسم سرما میں سانس کی نالیوں میں انفیکشن کے 80 فیصد مریضوں  کے اینٹی بائیوٹک علاج کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی کیونکہ ان کو لاحق انفیکشن کا 80 فیصد وائرس اور باقی ماندہ بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ٹھنڈ لگنے اور گرپ کے علاج میں اینٹی بائیوٹک ادویات کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا یہ صرف ان انفیکشنوں میں استعمال کی جاتی ہیں جو بیکٹیریا کے سبب ہوتی ہیں۔  بلا ضرورت اینٹی بائیوٹک کا استعمال جسم میں موجود دوست بیکٹیریا کو مار دیتا  ہے ۔ یہی نہیں بلکہ اضافی اینٹی بائیوٹک کے مقابل جسم میں  مزاحمت پیدا کر نے کا سبب بن سکتا ہے۔

 

ٹھنڈ کی شکایت اور رِسک گروپ سے خارج افراد کو ہونے والی گرپ 5 سے 7 دن میں خود بخود ٹھیک ہو جاتی ہے۔ بلکہ  کہا جا سکتا ہے کہ ٹھنڈ لگنا اور رسک گروپ سے خارج گرپ  قدرتی طریقہ علاج سے ختم کی جاسکنے والی بیماریوں میں سر فہرست  ہے۔

 

اگر ڈاکٹر نے آپ کی بیماری کے لئے ٹھنڈ لگنے یا گرپ ہونے کی تشخیص کی ہے تو علاج کے ساتھ استراحت، موزوں خوراک اور پانی کا بکثرت استعمال  مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ بعض قدرتی مصنوعات کا بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ لیکن احتیاط کرنا ضروری ہے کیونکہ علاج کی نیت سے استعمال کی جانے والی مختلف قدرتی مصنوعات جسم میں ادویات کے ساتھ مل کر مختلف نتائج پیدا کر سکتی ہیں۔ خاص طور پر پیچیدہ بیماریوں کی وجہ سے مختلف طرح کی ادویات  استعمال کرنے والے افراد کو اس معاملے میں اپنے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کر لینا چاہیے۔

 

تو آئیے اب دیکھتے ہیں کہ موسم سرما میں سانس کی نالی کی انفیکشن میں کون سی قدرتی مصنوعات کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

1۔ لہسن کو ٹھنڈ نزلہ زکام جیسی بیماریوں میں موئثر  قبول کیا جاتا ہے۔ لہسن کا متواتر استعمال نہ صرف بار بار بیمار پڑنے سے بچاتا بلکہ بیمار پڑنے کے بعد صحتیاب ہونے کے عمل میں بھی تیزی لاتا ہے۔

 

2۔ ایکینیشیا، یہ جامنی رنگ کے پھولوں والی جڑی بوٹی ہے۔ اس کا استعمال سانس کے بالائی راستوں کی انفیکشن سے نجات میں مفید ثابت ہوتا ہے۔

 

3۔ موسم سرما میں وٹامن سی کے حامل پھلوں اور سبزیوں کا بکثرت استعمال نزلے زکام کھانسی اور گرپ جیسی موسمی بیماریوں کے خطرے کو کم کر دیتا ہے۔

 

4۔ زنک خلیوں کی پرداخت میں، قوت مدافعت  اور نیورولوجک افعال میں اہم کردار ادا  کرتا ہے۔ اس لئے ٹھنڈا موسم شروع ہوتے ہی زنک کا استعمال بیمار  پڑنے سے بچاتا ہے اور بیمار پڑنے کی صورت میں بیماری کی شدت کو کم کرتا ہے۔ زنک، سری، پائے، گردے ،جگر، خشک میوہ جات اور گندم میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔

 

5۔ لیموں اور شہد مِلے پانی کا استعمال بھی گلے کے درد میں افاقہ دیتا ہے۔ اس کا طریقہ یوں ہے کہ 250 ملی لیٹر گرم پانی میں ایک میٹھے کا چمچ شہد اور آدھے لیموں کا رس ملائیں  اور گرم گرم نوش کریں۔ یہ پانی اپنے اینٹی آکسیڈنٹ اثرات  کے باعث گلے کی سوجن اور درد کو کم کرتا ہے۔

 

6۔ نمک والے یا پھر بائیکاربونیٹ  مِلے پانی کے ساتھ غرارے  بھی موسمِ سرما سے مخصوص بیماریوں کا مجّرب نسخہ ہیں۔

 

7۔ شہد ، پیاز کا رس اور اوکلپٹس کے رس کا شربت بھی نزلے، زکام اور گرپ جیسے بیماریوں پر قابو پانے میں مدد دیتا ہے۔

 

یوں تو نزلہ زکام جیسی بیماریوں کو موسم سرما سے مخصوص بیماریاں خیال کیا جاتا ہے لیکن بعض اوقات یہ موسمی بیماریاں پیچیدہ بیماریوں والے 5 سے 15 سالہ بچوں میں   ظاہر ہو کر زیادہ پیچیدگیوں کا سبب بن  سکتی ہیں لہٰذا ٹھنڈ لگنے اور گلے کے درد جیسی صورتحال میں ڈاکٹر سے رجوع کرنے اور بیماری کی تشخیص کروانے سے لا پرواہی نہیں کی جانی چاہیے۔



متعللقہ خبریں