پاکستان ڈائری - سیاسی صورتِ حال

پنجاب میں جو کچھ ہوا وہ ساری دنیا کے سامنے ہے۔ مجھے تو یہ سب دیکھ کر وہ وقت یاد آگیا جب صدر رجیب طیب ایردوان کے خلاف بغاوت ہوئی تھی تو ترکی کے عوام سڑکوں پر آگئے تھے اور اپنے ہر دل عزیز لیڈر کے جمہوری اور آئینی حق پر شب خون مارنے کی اجازت نہیں دی تھی

1960371
پاکستان ڈائری - سیاسی صورتِ حال

پاکستان ڈائری-29-2023

پاکستان میں اس وقت سیاسی معاملات کشیدہ ہیں۔ پنجاب میں جو کچھ ہوا وہ ساری دنیا کے سامنے ہے۔ مجھے تو یہ سب دیکھ کر وہ وقت یاد آگیا جب صدر رجیب طیب ایردوان کے خلاف بغاوت ہوئی تھی تو ترکی کے عوام سڑکوں پر آگئے تھے اور اپنے ہر دل عزیز لیڈر کے جمہوری اور آئینی حق پر شب خون مارنے کی اجازت نہیں دی تھی۔  رجیب طیب ایردوان اس کے بعد ترکی اور امت مسلمہ کے مزید مقبول ترین لیڈر بن کر ابھرے۔ عوام نے یہ ثابت کردیا کہ وہ اپنے لیڈر سے محبت اور عقیدت رکھتے ہیں۔ اس وقت بھی ترکی کے صدر زلزلہ زدگان کی مدد میں مصروف ہیں۔ وہاں پر بحالی کا کام شروع ہوچکا ہے۔ وہ خود ہر جگہ دورے کررہے ہیں متاثرین کی داد رسی کررہے ہیں۔ بحالی کے کاموں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ عوام کو بھی ان پر مکمل اعتماد ہے۔

اگر ہم پاکستان کی طرف دیکھیں تو یہاں بھی عمران خان ایک ایسے لیڈر کے طور پر ابھرے ہیں جیسے ترکی کے عوام کے لئے اپنے لیڈر ایردوان درجہ رکھتے ہیں۔ وہ اس وقت مقبولیت کی بلندیوں پر ہیں۔

عمران خان کی حکومت کو برطرف کیا گیا ان پر بے بنیاد الزامات لگانے کی کوشش کی گئ۔ انکی کردار کشی کرنے کی مذموم کوشش ہوئی یہاں تک کہ اکتوبر میں ان پر قاتلانہ حملہ ہوا ان پر گولیاں برسا دی گئ لیکن آج تک ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔ اس کے بعد سے اب تک ان پر 80 سے زائد مقدمے درج ہوگئے ہیں۔ انکو گرفتار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انکو گولیاں لگی پھر بھی وہ ہمت کرکے اپنے پیروں پر کھڑے ہوئے ہیں اور انکا قصور کیا ہے وہ اس ناانصافی پر ڈٹ گئے کہ انکی چلتی حکومت کا تختہ کیوں گرایا گیا۔ یہ ہی سوال صحافی ارشد شریف نے پوچھا کہ وہ کون تھا تو انکا قتل ہی کروادیا گیا۔ بات دلیل کے بجائے اب گالی گلوچ اور گولی سے ہوتی ہے اس لئے اب عمران خان کو بھی محتاط ہوجانا چاہے۔ ارشد شریف کے بعد عمران خان پر حملہ ہوا تھا۔ اب بھی اگر ان کو گرفتار کیا جاتا ہے تو انکی تذلیل کی جائےگی اور انکی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ اب جس کو بھی گرفتار کیا جاتا ہے اسکی تذلیل کی جاتی ہے۔

انکے کارکنان کو انکی حفاظت کرنا ہوگی یہ انکی ذمہ داری ہے۔ تحاریک میں لیڈران کے ساتھ کارکنان کا رول بہت اہم ہوتا ہے۔ اس وقت ہم دیکھ رہے ہیں پی ٹی آئی کے کارکنان اپنے لیڈر کی حفاظت کے لئے ڈٹ گئے ہیں۔ ان میں بچے بوڑھے خواتین مرد نوجوان سب شامل تھے۔ یہ لوگ پاکستان کے ہر طبقے سے شامل تھے اور اپنے لیڈر کے لئےسارا دن اور رات آنسو گیس شیلنگ ڈنڈے برداشت کئے پر ہمت نہیں ہاری۔

پنجاب میں نگران حکومت الیکشن کروانے آئی ہے یا لوگوں پر ظلم کرنے آئی ہے انکو چاہیے الیکشن کروائیں اور واپس جائیں۔ پر عوام پر تشدد یہ سب کچھ ناقابل قبول ہے۔ یہ جمہوریت ہے یا آمریت کیونکہ لوگوں کی بولنے لکھنے جینے کی آزادی چھینی جارہی ہے۔ ہم کس صدی میں جارہے ہیں جہاں کوئی وزیراعظم پانچ سال پورے نہیں کرپاتا جہاں آواز اٹھانے والو کے سر میں گولی مار دی جاتی ہے۔ اب اگر عوام الیکشن کا مطالبہ کررہے ہیں جوکہ انکا آئینی حق ہے تو اس میں دیر کیوں کی جارہی ہے۔ نہتے عوام پر ڈنڈے لاٹھیاں آنسو گیس کے شیل کیمیکل ملا پانی پھینکا جائے یہ کہاں کا دستور ہے۔ پہلے ہی لوگ کورونا کا شکار ہورہے ہیں اس ماحول میں شیلنگ کتنی مہلک ثابت ہوسکتی ہے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔ اشرافیہ کو مل بیٹھ کر اس سیاسی معاشی مسائل کا حل نکالنا ہوگا ورنہ سانحے جنم لیتے ہوئے دیر تک لگتی۔

 



متعللقہ خبریں