کیا آپ جانتے ہیں۔ 21

کیا آپ کو معلوم ہے کہ ترکیہ کی جنوبی مغربی تحصیل میلاس میں زیتون کی کاشت اتنی ہی قدیم ہے جتنی کہ انسانی تاریخ؟

1936452
کیا آپ جانتے ہیں۔ 21

کیا آپ کو معلوم ہے کہ ترکیہ کی جنوبی مغربی تحصیل میلاس میں زیتون کی کاشت اتنی ہی قدیم ہے جتنی کہ انسانی تاریخ؟

 

میلاس جنوب مغربی اناطولیہ میں ضلع مُولا کی ایک تحصیل ہے اور بحیرہ روم  کی آب و ہوا میں پیدا ہونے والی نباتاتی اقسام سے بھری ہوئی ہے۔ ان نباتاتی اقسام کے نمایاں درختوں میں سے ایک  زیتون کے درخت ہیں۔ جب ہم میلاس کا نام لیتے ہیں تو ذہن میں دو چیزیں آتی ہیں ایک تاریخ اور دوسری زیتون۔ تحصیل  میلاس ،بحیرہ ایجئین  علاقے کے اور ترکیہ کے اہم ترین، زیتون کے پیداواری مراکز میں سے ایک ہے۔ میلاس میں انسانی رہائش  کے آثار کا کھوج ماہرین ارضیات کو  نہ صرف پتھر کے دور تک لے گیا بلکہ ایسے شواہد بھی ملے ہیں  کہ جن سے پتا چلتا ہے کہ پتھر کے دور میں بھی میلاس میں زیتون کے درخت موجود تھے۔ زیتون کی کاشت ازمنہ اُولیٰ سے لے کر روز مرّہ زندگی تک اس شہر میں اہم ترین ذریعہ معاش رہی ہے۔

 

تاریخ کے مختلف ادوار میں نہ صرف یہ شہر قابض قوّتوں  کے ہاتھوں تباہ و برباد ہوتا رہا بلکہ جنگوں میں شہر کے زیتون کے باغات کو بھی شدید نقصان پہنچتا رہا ہے۔ ایک دعوے کے مطابق اگر میلاس میں موجود زیتون کے پیڑ  ماضی میں اس قدر قتل و غارت نہ دیکھتے تو  یہاں زیتون کے  درختوں کی تعداد موجودہ سے دو تین گُنا زیادہ  ہوتی۔ علاقے میں از خود اُگنے والے زیتون کے درختوں کو عوام الناس میں "دیلی جے"  یعنی " پگلے "کے نام سے پُکارا جاتا ہے ۔یہ درخت  انسانوں کی طرف سے پیوند کاری کی بدولت اس قدر زندگی سے بھرپور ہیں کہ ان کی جڑیں زمین سے باہر دور دور تک پھیل چُکی ہیں اور یہ درخت حقیقی معنوں میں 'مدر ٹری' بن چکے ہیں۔ ان پیوند شدہ زیتون کے پیڑوں سے یا تو پہاڑوں  اور ٹیلوں پر یعنی  ان کی موجودگی کی جگہ پر پورا زیتون کا باغ بنایا جاتا ہے یا پھر  کھیتوں میں لا کر ایک پیڑ سے پورا باغ بنا لیا جاتا ہے۔ زیتون کا باغ بنانے کی یہ روایت تارِیخ انسانی کے ساتھ ساتھ چلتی چلی آ رہی ہے۔

 

میلاس کے زیتون کے درختوں میں معروف ترین قسم " مے مے جک" قسم ہے۔ زیتون کے باغات عام طور پر پہاڑی علاقوں، ڈھلوانوں یا پھر  سیم تھور والے کھیتوں میں ہونے کی وجہ سے ان کی آب پاشی یا تو ممکن نہیں  یا پھر اس کی ضرورت نہیں پڑتی۔ یہی وجہ ہے کہ زیتون کے باغات پورا درخت بننے تک صرف بارانی پانی سے یا پھر زیر زمین جڑوں کی رسائی تک موجود پانی سے گزارا کرتے ہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف زیتون میں ایسڈ کی مقدار کو کم کرتی ہے بلکہ ان کی لذّت میں بھی اضافہ کرتی ہے۔ میلاس  زیتون کے تیل کی شہرت بھی اس تیل کی پیداوار میں قدیم  'مے مے جک'  زیتون  کے استعمال کی وجہ سے ہے۔

 



متعللقہ خبریں