تجزیہ 18

ترکیہ کی 2022 میں خارجہ پالیسیوں کے حوالے سے سال 2023 میں ممکنہ پالیسیوں کے بارے میں ایک تجزیہ

1925889
تجزیہ 18

ترکیہ  کی یوکرین  جنگ کے حوالے سے توازن قائم کرنے کی پالیسی  محض یوکرین  جنگ کے لیے مخصوص  نہیں  بلکہ یہ اولین طور پر سٹریٹیجک  خود مختاری کے قیام اور بعد میں جغرافیائی فوائد کو متنوع بنانے   سے متعلق کہیں زیادہ  وسیع  پیمانے کی حکمت عملی اور جیوپولیٹکل  پالیسیوں کا ایک حصہ ہے۔ ترکیہ کے مغربی ممالک کے ساتھ   تعلقات  عملی تعاون و توازن  کی جستجو  کے تناظر میں سن 2023 میں بھی  جاری رہیں گے۔ یوکرین جنگ کے دوام کے حوالے سے ترکیہ  کے سال 2023 میں بھی موجودہ  توازن اور غیر جانبداری کی پالیسیوں کو جاری رکھنے کی  توقع رکھی جانی چاہیے۔ 2023 میں مذاکرات کا نیا دور منظر عام پر آسکتا ہے اور ترکیہ  ان مواقعوں کی قیادت اور پہل کر سکتا ہے

سیتا سیکیورٹی ریسرچ  ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر مراد یشل طاش کا مندرجہ بالا موضوع پر جائزہ ۔۔۔

ترکیہ کا خارجہ تعلقات میں’تجارتی ریاست‘ کی حیثیت کو سال 2023 میں بھی برقرار رکھنے کا احتمال قوی ہے کیونکہ اقتصادی مسائل  قلیل مدت کے اندر حل کیے جا سکنے والی نوعیت کے حامل نہیں ہیں۔ علاوہ ازیں عالمی معیشت کا  عالمی وبا کے بھاری  اثرات کے زیر تحت رہنے اور سال 2023 میں عالمی  سطح پر جمود کی توقع ہونے کی بنا پر ترکیہ   کے علاوہ کے تقریبا ً تمام تر ممالک  کے لیے اقتصادی خدشات ان کے مرکزی محور میں رہنے کے عمل کو جاری رکھیں گے۔

اس اقتصادی صورتحال کے ساتھ ساتھ ترکیہ ہمیں اس چیز کی بھی توقع رکھنی چاہیے کہ ترکیہ اور اس کے شراکت داروں کے مابین جاری معمول پر آنےاور  مصالحت قائم ہونے کا سلسلہ سال 2023 میں  بھی مزید گہرائی پکڑتے ہوئے جاری رہے گا۔ کیونکہ اس عمل کے آغاز کا موقع فراہم کرنے والے حالات آئندہ برس بھی لاگو ہوں گے۔

ترکیہ  کی خارجہ پالیسی کا نسبتاً ایک نیا جزو ہونے والی دفاعی صنعت رواں سال کی طرح آئندہ برس بھی  اپنی ترقی کو عدم تسلسلی سے جاری رکھے گی۔  ترکیہ نے ابھی سے ’ڈرون ڈپلومیسی‘ یا پھر ’دفاعی ڈپلومیسی‘ کے نام سے منسوب کی  جانے والی دفاعی مصنوعات نے عالمی منڈی میں اپنے اعلی معیار اور خصوصیات کے اعتبار سے مزید ترقی کرنے کے معاملے میں تیزی پائی ہے۔ یوکرین  جنگ نے روس کی متعدد ممالک کو دفاعی مصنوعات برآمد کرنے کی استعداد میں اہم سطح پر  گراوٹ لائی ہے اور  یہ جنگ آئندہ برس بھی جاری رہنے کی  بنا پر  سال 2023 میں اس استعداد  میں مزید کمی  متوقع ہے۔ ترکیہ، روس کی  وجہ سے  ایشیا،  مشرق وسطی، افریقہ اور لاطینی امریکہ میں پیدا ہونے والے خلا کو پُر کرنے کی تیاریوںمیں مصروف ہے۔

سال 2023 میں ترکیہ کی اندرون و بیرون ملک  دہشت گردی کے خلاف  نبرد آزما ہونے کی کاروائیاں جاری رہیں گی۔  رواں سال  میں ترکیہ کے انسداد دہشت گردی آپریشنز خاصکر شمالی عراق میں زور پکڑ گئے  تاہم ترکیہ  کے آپریشنل اور سٹریٹیجک اہداف کو صحیح معنوں میں تاحال حاصل نہیں کیا جا سکا گیا۔  اس بنا پر ترکیہ کی شمالی عراق میں جاری  دہشت گردی کے خلاف عسکری کاروائیوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی کوششیں کرنا اور علاوہ ازیں شمالی شام میں تعین کردہ وائے پی جی کے سرغنوں اور ارکان کے  خلاف  آپریشنز کے جاری رہنے کا احتمال بھی موجود ہے۔  استنبول میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی طرح وائے پی جی  کے خطرات کے ترکیہ کے لیے تا حال موجود ہونے کے باعث ترکیہ کے شمالی شام میں وائے پی جی کے زیر کنٹرول علاقوں  میں سرحد پار عسکری آپریشن  سال 2023 میں ممکنہ طور پر جاری رہیں گے۔

سال 2023 میں ترکیہ۔ امریکہ تعلقات میں اہم ترین معاملہ  سینٹ کی خارجہ کمیٹی کے صدر باب مینندز کی جانب سے  رکاوٹیں کھڑی کردہ  ایف۔16 کی نئی کھیپ کی ترکیہ کو برآمدات اور پرانے طیاروں کی جدت  ہو گا۔

ترکیہ کی شمالی شام میں وائے پی جی کے خلاف سرحد پار کاروائی  بھی دو طرفہ تعلقات میں تناو پیدا ہونے کے  خطرے کی حامل ہے۔  بائیڈن کی جانب سے سال 2023 میں ترکیہ  صدارتی  انتخابات سے قبل ترجیح دی گئی پالیسی کے حوالے سے بائیڈن کے  اپنے انتخابات کی طرح واضح طور پر ایردوان مخالف  مؤقف اپنانے  کی صورت میں ترک  داخلی پالیسی بھی دونوں ممالک کے مابین کشیدگی کے ماحول کا سبب بن سکتی ہے۔

ترکیہ۔ یونان تعلقات میں ایجین اور مشرقی بحیرہ روم  کے سمندری علاقوں کے باعث کشیدگی کا احتمال بھی قوی   ہے۔ یونان کا جزیرہ کریٹ میں دعوی کردہ سمندری علاقے کے حوالے سے معاملہ  اور ترکیہ۔ لیبیا  کی جانب سے دو طرفہ طور پر محدود کردہ   خصوصی اقتصادی علاقے میں تصادم سال  2023 میں ترکیہ  اور یونان کے بیچ تناو پیدا ہونےکا موجب بن سکتا ہے کیونکہ یونان   نے علاقے  میں قدرتی وسائل کی تلاش  کے لیے بڑی انرجی فرموں کے ساتھ پہلے سے ہی معاہدے  طے کر رکھے ہیں۔ آئندہ برس کے وسط میں منعقد کیے جانے والے ترکیہ اور یونان میں  انتخابات  کے باعث کشیدگی میں گراوٹ لانے اور تیسرے فریق کی مداخلت کے لیے سفارتی  اور جغرافیائی  حربے محدود سطح تک رہیں گے۔ علاوہ ازیں ترکیہ۔ یونان  کشیدگی ترکیہ۔ امریکہ تعلقات میں بھی مؤثر ثابت ہو رہی ہے۔ لہذا سال 2023 میں ترکیہ۔ یونان   تعلقات میں جنم لینے والی کشیدگی سے ترکیہ۔ امریکہ تعلقات کا بھی متاثر ہونے کا احتمال کافی نمایاں ہے۔

ترکیہ۔ آذربائیجان باہمی تعلقات میں دو طرفہ تعلقات کی حکمت عملی خصوصیات  میں مزید تقویت کی توقع رکھی جانی چاہیے۔ ترکیہ حال  ہی میں آزادی سے ہمکنار ہونے والے قارا باغ علاقے  کی ترقی و استحکام  اور فوجی تعاون کے دوام کے معاملات میں آذربائیجان  سے  تعاون کو جاری رکھے گا۔ یہ علاوہ ازیں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان  مزید عسکری کشیدگی کا سدِ باب کرنے   کی کوششوں کو مزید وسعت دے گا۔

آئند ہ برس  ترکیہ کے آذربائیجان کے ساتھ تعلقات کے  مدار کے تحت  کہیں زیادہ  وسیع انرجی جیوپولیٹکل نتائج  سامنےآئیں گے۔ صدر پوتن کی ترکیہ کو  توانائی کا مرکز بنانے کی تجویز شرمندہ تعبیر ہوتی ہے  یا نہیں، آذربائیجان سے براستہ ترکیہ  یورپ  تک پھیلے ہوئی موجودہ توانائی راہداری کی گنجائش   میں ترکمانستان  سے بھی ممکنہ  خرید کی بدولت  توسیع محتمل ہے۔

یوکرین جنگ  سن 2023 میں بھی طول پکڑتے ہوئے جاری رہے گی اور ترکیہ  ایجنڈے کے مرکز میں جگہ پانے کو برقرار رکھے گا۔ ترکیہ، کیف اور ماسکو  پر اپنے اثر رسوخ کو بروئے کار لاتے ہوئے اناج معاہدے میں  وقت آنے پر  توسیع  لانے کی جدوجہد پر عمل پیرا رہے گا۔ ترکیہ علاوہ ازیں  آئندہ سال بھر  فریقین کے درمیان امن مذاکرات کو دوبارہ سے جانبر کرنے اور تناؤ میں گراوٹ لانے کے  لیے ہر موقع کو بروئے کار لائے گا۔

سال 2023 میں  مشرق وسطی  کا نمایاں ایجنڈہ متعدد ممالک کے مابین جار ی تعلقات کو معمول پر لانے  کی  کوششوں پر مبنی ہو گا۔   خطے میں ان کوششوں کے جاری رہنے  کی راہ میں سب سے بڑا خطرہ انتہائی دائیں بازو  نظریات کی حامل نئی حکومتِ اسرائیل  تشکیل دے گی۔ مشرقی القدس اور غزہ میں سنگین کشیدگی 'ابراہیم معاہدوں' اور ترکیہ-اسرائیل تعلقات کو  معمول پر لانے/مفاہمتی عمل  میں کسی امتحان کی ماہیت اختیار کر سکتی ہے۔



متعللقہ خبریں