چشمہ شفاء۔51

آج ہم آپ کے ساتھ صحت کے جس مسئلے اور اس کے گھریلو علاج کے بارے میں بات کریں گے وہ ہے 'بیٹھی ہوئی آواز اور اس کا علاج'

1867865
چشمہ شفاء۔51

ڈاکٹر مہمت اُچار  کے طبّی مشوروں پر مبنی پروگرام چشمہ شفاء کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔

آج ہم آپ کے ساتھ صحت کے جس مسئلے اور اس کے گھریلو علاج کے بارے میں بات کریں گے وہ ہے 'بیٹھی ہوئی آواز اور اس کا علاج'۔

 

نمک والا پانی

اگر بیٹھی ہوئی آواز کے ساتھ گلے کے درد کی بھی شکایت ہو تو گلے میں خراش  کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔ ان تمام شکایت کے لئے مجّرب نسخہ نمک والے پانی سے غرارے کرنا ہے۔  غراروں کے  لئے ایک گلاس نیم گرم پانی میں ایک چائے کا چمچ نمک ملائیں۔ اس پانی سے ایک ایک گھونٹ لیں اور نگلے بغیر حلق تک پہنچا کر غرارے کریں۔ اس عمل کو گلے کے درد اور خراش میں آرام آنے تک جاری رکھیں۔

غراروں کےپانی میں نمک کے ساتھ کاربونیٹ بھی ملایا جا سکتا ہے۔

 

لہسن

دن بھر میں لہسن کی ایک سے 2  ترئیوں کا استعمال مختصر وقت میں بیٹھی ہوئی آواز کا ایک موئثر حل ثابت ہو سکتا ہے۔

 

مخروط سانان/ ایکینیشیا کی چائے

مخروط سانان یا ایکینیشیا چائے بیٹھی آواز کے علاج میں موئثر  ثابت ہوتی ہے تاہم ایکینیشیا ایک طاقتور جڑی بوٹی ہونے کی وجہ سے اس چائے کو دن میں ایک یا 2 کپ سے زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

 

ماحول میں نمی کی مقدار میں اضافہ

جس ماحول میں سانس لیا جا رہا ہو اگر وہ خشک ہو تو آواز کی جھلی میں خارش اور التہاب پیدا ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر موسمِ سرما میں ہیٹر کی وجہ سے ماحول میں موجود نمی کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ لہٰذا سردیوں میں ریڈی ایٹر پر گیلا تولیہ لٹکانے یا بخارات کا آلہ استعمال کرنے سے گلے کے مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ ہوا میں موجود نمی بلغم کو نرم کر کے خارج کرنے اور گلے کی خارش میں افاقہ لانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ گرم پانی سے غسل بھی گلے میں نمی اور نرمی پیدا کرنے میں مفید ثابت ہوتا ہے۔

 

ادرک

ادرک، نرخرے کے ورم کی وجہ سے پیدا ہونے والی ،خشک کھانسی اور بیٹھی آواز کے علاج کے لئے نہایت مفید چیز ہے۔ ادرک کو کدو کش کر کے کسی جوس میں مِلا کر پیا جا سکتا ہے یا پھر باریک باریک کاٹ کر گرم پانی میں دم دینے کے بعد چائے کی شکل میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس چائے میں شہید بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔

 

ثابت دار چینی

دارچینی کے ایک دو ٹکڑوں کو ایک گلاس گرم پانی میں ڈالیں اور ہلکی آنچ پر 5 سے 6 منٹ تک اُبالیں۔ بعد ازاں چولہے کو بند کر دیں اور چائے کو دم پر رکھ دیں۔ چائے میں ایک چمچ شہد ملا کر استعمال کریں۔ اس طریقے کو ایک ہفتے کے استعمال کے بعد ایک ہفتہ وقفہ ڈال کر دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔

 

پیسٹل

پیسٹل اور اسٹرپسلز جیسی چوسنے والی گولیاں بھی گلے کو نم کر کے خشک کھانسی  اور گلے کی خراش میں افاقہ دیتی ہیں۔ شہد، لیموں، سبز چائے یا پھر ایکینیشیا والے اسٹریپسل کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

 

شہد

شہد گلّے کی تکالیف کے علاج میں ایک آزمودہ نسخہ ہے۔ روزانہ ایک چمچ شہد کا استعمال گلے کو بہت سی تکلیفوں سے بچاتا ہے۔ شہد کو لائم ٹری چائے میں یا پھر سادہ گرم پانی میں ملا کر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

 

ڈیزی کی چائے

گلے کی خراش اور بیٹھی آواز سے نجات کے لئے ڈیزی کی چائے کا استعمال فائدہ دیتا ہے۔ اس چائے میں شہد بھی ملایا جا سکتا ہے۔

 

سیب کا سرکہ

گلے کی تکلیف سے نجات کے لئے ایک گلاس پانی میں ایک کھانے کا چمچ  آرگانک سیب کا سرکہ اور ایک چائے کا چمچ شہد ملا کر استعمال کریں۔ سیب کے سرکے کو پانی میں ملا کر غراغرے بھی کئے جا سکتے ہیں۔

 

سبز الائچی

نزلے زکام اور کھانسی کی وجہ سے بیٹھی ہوئی آواز کے علاج کے لئے سبز الائچی کو چبانا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

 

مولی

ایک عدد سرخ مولی لیں اور اس کے درمیان اخروٹ جتنا بڑا گڑھا بنا کر اس میں ڈیڑھ چمچ شہد ڈال کر 24 گھنٹے تک ایک طرف رکھ دیں۔ بعد میں مولی کے پیندے سے رسنے والے پانی کو تین گھنٹوں کے وقفے سے تھوڑا تھوڑا کر کے استعمال کریں۔

 

سیلری

کچھ مقدار میں سیلری  لیں اور اسے اچھی طرح پیس لیں۔ پِسی ہوئی سیلری کو دودھ میں مِلا کر استعمال کریں۔

 

بند گوبھی

بند گوبھی کے چند پتّوں کو کچھ مقدار پانی میں اُبالیں ۔ اس پانی میں شکر مِلا کر شربت کی شکل میں استعمال کریں۔

 

لیموں

ایک کپ گرم پانی میں آدھا لیموں نچوڑیں اور شہد ملا کر استعمال کریں۔

 

احتیاط:

آواز کی جھلّی کو آرام میں رکھیں

بیماری کے علاج میں جس قدر علاج  ضروری ہے اسی قدر احتیاط بھی ضروری ہے۔ گلے میں خراش ہو اور آواز بیٹھی ہو تو  اونچی آواز میں بولنے سے پرہیز کریں۔ جہاں تک ممکن ہو آواز کو مدہم رکھیں ۔

1۔ رات گئے پیٹ بھر کر کھانا کھانے اور ایسڈ والے مشروبات استعمال کرنے سے پرہیز کریں۔ سوتے وقت اونچے تکیے کا استعمال کریں۔

2۔ لقمے کو اچھی طرح چبا کر کھائیں۔

3۔ سخت مرچیلی اور مصالحہ دار غذاوں سے پرہیز کریں۔



متعللقہ خبریں