پاکستان ڈائری-31

جنرل آصف غفور جب شعبہ تعلقات عامہ میں آئے تو انہوں نے اس ادارے کو عام عوام کے ساتھ لنک کردیا۔ بطور پاک فوج کے ترجمان نا صرف انہوں نے عوام کو باخبر رکھا بلکہ  عوام کو افواج کے ساتھ جوڑ دیا

1863570
پاکستان ڈائری-31

پاکستان ڈائری-31

بدھ کے روز پاکستانی عوام کو خوش گوارحیرت ہوئی جب سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹنٹ جنرل آصف غفور کو کور کمانڈر کوئٹہ تعینات کردیا گیا۔

جنرل آصف غفور جب شعبہ تعلقات عامہ میں آئے تو انہوں نے اس ادارے کو عام عوام کے ساتھ لنک کردیا۔ بطور پاک فوج کے ترجمان نا صرف انہوں نے عوام کو باخبر رکھا بلکہ  عوام کو افواج کے ساتھ جوڑ دیا۔ مختلف تقریبات کورسز مقابلوں کا انعقاد کروایا خود بھی وہ عوام میں گھل مل جاتے اور آئی ایس پی آر کے دروازے بھی عوام پر کھول دئے۔ بطور ترجمان اپنے دور میں وہ ٹویٹر پر بہت متحرک رہے لوگ انکو ٹیگ کرکے مدد کی اپیل کرتے تو کبھی انکے فینز ان سے تحائف اور ملنے کی خواہش کا اظہار کرتے۔ وہ فوری طور پر جواب دتے اور لوگوں کے مسائل میں انکی مدد کرتے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر مقابلہ کروایا جس میں ہزاروں صارفین نے حصہ لیا اور ان سب کو تحائف ملے۔ عوام کو ملاقات کی دعوت دیتے اور انکو بہترین میزبانی اور تحایف کے ساتھ رخصت کرتے۔

عام طور پر قومی شخصیات سیلفی نہیں لیتی لیکن جنرل آصف سے ملنے والے انکے ساتھ سیلفی ضرور بنواتے کل جب انکی تعیناتی کا اعلان تو سارا سوشل میڈیا انکےساتھ لی گئ سیلفیوں سے بھر گیا۔ وہ عوامی جنرل ہیں اور عوام میں رہنا پسند کرتے ہیں۔

ان کی مقبولیت میں اضافہ اس وقت مزید ہوا جب انہوں نے ہندوستان کو کہا

We shall surprise you

اور پھر ایسا ہی ہوا پاکستان نے ہندوستان کے دانت کھٹے کردئے۔انہوں نے سوشل میڈیا پر ۵ جنریشن وار لڑی اور پاکستان کے بیانیے کو مضبوط کیا ۔ یہاں تک بھارتی یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ جس طرح سے یہ جنگ پاکستان نے لڑی ہمارے پاس بھی ایسا ادارہ ہونا چاہیے۔ جنرل آصف جب تک راولپنڈی رہے وہ فوج اور عوام کے درمیان پل کا کردار ادا کرتے رہے۔ جب انکو جی او سی اوکاڑہ تعینات کیا گیا تو انکا ٹویٹر خاموش ہوگیا عوام نے ہر موقع پر سوشل میڈیا پر انکی کمی کو محسوس کیا کیونکہ بہت سے غریب عوام نوکری علاج اور امداد کے لئے بھی انکو ٹویٹ کرتے تھے۔ دوسرا وہ خود ٹویٹ کرکے اس منفی مہم کو زائل کردیتے تھے جو پاکستان کے خلاف چل رہی ہوتی تھی۔

جب انکی بلوچستان تعیناتی کی خبر آئی تو عوام نے اس پر مسرت کا آغاز کیااور اس امید کا اظہار کیا کہ وہ اپنے عسکری فرائض کے ساتھ سی پیک ، عوامی منصوبوں کی طرف بھی توجہ دیں گے۔ بہت سے لوگوں نے اس بات کے امکان کا اظہار کیا کہ اب بی ایل اے کے دن تھوڑے رہ گئے۔ کچھ صارفین نے یہ کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ وہ دوبارہ ٹویٹر پر   متحرک  ہوجائیں۔

جنرل آصف غفور نے ۹ ستمبر ۱۹۸۸ میں فوج میں کمشین حاصل کیا۔وہ ۱۹۸۴ سے ۱۹۸۸ تک پی ایم اے کاکول میں بطور کیڈٹ تربیت لیتے رہے۔چار سال کی ٹرینگ مکمل ہونے کے بعد انہوں نے آرٹلری رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔ انہوں نے بطور میجر کارگل کی جنگ میں حصہ لیااور فاٹا میں بھی فرائض انجام دئے۔  بطور لیفٹینٹ کرنل انہوں نے ملاکنڈ ڈویژن میں ڈیو کو ہیڈ کیا اور ۲۰۰۸ اور ۲۰۱۰ میں سوات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی۔ بطور بریگیڈئیر انہوں نے جی ایچ کیو میں ڈائر یکٹر ملٹری آپریشنز اپنے فرائض انجام دئے۔اس کے ساتھ لائن آف کنٹرول پر آرٹلری اور انفنٹری کو کمانڈ کیا۔۲۰۱۶ سے ۲۰۲۰ تک وہ ڈی جی آئی ایس پی آر رہے۔ اس کے بعد جی او سی اوکاڑہ تعینات رہے اور انکی پروموشن ہوئی وہ لیفٹنٹ جنرل بن گئے اور انسپکٹر جنرل  کمیونی کیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی تعینات ہوگئے۔

اب انکو کور کمانڈر کوئٹہ تعینات کردیا گیا ہے ۱۲ کور بہت اہمیت کی حامل ہے۔ انکے کاندھوں پر بھاری زمہ داری عائد ہو گئی ہیں ۔

جنرل آصف ۲ دسمبر ۱۹۶۷ کو لاہور میں پیدا ہوئے انکے خاندان میں انکی اہلیہ اور دو بیٹے شامل ہیں۔ وہ ٹویٹر کے علاوہ فیس بک اورانسٹاگرام پر بھی موجود ہیں۔ پاک فوج کے ترجمان کے طور پر ان کردار کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور انفارمیشن کی وار میں انہوں نے ہندوستان کو شکست فاش دی انکے بولے ہوئے بہت سے جملے یادگار ہیں۔ عوام نے انکی تعیناتی کا خیر مقدم کیا اور وہ کل سے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کررہے ہیں۔

 



متعللقہ خبریں