تجزیہ 45

روس۔ یوکیرین جنگ کے عالمی خوراک کے تحفظ پر اثرات اور ترکی کا کردار

1853859
تجزیہ 45

روس کا یوکیرین پر قبضہ جاری ہونے  کے وقت   جنگ  کے پیدا کردہ متعدد اہم جیو ۔ پولیٹیکل  اثرات سمیت  بیک وقت عالمی سطح پر خوراک کے تحفط کے خطرات نے بھی جنم لیا ہے۔  دنیا  کے  اناج اور بیجوں کے  اعتبار سے دو بڑے پیدا کنندگان   روس اور یوکیرین   کے جنگ اور پابندیوں کی بنا پر منڈیوں کو مطلوبہ مقدار میں مصنوعات  فراہم   نہ کر سکنے   نے   اجناس   کے نرخوں میں سرعت سے اضافہ کیا ہے ، خاصکر  ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے لیے  خوراک کا سنگین   بحران  پیدا ہونے لگا ہے۔   ترکی  خوراک کے عالمی بحران کا سد باب کرنے کے  لیے وسیع پیمانے کی ڈپلومیسی پر  عمل پیرا ہے، یہ  بحیرہ اسود میں   ایک محفوظ راہداری قائم کرتے ہوئے خطے  کی بندرگاہوں پر موجود اناج کی عالمی   منڈیوں  تک ترسیل   کی راہ  ہموار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

سیتا  خارجہ پالیسی ڈائریکٹر  جان اجون کا مندرجہ بالا موضوع پر جائزہ۔۔۔

ترکی، روس۔ یوکیرین جنگ کے باعث   پیدا ہونے والے خوراک کے عالمی بحران  کے حل کے لیے  وسیع پیمانےکی سفارتکاری کر رہا ہے۔  اس جنگ کے چھڑنے کے دن سے ابتک  قیام امن  کے زیر مقصد  کثیرالجہتی  ڈپلومیسی  پر عمل پیرا ترکی  نے  جنگ کے  باعث پیدا ہونے والے  غذا  کی ترسیل کے مسئلے کے حل   کا متلاشی ہے، یہ یوکیرین کے اناج  ذخائر کو باحفاظت طریقے سے عالمی منڈی تک پہنچانے  کے زیر مقصد کسی میکانزم  کے قیام کی جدوجہد میں محو ہے۔ صدر ایردوان نے اپنے روسی ہم منصب پوتن سے متعدد بار رابطہ قائم کرتے ہوئے اس معاملے پر غور کیا ہے تو  ترک اور روسی وفود نے بھی  اس حوالے سے مختلف  مذاکرات سر انجام دیے ہیں۔  ترکی نے بالخصوص اودیسا بندر گارہ کے اطراف کے علاقے میں  بارودی سرنگوں کی صفائی اور ایک محفوظ راہداری کے قیام کی خاطر  تمام تر تیکنیکی وسائل کو بروئے کار لانے کا اعلان کر رکھا ہے۔

عمومی طور پر  یوکیرین  کی  جنگ جاری ہونے کے وقت    کرہ ارض  کے  خوراک کے بحران سے دو چار ہونے کا مشاہدہ ہوتا ہے۔ کیونکہ  26 ممالک  اپنی اپنی گندم کی ضرورت کے نصف کو روس اور  یوکیرین سے خریدتے ہیں۔  یوکیرین اور روس کردہ ارض کے گندم، مکئی،   بیج اور  کھاد کی برآمد ات  کے ایک اہم حصے  کو  تشکیل دینے والے  زرعی  طاقت کے مرکز  کی حیثیت رکھتے ہیں۔

دونوں ممالک بہت سے اہم اناج اور تیل کے بیجوں کے پانچ عالمی برآمد کنندگان میں شامل ہیں، خاص طور پر 34.1 فیصد گندم، 26.8 فیصد جو، 23.9 فیصد سورج مکھی اور 17.4 فیصد مکئی نمایاں ہیں۔ یوکرین سورج مکھی کے تیل کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے، جو عالمی منڈی کے تقریباً 49.6 فیصد کو فراہم کرتا ہے۔ روس کے ہمراہ یہ  شرح 72.7 فیصد  تک بڑھ جاتی ہے۔

بہت سے درآمد کرنے والے ممالک یوکرین اور روس سے ان مصنوعات پر انحصار کرتے ہیں۔ شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ اپنی اناج کی ضروریات کا 50 فیصد سے زائد جس میں گندم  سر فہرست ہے  اسے و یوکرین اور روس سے درآمد کرتے ہیں۔ یوکرین شمالی افریقی مارکیٹوں بشمول مصر اور لیبیا کے ساتھ ساتھ یورپی یونین اور چین کے لیے ایک اہم سپلائر ہے۔ تاہم،  جب ان  مصنوعات کی  ترسیل کا ایک سنگین مسئلہ ہے، کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

جب کہ یوکرین کی سب سے بڑی بندرگاہیں اودیسا کے علاقے میں واقع ہیں،  جو کہ  جنگ اور سمندر میں بارودی سرنگوں کی وجہ سے بند  پڑی  ہیں۔ اودیسا کی بندرگاہوں پر لاکھوں ٹن اناج برآمد کا منتظر ہے، جو اس وقت روس  کے حملوں کی شکار ہیں اور یوکرین کی بحیرہ اسود میں  ہم ترین  بندر گاہیں ہیں۔

ترکی اسوقت ، روس اور یوکیرین کے  ساتھ کسی معاہدے تک پہنچتے ہوئے موجودہ اناج کو عالمی منڈیوں تک پہنچانے ، اور نئی  فصلوں کو  اسی طریقے سے    باحفاظت راہداریوں کے ذریعے    مطلوبہ مقامات تک پہنچانے  کے لیے کوششیں صرف کر رہا ہے۔  تا ہم  اب تک  اس معاملے میں  اہم فاصلہ طے نہیں کیا جا سکا،  روس   خاص طور پر کسی معاہدے کی زمین کو ہموار کرنے کے لیے   اس پر عائد پابندیوں کو ہٹانے کی شرط  سامنے  رکھ رہا ہے،  یہ بات عیاں ہے کہ   یہ موقف  حقائق کے منافی  ہے۔



متعللقہ خبریں