تجزیہ 09

شمالی شام میں دہشت گرد تنظیم پی کے کے/ واہے پی جی کے حملوں کے برخلاف ممکنہ ترک عسکری کاروائی کے امکانات پر جائزہ

1726616
تجزیہ 09

حالیہ ایام میں شمالی شام کے علاقوں میں  فوجی حرکات و سکنات میں اضافہ ہوا ہے تو خاصکر ترک مسلح افواج اور مخالفین  کی دہشت گرد تنظیم پی کے کے / وائے پی جی  کے ساتھ  گاہے بگاہے  جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔  ترک فوج کے  بعض علاقوں میں محاذ سنبھالنے   کا مشاہدہ ہو رہا ہے تو ترک اور روسی  فوجی وفود کے مابین کسی ممکنہ  عسکری کاروائی  کے لیے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔  ترک مسلح افواج اور قومی خفیہ سروس کے  ڈراؤنز اکثر و بیشتر   پی کے کے / وائے پی جی   کے  سرغنوں کو ہدف بنانے والی  کاروائیاں  کر رہے ہیں۔

سیتا خارجہ پالیسی محقق جان اجون کا مذکورہ موضوع پر تجزیہ ۔ ۔۔

صدر ایردوان کی جانب سے اب ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے  کی شکل میں براہ راست شام  کی پی کے کے / وائے پی جی  کو ہدف بنانے والے بیانات کے بعد  علاقے میں  حرکات و سکنات میں   کافی حد تک اضافہ   دیکھنے میں آرہا ہے۔  شمالی شام کے  مشرقی اور مغربی محور پر ترک مسلح افواج  اور شامی  قومی  فوج  علاقے میں اپنے اسلحہ و بارود  کاذخیرہ کر رہے ہیں، کئی ایک مقامات پر نئے مورچے  بنائے جا رہے ہیں۔ پی کے کے / وائے پی جی   کے عناصر ایک جانب سے  پراپیگنڈا کرتے ہوئے  عالمی رائے  عامہ قائم  کرنے کے درپے ہیں تو ترکی  کے زیر ِ کنٹرول علاقوں  پر حملوں اور دہشت گرد کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔  دہشت گرد تنظیم  خاصکر تل رفعت ، منبج ، عین العرب، عین عیسی اور تل تامیر  علاقوں میں  اپنی گہما گہمیوںمیں مصروف ہے ، یہ ان مقامات پر سرنگیں کھود رہی ہے اور  ڈھالیں بنا رہی ہے  جس سے  یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ خطے میں کسی نئی عسکری کاروائیوں کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔

فرنٹ لائن پر گاہے بگاہے  جھڑپیں ہوتی  رہتی ہیں، علاوہ ازیں  ترک مسلح افواج اور قومی خفیہ سروس  کی  ملکیت  مسلح ڈراؤنز  علاقے  کے متعدد مقامات پر دہشت گرد تنظیم کے نام نہاد سرغنوں کو ہدف بناتے ہوئے  انہیں  ان کے کیفرِ کردار تک پہنچانے  میں عمل پیرا ہے۔

خطے میں حالات جنگ کا ماحول پیدا کر رہے ہیں تو ترکی کی ممکنہ فوجی کاروائی کی مدت اور حدود دربعے  کا روسی فوجی وفود کے ساتھ صلاح مشورے کے ذریعے  تعین کیا جا رہا  ہے۔ اگر دو طرفہ مراعات کی بنیاد پر کسی معاہدے کی زمین ہموار ہوتی ہے تو پھر  شمالی شام کے مشرقی و مغربی محور پر اہم سطح کی تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں  وگرنہ  ترکی۔ روس کشیدگی  خاصکر ادلیب کے جنوب میں نئی پراکسی وارز  کی ماہیت اختیار کر لے گی۔  اس صورت میں ترکی یکطرفہ طور پر مختلف علاقوں میں دہشت گرد تنظیم پی کے کے / وائے پی جی   کو ہدف بنانے والی فوجی کاروائیاں  شروع کر دے گا۔

روس  چاہتا  ہے کہ شام  میں کسی عسکری حل کے ذریعے اسد انتظامیہ پورے  ملک پر دوبارہ سے حاکمیت  قائم کر لے اور  ترکی اور امریکہ شام سے انخلا کر دیں ۔ تا ہم روس  کو بخوبی اندازہ  ہے کہ اس سنیارو کو عملی جامہ پہنانا زیادہ ممکن  دکھائی نہیں دیتا۔

آخر کار روس ذی فہم    بنتے ہوئے ترکی  کے ساتھ کھونے    اور نقصان اٹھانے کے مؤقف سے باز آتے ہوئے کسی  نئے حل پر اتفاق قائم کر سکتا ہے۔  لہذا  یہ اپنی پوزیشن  پر نظر ثانی کرتے ہوئے   ترکی کے ہمراہ دونوں ممالک کے مفادات کا تحفظ کرنے  والی کسی زمین پر معاہدہ قائم کرنے پر مجبور  ہے۔  وگرنہ  دو طرفہ  کشیدگی میں اضافے کا ماحول  طول پکڑتا جائیگا۔



متعللقہ خبریں