پاکستان ڈائری - پاکستانی خواتین میں بریسٹ کینسر

خاتون چاہیے شادی شدہ ہے یا غیر شادی شدہ اسکو ہر کچھ ماہ بعد  لیڈی ڈاکٹر یا لیڈی ہیلتھ ورکر سے اپنا معائنہ کرانا چاہیے ۔۔طبی ماہرین کے مطابق چالیس سال سے بڑی خواتین کو سال میں ایک بار میموگرافی کروانی چاہیے

1716263
پاکستان ڈائری -  پاکستانی خواتین میں بریسٹ کینسر

پاکستان ڈائری-40

پاکستانی خواتین میں سب سے زیادہ بریسٹ کینسر یعنی چھاتی کے سرطان کا شکار ہوتی ہیں ۔یہ بہت خطرناک مرض ہے اور جان لیوا ہے۔ خواتین اس بیماری کو چھپاتی ہیں اور جب تک علاج شروع ہوتا ہے بہت دیر ہوجاتی ہے۔کسی بھی گلٹی کو نظرانداز مت کریں۔۔اکتوبر میں بریسٹ کینسر کے حوالے سے ٓاگاہی دی جاتی ہے ایک دوسرے سے بات کریں یہ بیماری قابل علاج ہے اگر اس کی جلد تشخیص کرلی جائے۔اس بار کی پاکستان ڈائری میں ہم چھاتی کے سرطان کی بات کریں گے۔

 خواتین اپنے پوشیدہ اعضا کو لے کر بہت حساس ہوتی ہیں اگر ان میں کوئی بیماری جنم لے تو کسی کو نہیں بتاتی نا ہی وہ یہ چاہیتی ہیں کہ کوئی انکو دیکھے لیکن اس بیماری کا علاج خواتین ڈاکٹرز اور نرسز کرتی ہیں۔اس لئے بلا جھجک ہیں تمام خواتین کو الٹرا ساونڈ اور میمو گرافی کروانی چاہے۔یہ بیماری ہے کہ یہ کسی گناہ کا نتیجہ نہیں یہ بیماری کسی کو بھی کسی بھی عمر میں ہوسکتی ہے۔اس لئے اگر جسم میں درد یا تبدیلی محسوس کریں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے بات کریں۔

خاتون چاہیے شادی شدہ ہے یا غیر شادی شدہ اسکو ہر کچھ ماہ بعد  لیڈی ڈاکٹر یا لیڈی ہیلتھ ورکر سے اپنا معائنہ کرانا چاہیے ۔۔طبی ماہرین کے مطابق چالیس سال سے بڑی خواتین کو سال میں ایک بار میموگرافی کروانی چاہیے ۔جو خواتین چالیس سے کم عمر ہیں اگر وہ بھی درد یا تکلیف محسوس کریں تو فوری طور پر معائنہ کروائیں۔ پاکستان میں بڑی تعداد میں نوجوان خواتین اس بیماری کا شکار ہیں۔

 تمباکو نوشی شراب نوشی چھالیہ شیشہ نسوار گٹکے کا استعمال اس کے ساتھ ٓالودگی ملاوٹ وزن کی زیادتی ورزش نہیں کرنا بھی اس کے ہونے کا سبب ہے۔کچھ کیسز میں  تابکاری، ٓالودگی، بچوں کا تاخیر سے ہونا، ماہواری کا کم عمری میں شروع ہونا، بچوں کو دودھ نہیں پلانا اور موروثیت بھی اس کی وجوہات میں شامل ہے۔ مرغی اور دودھ کے لئے جن جانوروں کو ہارمونز کے انجیکشن دیے جاتےہیں انکا گوشت دودھ ہمارے لئے مضر صحت ہے۔اس کی وجہ سے خواتین ہارمونز کی خرابی ، پی سی او ، تھائی رائیڈ کا شکار ہورہی ہیں ان کے منہ پر بال ٓارہے ہیں اور کچھ کینسر کا شکار ہورہی ہے۔

سہل پسندی موٹاپا ، ہارمونل ایمبیلنس، جن کے ہاں بچوں کی پیدائش تیس سال کے بعد ہو،اگربریسٹ ٹشو ڈینس ہو، اس کے ساتھ مرغن غذائیں ، شراب نوشی،ہارمونز ٹریٹمنٹ سموکنگ اور کاسمیٹک ایمپلانٹس بھی کینسر کا باعث ہیں۔ 

 مرغن غذائیں اور موٹاپا بھی اسکی بڑی وجہ ہیں ۔خواتین کو چاہیے کہ اپنی زندگی میں تبدیلی لائیں ۔ورزش کریں اور متوازن غذا کھائیں ۔ جتنا واک کرسکتی ہیں کریں اور خود کو قدرت سے قریب رکھیں۔ متوازن غذا کھائیں اور کسی بھی گلٹی کی صورت میں ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔خواتین گھر پر اپنا معائنہ خود کرسکتی ہیں شیشے کے ٓاگے اور نہاتے وقت یہ محسوس کریں کہ کہیں کوئی زخم یا گلٹی تو نہیں۔اگر کوئی گلٹی ہو رنگ تبدیل ہوجائے زخم بن جائے دانے نکل ٓائے پیپ ٓائے درد محسوس ہو دونوں کے سائز میں زیادہ فرق ٓاجائے تو فوری طور پر معالج کو ملا جائے۔جلد تشخیص اور جلد علاج سے جان بچائی جاسکتی ہے۔ہر گلٹی کینسر نہیں ہوتی لیکن پھر بھی ڈاکٹر کو ضرور دیکھائیں۔

خواتین جن کی عمر تیس سے اوپر ہوجائے انہیں الٹرساونڈ اور میموگرافی کروانی چاہیے۔سرجری ریڈیشن ٓاپریشن ادویات بائیوپسی اور کیموتھراپی سے علاج کیا جاتا ہے جلد تشخیص سے خاتون صحت یاب ہوجاتی ہے۔پاکستان میں ہزاروں خواتین اس مرض کا شکار ہوکر موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔اس لئے اس پر بات کرنا بہت ضروری ہے۔

 حکومت کا فرض ہے کہ وہ خواتین کے لئے میموگرافی الٹراساونڈ اور چیک اپ کی سہولت کو عام کریں۔ان ٹیسٹ اور علاج کی قیمت کم ہونی چاہیے تاکہ ہر کوئی علاج کرواسکے ۔ پاکستان میں اس وقت بہت سی عمارتوں کو پنک لائٹوں کے ساتھ مزین کردیا گیا تاکہ عوام کی توجہ اس بیماری کی جانب مبذول کروائی جائے۔اس کے ساتھ صدر پاکستان عارف علوی کی اہلیہ خاتون اول ثمینہ علوی اس وقت اس بیماری کے حوالے سے خصوصی مہم چلا رہی تاکہ خواتین کو اس موذی مرض سے بچایا جاسکے۔

 



متعللقہ خبریں