نئی جہت بہتر ماحول03

قابل تجدید ویکسین اور اس کی افادیت

1706038
نئی جہت بہتر ماحول03

ویکسین  کا استعمال اکثر و بیشتر  وبائی امراض کے خلاف انسانوں اور جانوروں دونوں کو ٹیکوں یا اسپرے کی شکل میں کیا جاتا ہے۔ انیسویں صدی  کے اوائل میں  روایتی طریقے کے بجائے قابل تجدید ویکسین کا استعمال شروع کیا گیا ۔

 ویکسین کسی بھی وبائی  مرض کے خلاف قوت مدافعت بڑھانے کے لیے  ایک حیاتیاتی مادے سے تیار کی جاتی ہے۔ عام طور پر  مرض  کا باعث بننے والے پیٹوجن  کمزور  یا بے اثر ہو جاتے ہیں جو کہ ہماری قوت مدافعت  کے لیے ضروری لحمیات رکھتے ہیں۔

ویکسین کی تیاری میں جڑی بوٹیوں کا استعمال مفید ہوتا ہے۔مثال کے طور پر قابل تجدید ویکسینز میں  کسی کیمیائی اجزا کی ضرورت نہیں پڑتی جبکہ اس کی تیاری میں مالیت بھی کم لگتی ہے۔ اسے بآسانی   بلا انجیکشن منہ سے  بھی استعمال کیا  جا سکتا ہے جبکہ اسے کسی یخ بستہ مقام پر محفوظ رکھنے کی بھی ضرورت نہیں پیش آتی ۔

 

قابل تجدید ویکسینز وبائی مرض  کا باعث بننے والی  پیٹوجینز کے خلاف قوت مدافعت کو بہتر بناتے ہیں  جس کے بعد  جسم میں موکوز نامی مدافعتی نظام متحرک ہو جا تا ہے۔

قابل تجدید ویکسین  میں آلو کی اہمیت بھی اہم ہے جس کا استعمال  ہیپاٹاٹیٹس بی ،تشنج  اور نارواک نامی وائرس کے خلاف کیا جاتا ہے ۔البتہ   یہ فائدہ آلو کو ابالنے یا پکانے سے  ہمیں حاصل نہیں ہوتا کیونکہ بلند  درجہ حرارت  اس میں شامل لحمیات  کی افادیت  کم کر دیتا ہے۔

 قابل تجدید ویکسین کی تیاری میں چاول بھی کافی اہمیت کا حامل ہے جو کہ بچوں کی غذاوں میں بھی  اس لیے استعمال ہوتا ہے کیونکہ اس میں اینٹی جین وافر مقدار میں  شامل  ہوتا ہے۔البتہ   مصنوعی  طریقوں سے اس کی کاشت ہونے کے باعث   ان میں کمی لا سکتی ہے۔

 قابل تجدید ویکسین کی تیاری میں کیلا ،سلاد پتے،ٹماٹر،پپیتا  ،گاجر  اور کینوا بیج  بھی استعمال ہوتے ہیں جن کا استعمال کرتے ہوئے خسرہ،یرقان،ہیضہ جیسے امراض  کے خلاف قوت مدافعت بڑھائی جا سکتی ہے۔

 

 قابل تجدید  ویکسین کا مستقبل متعدد  قواعد سے وابستہ ہے ۔ ان کی تیاری  میں  جڑی بوٹیوں   اور پودوں کی مدت  افزائش اور معیار  کو  بہتر رکھنا مقصود ہوتا ہے۔

 روایتی ویکسین کی تیاری میں  صنعتی تکنیک  کارفرما ہوتی ہے ۔ جبکہ  نباتاتی ویکسین  روایتی ویکسین  کے مقابلے میں  با آسانی تیار کی جا سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر بیجوں  سے اینٹی جین پروٹین مناسب درجہ حرارت  کے تحت طویل عرصے تک  محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔

 دنیا بھر میں تمام بچوں کے لیے قابل تجدید ویکسین کی تیاری کےلیے دو سو ایکڑ زمین کافی ہے۔

 کم مالیت ،سہل دستیابی اور با آسانی محفوظ رکھنے کی وجہ سے قابل تجدید ویکسین بالخصوص کم ترقی یافتہ ممالک  میں بسے انسانوں   تک بلا کسی مشکل  رسائی پالیتی ہیں۔  اس کے فوائد و نقصانات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ کہنا ضروری ہے کہ  امراض سے بچاو کے لیے قابل تجدید ویکسین مستقبل کی ضرورت بن سکتی ہے۔


ٹیگز: #ویکسین

متعللقہ خبریں