اناطولیہ کی ابتدائی تہذیب22

ماہر جغرافیہ "اسٹرابون"

1681021
اناطولیہ کی ابتدائی تہذیب22

کیا آپ نے کبھی وقت اور مقام کو سوچا ہے؟ آپ کے خیال میں  کیا یہ دونوں لازم و ملزوم ہیں؟ دونوں  مختلف اقسام ہیں  مگر دو رحاضر میں وقت اور مقام ایک دوسرے میں سرایت کر چکے ہیں۔ منکوسکی خلا اور وقت کے حوالے سے تحقیق کرنے میں مشہور ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ  وقت اور مقام  میں علیحدگی ایسی ہے جیسے سایہ ہو۔اس موضوع پر تاریخی محقق اور معمار گیڈون نے بھی کافی غور کیا ہے ۔
 تاریخ اور سائنس دونوں ہی ان تعریفوں  کی روشنی میں واقعات و حالات کا جائزہ لیتے رہے ہیں۔وقت کے بغیر کسی مقام پر رونما ہوئے واقعات و حادثات یا اس کے بر عکس جائے وقوعہ کو وقت کا تعین کیے بغیر اس کا حوالہ دینا سائنسی لحاظ سے  بھی دور ہے۔ دور جدید میں جغرافیہ  اور سائنس بھی انہی دونوں مفروضات کی ترجمانی کرتے ہیں۔مقام کا لفظ انسانی وجود کی نشاندہی جبکہ مقام جغرافیائی محل وقوع کو پیش کرتا ہے۔
===
جغرافیہ  کا لفظ قدیم یونانی زبان سے لیا گیا ہے جس کے معنی دنیا اور کھینچنا  ہے جس کا پہلی بار استعمال اراتوستان نے کیا تھا۔اراتوستان  نے  دنیا کا محور اور سورج کی دنیا سے مسافت کی صحیح سمت اور فاصلے کا تعین کرنے میں تحقیق کی تھی۔انہوں نے اپنی تحقیق کو جیوگرافیکا نامی کتاب میں یکجا کیا  ہے۔اراتوستان  کو اس تعریف کا بانی کہا بھی جائے مگر ان سے پہلے بھیاس کی تعریف بیان کرنے والے موجود رہے ہیں۔بعض فلسفیوں نے  ماحولیات اور جڑی بوٹیوں کے درمیان تعلق کا مشاہدہ کیا جبکہ بعض نے سمندروں،جھیلوں اور بہتے پانیوں حتی دیگر نے  موسمی حالات اور مد و جزر کی چھان بین کی ۔دراصل ان سب نے دنیا کی تخلیق کو جاننے کی کوشش کی۔  ہیری دوت،تھالیس،آرسطو،اسٹرابون اور باتلامیوس علم جغرافیہ کی اہم شخصیات رہی ہیں۔بابائے تاریخ  ہیری دوت  نے بحیرہ روم کے اطراف ،ایشیائے کوچک یعنی اناطولیہ،مقدونیہ اور مصر حتی ہندوستان تک پر محیط علاقے کی سیر کی۔تھالیس  علم ریاضی کے ماہر تھے جنہوں نےدنیا کی ساخت پر تحقیق کی۔ارسطو  کے مطابق،مقام  متعین ہے جس کا جغرافیائی نچوڑ سوال پوچھنے کا حوالہ دیتا ہے لیکن قدیم دور  اور جغرافیہ کے الفاظ پر تحقیق کے حوالے جو نام پہلے آتے ہیں وہ اسٹرابون اور پٹولوم ہیں۔
اس  پروگرام میں  ہم آپ کو اسٹرابون کے بارے میں بتائیں گے  جو کہ اناطولیہ کے پہلے اور قدیم دور کے نامور ماہر جغرافیہ رہے ہیں۔
===
ضلع اماسیہ جنوبی ترکی میں واقع ہیں جس کا پرانا نام امیسیا تھا،اسٹرابون رومی سلطنت  کی اناطولیہ میں وسعت کے آغاز اور مسیحیت کی تبلیغ کے گواہ رہے۔قدیم دور  کے اہم سائنسی مرکز روم اور مصر میں انہوں نے تعلیم لی اور سلطنت کے وسیع و عریض علاقوں کی خاک چھانی۔انہوں نے سترہ جلدوں پر مشتمل اپنی کتاب جغرافیکا میں تمام مشاہدات کا ذکر کیا ہے۔اسٹرابون نے اپنی کتاب میں ان علاقوں کے تاریخی واقعات،ہجرت،اقوام اور ان کی آباد کاری سمیت ریاست سے تعلقات کا تذکرہ کیا ہے۔جغرافیکا میں علاقے کی سماجی و فلسفیانہ اختراع کو بھی جگہ دی گئی ہے۔
اسٹرابون  نے نظام کائنات کا مرکز دنیا کو قرار دیا اور اسے سمندروں اور خشکی سےگھرے ایک جزیرے کا نام دیا۔شمالی قطب کو سرد اور جنوب کو گرم بتایا  جہاں انسان نے آباد کاری شروع کی ۔انہوں نے دنیا کو موسمی حالات کے تحت  تقسیم کیا۔ان کا دفاع کرنا تھا کہ علم جغرافیہ  ریاستی نظام میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔
اپنی کتاب میں اسٹرابون نے  پانی کی قوت ،زمینی کٹاو اور ہوا کے رخ پر دنیا کے بعض علاقوں کی تخلیق معرض وجود میں آنے کا حوالہ دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں ایک ہی اوقیانوس ہے جسے عبور کرتے ہوئے ہندوستان پہنچا جا سکتا ہے۔
اسٹرابون کا آبائی وطن اماسیا تھا جن کا کہنا تھا کہ اس شہر کا نام ملکہ امیسیس سےماخوذ ہے۔
اماسیا  ترکی  کا ایک شہر ہے جو کہ ہزاروں سال سے اپنی زر خیزی کی وجہ سے انسانی آباد کاری کامرکز رہا ہے۔ابتدائی ادوار سے یہ شہر ایک اہم تجارتی مرکز کی حیثیت رکھتا رہا جس کی تاریخ حطیطی قوم  سے وابستہ رہی ہے۔یہ شہر فریگی،لیدیائی،پارسی،پونتوس،رومی،سلجوکی اور عثمانی ادوار کی حاکمیت میں بھی رہا۔
اسٹرابون کی پیدائش سے قبل یہ شہر سلطنتپونتوس کا صدر مقام رہا،کوہ ہرشینا کی جنوی ڈھلان پر شاہی افراد کے لیے مزار بھی بنوایا گیا ۔آج مقامی و غیر ملکی سیاح پونتوس کے چٹانی مزار کی سیر کرتے ہیں جو کہ غاروں کو سرنگوں  کے ذریعے ملاتا ہے۔یہ مزار یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی  فہرست میں بھی شامل ہے۔اس شہر میں اسٹرابون کا ایک مجسمہ بھی ہے جس کے عقب میں پونتوس کا قبرسان جگہ پاتا ہے۔
====
جغرافیہ کے علم کا ذکر ہوتے ہی پہلا نام اسٹرابون کا آتا ہے جنہوں نے اس علم کی پیاس کو مختلف علاقوں  کی سیاحت کرتے ہوئے بجھانے کی کوشش کی ۔انہوں نے اپنی تمام تحقیق اور مشاہدات کو جغرافیکا نامی کتاب میں یکجا کیا جو کہ قدیم دور میں سب سے زیادہ مطالعہ کرنے ولای کتاب تھی۔اسٹرابون کو بازنطینی دور میں دوبارہ سے منظر عام پر لایا گیا  اور اس کی تصنیف کا متعدد زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ۔
اس سترہ جلدوں پر مشتمل کتاب میں ایشیا ،یورپ اور افریقہ کا ذکر کیا گیا ہے جس میں اناطولیہ کا ذکر تین جلدوں میں آتا ہے۔اناطولیہ کی تاریخی  و ثقافتی حیثیت کا پہلا وسیلہ بھی یہی کتاب ہے۔
===
 قدیم دور میں دنیا سے متعلق اور علم جغرافیہ کے ابتدائی بانیوں میں شمار اماسیا کے اسٹرابون اور ان کی تصنیف جغرافیکا کا ذکر کیا۔



متعللقہ خبریں