تجزیہ 74

ترکی کے شمالی عراق میں دہشت گردو ں کے خلاف آپریشنز اور ان کے نتائج پر ایک جائزہ

1647582
تجزیہ 74

ترکی کی شمالی عراق میں پی کے کے دہشت گرد تنظیم کے ڈھیرے جمانے والے علاقوں میں شروع کردہ پنجہ شمشیک  اور یلدرم فوجی کاروائیاں جاری ہیں تو  ابتک 150 کے قریب تنظیم  کے عناصر کو بے  بس کیا گیا ہے۔ موسم گرما کی آمد کے ساتھ ترک مسلح افواج کی متعلقہ کاروائیوں کے وسعت حاصل کرتے ہوئے   جاری رہنے کی توقع کی جاتی ہے۔  ترکی ایک جانب سے ملکی سطح پر تنظیم کو ہدف بنا رہا  ہے تو قومی خفیہ سروس   کے آپریشنز کے ذریعے  دہشت گرد  تنظیم کے نام نہاد  سرغنوں کا تصفیہ کر رہی ہے۔

سیتا خارجہ پالیسی امور کے محقق جان اجون کا مندرجہ بالا موضوع پر جائزہ ۔۔۔

ترکی  اپنے  دفاعی نظریے  کے دائرہ  کار میں دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں مصروف ہے تو ایک طویل مدت  تک دفاعی حیثیت پر قائم رہنے کے بعدیہ سر حد پار  کاروائیاں سر انجام دیتے ہوئے   دہشت گرد تنظیم PKK کو عراق اور شام میں ہدف بنا رہا ہے۔  ترکی ملکی سطح پر پہاڑی علاقوں میں  تنظیم کے بر خلاف  مکمل طور پر دباؤ ڈالتے ہوئے  اس کے  روپوش ہونے والے تمام تر علاقوں  میں بیک وقت  عسکری کاروائیاں کر رہا ہے ۔ جس کے نتیجے میں دہشت گرد تنظیم ترکی میں  اپنی کاروائیوں کرنے کی استعداد کو تقریباً مکمل طور پر کھو چکی ہے، نواحی اور پہاڑی علاقوں میں اس کے کارندوں کی تعداد اڑھائی سو کے لگ بھگ ہے۔ جو کہ انسدادِ دہشت گردی   کے عمل میں ایک تاریخی کامیابی  کا مفہوم رکھتا ہے۔  وزیر داخلہ سلیمان سوئلو کے  بیانات کے مطابق  اندرون ملک تنظیم میں شراکت کا عمل  تقریبا ً نہ ہونے کے برابر ہے۔ جو کہ ناکارہ بننے والے  PKK کے کارندے کی جگہ  کے خالی ہونے اور اس  کو نئے دہشت گردوں کی بھرتے سے پُر نہ کر سکنے کا مظہر ہے۔

 ترکی ایک جانب سے روایتی طریقوں سے عراق اور شام میں دہشت گرد تنظیم PKK کو ہدف بنار ہا ہے تو بیک قت  قومی خفیہ سروس   بھی میدان میں انسانی و فنی  مہارتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے دہشت گرد تنظیم کے نام نہاد  سرغنوں اور پہاڑوں پر ان کے کمانڈروں کا تعاقب کر رہی ہے۔ اس نئے حربے کی بدولت ابتک درجنوں   کی تعداد میں  دہشت گردوں کے کمانڈروں کو  ناکارہ بنایا جا چکا ہے۔  حال ہی میں صوفی نورالدین  جو کہ  پی کے کے کا شام میں ایک انتہائی ذمہ دار شخص تھا  مارا گیا۔  دوہوک میں غارا کے جوار کے ایک ٹھکانے  پر بھی تنظیم کے 4 کارندوں کو  خفیہ معلومات  اور فضا سے مسلح ڈراؤنز  کے ذریعے بے بس کیا  گیا ہے۔ دہشت گرد تنظیم کی کنٹرول کمان کا ڈھانچہ تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے،  حوصلہ افزائی کے اعتبار سے  ان چار اعلی سطحی  شخصیات کو ہدف بنایا جانا حیاتی اہمیت کا حامل تھا۔

ترکی  PKK کے خلاف جنگ میں اپنی تاریخ  میں کبھی نہ  مشاہدہ ہونے کی حد تک ایک کامیاب مرحلے تک آن پہنچا ہے۔ سیاسی ارادہ اور عزم، ترک مسلح افواج اور قومی خفیہ سروس کے وسائل اور قابلیت  کے اعتبار سے ترکی اسوقت ایک قابل ستائش مقام پر ہے۔ ترکی کی اس  کامیابی کی  دفاعی صنعت اور اس کی مصنوعات کی برآمد ات  میں بھی عکاسی ہوتی ہے۔  حال  ہی میں نیٹو اور یورپی یونین کے رکن  پولینڈ کو 400 سو ملین ڈالر  کی لاگت کے ٹی بی ٹو کی فروخت کا معاہدہ طے پایا ہے۔ اس احسن کامیابی کے عقب میں ترکی  میں فروغ دیے گئے سسٹمز کی فعال جنگی میدان میں باقاعدگی سے آزمائش  کا بھی  بڑا ہاتھ ہے۔



متعللقہ خبریں