لب آب سے آئی تہذیب

ساگالاسوس کا تاریخی چشمہ

1533539
لب آب سے آئی تہذیب

شہروں میں پانی کے چشموں اور نلوں جتنی وافر تعداد شاید ہی کسی اور کی ہو جو کہ اناطولیہ کے علاقے میں اپنی طرز معماری اور آرائش کی بدولت توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔ اس علاقے میں  ہزار ہا سالہ تاریخ سے چلی آرہی تہذیب و تمدن کی روایات اپنی جگہ لیکن نلوں اور چشموں کی اہمیت اپنی جگہ مقدم ہے ۔مختلف تہذیبوں  اور ادوار  سے وابستہ کافی نمونے ہمیں ملتے ہیں اور یہ علاقہ اگر ان کی جنت کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔

  بے فکر رہیئے  فن معماری اور نفاست کےلحاظ سے یہ  بے مثال نلکے اور ان  سے وابستہ بحث و مباحثہ اس پروگرام میں شامل نہیں ہوگا۔ نلکوں کے حوالے سے صرف ہم ان کی دو خصوصیات بتانا چاہیں گے ۔ اناطولیہ میں حطیطیوں اور اورارتوں کے ادوار  کے نلکے اس سلسلے میں پہلی دریافت تھے جو کہ انتہائی سادہ تھے البتہ افلاطون پنار   کی مثال یہاں منفرد دکھائی دیتی ہے چونکہ اس میں فن معماری کی جھلک بھی موجود ہے  جو کہ ایک تاریخی لمس بھی رکھتا ہے۔حطیطی اور اورارت تہذیبوں کے بعد   مغربی اناطولیہ میں ہیلینک تمدن کے اثرات ان کی معماری بالخصوص نلکوں میں نظر آنا شروع ہو گئے۔یہ  سادہ نلکے اور حوض اپنی کاریگری کی وجہ سے زیادہ اہمیت رکھتے تھے۔ ہیلینک قوم یہ نلکے  تعمیر کرتے وقت    فطری اشیا  سے منسلک کر دیتے تھے۔ یعنی چٹانوں کو تراشتے ہوئے اس میں سے پانی گزرنےکا راستہ بناتے تھےحتی اطراف مین ستون بھی کھڑے کرتے تھے تاکہ وہاں پانی صاف   اور آنے والوںکو سایہ مل سکے۔
میلیت یعنی آئیدن   میں موجود نلکے سرکاری ملکیت تھے جن کی نگرانی کے لیے ملازم موجود ہوا کرتے تھے جو کہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ وہ لوگ پانی کو کتنی اہمیت دیتے تھے۔یہ نلکے شہر کے  مرکز میں ،گلیوں اور مقدس  مقامات پر نصب ہوتے تھے ۔ جن کے گھروں تک پانی کی رسائی ممکن نہیں ہوتی تھی وہ لوگ ان نلکوں سے اس کی ضرورت پوری کرتے تھے۔

 رومی عہد میں  رومیوں کی  فن تعمیر کافی جدت پسندانہ تھی جنہوں نے  شہروں تک دور سے پانی لانے کا نظام متعارف کروایا  اور اس  کی قلت دور کی۔ساتھ ہی انہوں نے اس کی تعمیر میں نئے طریقوں کو بھی جگہ دی  جس میں فوارے بھی شامل تھے جنہیں اس دور کے امرا اپنے دالانوں اور باغیچوں میں بھی بنوانے لگے تھے جو کہ کافی خوبصورت بھی ہوا کرتے تھے۔
 اس رومی عہد کے اثرات سیدے،اسپیندوس،ایفیس،برگامہ اور میلیت جیسے شہروں میں دکھائی دیتے ہیں جہاں یادگاری نلکے بھی بننا شروع ہو گئے۔ ان یادگاری نلکوں کو آبی پریوں سے ماخوذ کیاگیا تھا جنہیں یونانی زبان میں نمفی یوم کہا جاتا ہے۔ یہ عام طور پر دو یا تین منزلہ نلکے ہوتے تھے جن کے درمیان میں ایک حوض ہوا کرتا تھ جس کے اطراف میں دیوی دیوتاوں اور  حکمرانوں کے مجمسے نصب ہوتے تھے۔ان نلکوں تک پانی کی رساءی دور دراز سے حاصل ہوتی تھی جہاں یہ پانی جمع ہو کر  قابل استعمال بنتا تھا۔
اس دور کے نلکے  اپنی زیبائش کی وجہ سے مشہور ہوئے تھے۔ لیکن ان نلکوں کا ایک اور بھی کردار ہوا کرتا تھا اور وہ یہ کہ یہ نلکے مرکز شہر میں ہونے کی وجہ سے  سماجی میل ملاپ کا ذریعہ بن جاتے تھے۔یہ تو معلوم نہیں کہ ان لوگوں کو وہاں کی ٹھنڈک  پسند تھی یا اطراف کے مجسمے البتہ اتنا ضرور تھا کہ  یہ حوض اور نلکے اس دور میں افرادی اجتماع کا وسیلہ بنتے تھے۔
رومی سلطنت کے حامل اناطولیہ کےتمام شہروں میں اس قسم کے نلکے اور حوض ملتے ہیں جن میں ایفیس  میں موجود ہدریان کا چشمہ مشہور ہے۔یہ چشمہ دو منزلہ تھا جس کی حال ہی میں تجدید نو کی گئی ہے لیکن اب  یہ ایک منزلہ ہی نظر آتا ہے۔یہ چشمہ اس دور میں سیاسی  و معماری انداز کا شاہکار  تھا جس کی تعریف کیے بغیر نہیں رہا جا سکتا۔
اناطولیہ کے رومی عہد کا ذکر کرتے ہوئے ساگالاسوس کے تاریخی شہر کابھی حوالہ دینا ضروری ہے کینوکہ وہاں کی گئی تحقیق کے مطابق  متعدد چشمے اور نلکے موجود تھےجن میں اُس وقت کے امرا ایک دوسرے پر بازی لے جانے میں  مصروف نظر آتے تھے۔لیکن یہاں ایک ایسا نل ہے جس کا تذکرہ نہ کیا گیا تو برا ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا میں اس وقت تین ایسے تاریخی چشمے ہیں جو کے اب تک فعال ہیں ان میں سے ایک ضلع بردور  میں واقع ساگالاسوس کے تاریخی شہر میں ہے جو کہ اٹھارہ سو سال سے پانی  کا  ذریعے بنا ہوا ہے۔اس نل کی تعمیر میں اس دور کے مزدوروں نے یہاں مختلف رنگوں کے پتھر  اور افیو ن سے لائے گئےسنگ مرمر  کااستعمال کیا اس چشمے کا نام انتونین ہے جو کہ اس تاریخی شہر کی عظمت و شان کا ثبوت تھا۔ایک روایت کے مطابق،اس چشمے کا پانی انسانی خوبصورتی میں مفید ہے اور جو بھی  یہاں پانی پیئے وہ ضرور کسی پر فریفتہ ہو جاتا ہے۔ اب کیا حقیقت ہے اور کیا فسانہ یہ تو معلوم نہیں مگر تجزیہ کاروں نے یہاں کے پانی کو تجربے کے لیے بیلجیئم بھیجا جہاں سے نتیجہ ملا  کہ یہ پانی اپنی لذت اور معیار کے مقابلے میں کسی تعارف کا محتاج نہیں ہےاور ایسا پانی پورے یورپ میں نہیں ہے۔
ساگالاسوس کا تاریخی شہر سن دو ہزار نو میں یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی  عارضی فہرست میں شامل ہوا۔اس شہر کی  یادگاریں دیکھنے کے لائق ہیں جو کہ اپنی اصلہ حالت میں ہیں۔

 شہروں تک پینے کے پانی کی رسائی کے لیے چشموں اور نلکوں کی تعمیر کس نے پہلی بار کی یہ کہنا مشکل ضرور ہے البتہ کہا جاتا ہے کہ  ایون تہذیب نے اس سلسلے میں پہل کی تھی۔آج ہم نے ہیلینک اور رومی عہد سے وابستہ اناطولیہ میں موجود قابل ذکر نلکوں اور چشموں کا ذکر کیا۔



متعللقہ خبریں