تجزیہ 31

آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین تناؤ کے پس پردہ روس اور دیگر اداکاروں کی چالوں پر ایک تجزیہ

1467669
تجزیہ 31

12جولائی  کو آرمینیا کی سرحدوں پر واقع آذربائیجان کی تحصیل تووز کو  آرمینی قوتوں  نے ہدف بنایا ۔ اس حملے کے نتیجے میں 7 آذری فوجی شہید ہو گئے۔ جس کے بعد چھوٹی موٹی جھڑپوں  کے دوران دونو ں فریقین کو جانی نقصان  پہنچا۔ آرمینیا  نے  ان واقعات کا آذربائیجان کو مورد ِ الزام ٹہرایا تو  آذربائیجاجی حکام نے حملے کو ’’آرمینیا کی اشتعال انگیزی‘‘ قرار دیا۔ یہ جھڑپ طویل  عرصے سے خاموشی طاری ہونے والے آذربائیجان ۔ آرمینیا   تعلقات میں تناؤ نے ایک بار پھر عالمی سیاست  کے ایجنڈے میں جگہ بنا لی۔

سیتا سیکیورٹی  تحقیقات کے ڈائریکٹر  اسوسیئیٹ پروفیسر مراد یشل طاش کا مندرجہ بالا موضوع پر جائزہ ۔۔۔

1992 میں آرمینی قوتوں اور آرمینیا کی حمایت حاصل ہونے والے ملیشیاوں نے پہاڑی علاقے قارا باغ   اور گردو نواح کی 7 تحصیلوں  سمیت آذربائیجان کے تقریباً 20 فیصد پر قبضہ جما لیا تھا۔ لاکھوں  آذری ترکوں  کو گھر بدر کر دیا گیا جو کہ اب اپنے ہی  ملک  میں مہاجر کی زندگی بسر  کر رہے ہیں۔اس دوران بیسیوں ہزار  آذری شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ 1994 میں فائر بندی معاہدہ طے پایا اور اس دن سے جھڑپیں منجمد ہونے کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔  تاہم اپریل 2016 میں 4 دنوں تک جاری رہنے والی گھمسان  کی جھڑپوں میں 200 افراد ہلاک ہو گئے۔ 2018 کے اوائل میں آذری قوتوں نے  آذربائیجان  کی ناہچیوان خود مختار جمہوریہ کے پہاڑی علاقوں میں سڑیٹیجک حیثیت کے حامل ایک چھوٹے سے گاؤں  گونوت کے ارد گرد  کے علاقوں کو دوبارہ سے اپنے قبضے میں لینے  کے لیے ایک آپریشن شروع کیا۔ یہ دو واقعات سن 1994 سے ابتک علاقے   میں  رونما ہونے والی واحد تبدیلی تھے۔

تووز  حملے آرمینیا ۔ آذربائیجان تنازعے   کے ایک نئے موڑ میں داخل ہونے کا مفہوم رکھتے ہیں۔ اس  جھڑپ کو  ماضی کی طرح اب بھی ایک مقامی جھڑپ سے ہٹ کر روس، ایران اور ترکی  سمیت پورے خطے میں پھیلی ہوئی  جیوپولیٹک رقابت کے ایک اہم عنصر کی نظر سے دیکھا جا نا چاہیے۔ تووز علاقے میں کیے گئے حملے کے عقب میں اس اعتبار سے  متعدد اسباب پوشیدہ ہیں۔

ان  میں سے پہلا سبب علاقائی رقابت کوقفقاز  کی پٹی پر پھیلانے کی کوشش  ہے۔  اس نکتے پر روس کے ان دونوں ممالک کے بیچ تصادم سے نفعے میں رہنے کی یادہانی  منطقی بات ہو گی۔ یہ  جھڑپ روس  کو خطے میں  مزید طاقتور بننے کے لیے ایک نیا موقع فراہم کر رہی ہے۔ روس کی مرکزی حکمت ِ عملی آرمینیا پر قائم کی گئی ہے تو بھی  یہ آرمینیا اور آذربائیجان کو سب سے زیادہ اسلحہ فروخت کرنے والا ملک ہے۔ علاقے میں عدم استحکام  روس  کو  ان دونوں ممالک کو مزید اسلحہ فروخت کرنے کے لیے ایک نئی وجہ کو  جنم دے رہا ہے۔

آرمینیا ۔ آذربائیجان  جھڑپ میں مداخلت کرنے والا ایک دوسرا ادا کار ایران  ہے۔ ایران کی آذربائیجان کے اوّل نمبر کے  دشمن آرمینیا سے قربت باکو کے لیے بے چینی کا موجب بن رہی ہے۔ 90 کی دہائی کے اوائل میں  قاراباغ جنگ کے دوران ایران نے آذربائیجان کے خطے میں کردار  کو محدود کرنے  اور اس کے حقوق کو ضبط  کرنے   کی ایک راہ کے طور پر آرمینیا  کی صف  میں جگہ پائی تھی۔ آرمینیا ۔ ایران تجارت  سن 2019 میں ریکارڈ سطح  تک پہنچ  گئی۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے  گزشتہ برس دورہ آرمینیا کے وقت  مندرجہ ذیل بیانات دیے تھے:’’ہم دوست اور ہمسایہ ملک آرمینیا کے ساتھ ہر شعبے میں تعلقات  کو فروغ اور وسعت دینے کو بڑی اہمیت دیتے ہیں۔‘‘

تاریخی اور ثقافتی اسباب کی بنا پر  ترکی  بھی خطے میں ایک اہم ادا کار ہے اور یہ آذربائیجان کا ساتھ دیتا ہے۔  روس  کی جانب سے ترکی کی توجہ کو شام اور لیبیا کی طرح کے مقامات سے ہٹانے کے ایک حربے کے طور پر جنوبی قفقاز  میں حالات میں کشیدگی پیدا کرنے کا  احتمال ترکی کی پوزیشن کو مزید  اہم بنا رہا ہے۔ ماسکو کے ایری وان  انتظامیہ پر اثرِ رسوخ کو بالائے طاق رکھنے سے اس  چیز کے ممکن ہو سکنے کا احتمال قوی دکھائی دیتا ہے۔

مذکورہ علاقائی رقابت  کےعلاوہ جھڑپوں کے عقب میں  پوشیدہ اقتصادی اسباب بھی پائے جاتے ہیں۔ ہدف  بنایا جانے والا آعدا م گاؤں، یوریشیا   کے مرکز میں کیسپیئن علاقے کو  یورپ اور بین الاقوامی توانائی منڈی کو ملانے والی پیٹرول اور قدرتی گیس  کی پائپ لائنوں کے قدرے  قریب واقع ہے۔  نقشے کا جائزہ لینے سے توانائی  کی ترسیل اور  دو طرفہ تجارت کو  یورپ اور ایشیا کے درمیان  سر انجام دے سکنے کی تین گزرگاہیں موجود ہونے کا مشاہدہ ہوتا ہے۔ یہ  ایران، روس   اور آذربائیجان ہیں۔ محض ایک سو کلو میٹر عرض  کی حامل یہ مختصر سی راہداری  آذربائیجان کے دوسرے بڑے شہر  اور علاقے میں واقع قدیم شاہراہ ریشم  کے مرکز گینجے کے نام پر مبنی ’گینجے خلا‘ کے  نام سے یاد کی جاتی ہے۔ تازہ جھڑپوں  کا مقام اس گینجے خلا کے عین وسط میں ہے۔

اسوقت روس اور ایران  کو اہم پیمانے پر جست لگانے والے اور گینجے خلا  سے گزرنے والی پیٹرول اور گیس کی  تین بڑی  پائپ لائنیں ہیں۔  جو کہ باکو ۔ تبلیسی۔ جیہان پائپ لائن، باکو۔ سُپسا  پائپ لائن اور ساؤتھ  گیس کوریڈور  ہیں۔ مغربی یورپ کو کیسپیئن علاقے سے ملانے والی فائبر آپٹک کیبلز ، ایک اہم ہائی وے  اور ریلوے لائن  جنکشن  بھی گینجے سے  گزرتی  ہیں۔ یہ حقیقت عیاں ہے کہ تووز حملہ براہِ راست   جیو ۔ اکانومک  مساوات کو ہدف بنا رہا ہے۔ اگر روس  بیک وقت یورپ کو  اور لیبیا و شام کے باعث ترکی کو دباؤ میں لانے کا خواہاں ہے تو  اس کے لیے گینجے خلا سے  زیادہ بہتر  کوئی دوسرا ہدف نہیں ہو سکتا تھا۔  اس مقصد کے  لیے آرمینیا کے پاس اس کو آلہ کار بنائے جانے کے متعدد اسباب پائے جاتے ہیں۔ داخلی پالیسیوں سے لیکر، اقتصادی  حالات کو بگاڑنے تک  آرمینیا  کے پاس آذربائیجان  کو تنگ کرنے کے متعدد جواز موجود ہیں۔

آرمینیا ۔ آذربائیجان کشیدگی کسی نئے علاقائی بحران کی اطلاع دینے کی خصوصیت کی حامل  ہے۔ اس   اعتبار سے قریب  سے جائزہ لیتے ہوئےجھڑپوں کے  مزید   طول پکڑنے کے احتمال کے پیش ِ نظر  ہمیں چوکس رہنا  ہو گا۔



متعللقہ خبریں