پاکستان ڈائری - 49

پاکستان ڈائری میں اس بار آمنہ عباس کا خصوصی انٹرویو وہ کراچی سے تعلق رکھتی ہیں اور ابھرتی ہوئی آرٹسٹ ہیں ۔وہ نیشنل کالج آف آرٹس سے فارغ التحصیل ہیں ۔انکا کام بہت خوبصورت اور منفرد ہے

1318263
پاکستان ڈائری - 49

پاکستان ڈائری -49

پاکستان ڈائری میں اس بار آمنہ عباس کا خصوصی انٹرویو وہ کراچی سے تعلق رکھتی ہیں اور ابھرتی ہوئی آرٹسٹ ہیں ۔وہ نیشنل کالج آف آرٹس سے فارغ التحصیل ہیں ۔انکا کام بہت خوبصورت اور منفرد ہے۔

ٹی آر ٹی اردو سروس : آمنہ عباس کچھ اپنے بارے میں بتائیں آپ کہاں پیدا ہوئیں ابتدائی تعلیم کہاں سے حاصل کی؟

 آمنہ عباس :میں کراچی میں پیدا ہوئی اور میں نے ابتدائی تعلیم شاہ ولایت پبلک اسکول سے حاصل کی۔

ٹی آر ٹی : اعلی تعلیم کہاں سے حاصل کی اور آپ کے مضامین کیا تھے؟

 آمنہ عباس:  میں نے اپنا بیچلرز فائن آرٹس میں نیشنل کالج آف آرٹس سے کیا جس میں میرا مین میجر Miniature Painting تھا۔

ٹی آر ٹی :  کیا آپ نصابی سرگرمیوں کے علاوہ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتی تھی ؟

آمنہ عباس : جی ہاں!یونیورسٹی میں میری غیر نصابی سرگرمیوں میں سرِفہرست تھیٹر رہا۔

ٹی آر ٹی : آپ کے پاس بہت خوبصورت آرٹ کا ٹیلنٹ ہے یہ کب سے شروع کیا ؟

آمنہ عباس نے ٹی آر ٹی اردو سروس کو بتایا کہ آرٹ کا شوق مجھے بچپن سے ہی تھا۔تقریباً ۴ یا ۵ برس کی عمر میں کارٹون، بالخصوص ڈزنی کی فلموں کے کرداروں کے نقش بنانا میرا مشغلہ تھا۔ فلم دیکھتے ہوئے کسی ایک سِین کو روک کر اُس کی نقشبندی کر کے میں نے اپنے آرٹ کی مشق کی۔

ٹی آر ٹی : آپ کے آرٹ ورک میں کون سی تکنیک استعمال ہوتی ہے آپ ہاتھ سے ڈرا کرتی ہیں یا کمپیوٹر کی مدد لیتی ہے ؟

آمنہ عباس میری مہارت دونوں میں ہے اور ظاہر ہے ہاتھ سے تصویر بنانے ہی سے میں نے اپنے آرٹ کی مشق کی۔ مگر ٹیکنالوجی کا شوق ہونے کے باعث ہمیشہ کمپیوٹر پر نقشکاری کرنا میری ترجیح رہی۔ کمپیوٹر کے ابتدائی دورمیں ماوٗس کے ذریعےمیں ایم ایس پینٹ پر مصوّری کیا کرتی تھی۔ تقریباً ۱۴ برس کی عمر میں میرے والد صاحب نے مجھے ٹیبلٹ دلایا جس سے میں نے باقاعدہ ڈجیٹل آرٹ پہ کام کرنا شروع کیا۔

ٹی آر ٹی : آپ کی آرٹ کا فوکس کیا ہے؟

آمنہ عباس : میرے کام کا اسٹائل ڈزنی اور اینمے سے متاثّر ہے اور میں فینٹسی میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہوں۔ جن مضامین پر میرا ذاتی فوکس ہے وہ فیمنزم ، مینٹل ہیلتھ اور فیمیل پالٹکس سے متعلق ہیں۔ 

ٹی آر ٹی : اب تک کس کس کمپین پر کام کیا ہے؟

آمنہ عباس : میں نے علم سے علاج کمپین پر کام کیا جوکہ علاج ٹرسٹ کی تھی جس میں ولادت کے بعد ہونے والے ماوں میں ڈپریشن اور چائلڈ برائڈز کے حوالے موضوعات زیر بحث تھے۔اس کے ساتھ اقوام متحدہ کی مہم عورتوں کے خلاف تشدد اور سولہ دن کی آگاہی پر کام کیا۔

ٹی آر ٹی : کیا ہمارے ملک میں آرٹ کی قدر ہے ؟ کیا آرٹسٹ کو اچھا معاوضہ ملتا ہے ؟ 

آمنہ عباس : میرے نزدیک یہاں آرٹ سے زیادہ قدر پیسے کی ہے جس کی بنا پر آرٹ سے زیادہ کمرشل کام کو فروغ دیا جاتا ہے۔ آرٹسٹ کواچھا  معاوضہ نہیں دیا جاتا۔

ٹی آر ٹی: کوئی آرٹ کے اس شعبے کی طرف آنا چاہیے تو آپ انکو کیا کہنا چاہیے گی؟

آمنہ عباس:آرٹ کا مقصد اظہار ہے اور ضروری ہے کہ لوگ اپنےجزبات ،احساسات اور آراٗ کا اظہار کرنا سیکھیں۔ آرٹ کا یہ شعبہ اس ضمن میں نہ صرف کارآمد ہے بلکہ ضروری بھی۔ لہٰذا اِس آرٹ میں کھلے دل اور کھلے دماغ کے ساتھ آئیں۔

 ٹی آر ٹی : مستقبل میں کیا پلان کررہی ہیں؟

آمنہ عباس : فی الحال کوئی خاص پلان نہیں ہے مگر مستقبل میں آرٹ سکھانا چاہتی ہوں۔ 

 ٹی آر ٹی : جب کام سے فراغت ہو تو آپ کے کیا مشاغل ہوتے ہیں ۔

آمنہ عباس : کام سے فراغت کے بعد میں اپنی صحت پر توجّہ دیتی ہوں اور ورزش کرتی ہوں۔ اِس کے علاوہ بلاگنگ اور فوٹوگرافی بھی میرے پسندیدہ مشاغل میں سے ہے۔

ٹی آر ٹی :  آپ tattoo آرٹسٹ بھی ہیں۔ اِس کے بارے میں کچھ بتائیں۔

آمنہ عباس؛  ٹیٹو  ڈزائن کرنا میرا شوق بھی ہے اور میں سیکھ بھی رہی ہوں۔ فی الحال میں چھوٹے ڈیزائن بنا لیتی ہوں مگر مہارت حاصل کرنے میں وقت لگے گا۔

  ٹی آر ٹی : پڑھنے والو کو کیا پیغام دیں گی؟

آمنہ عباس : کام جو بھی کریں دل لگا کر کیجیے اور خود پر بھروسہ رکھیں۔ ہمیشہ سیکھتے رہیے اور سیکھنے کے لیے دماغ کھلا رکھیے کیونکہ آرٹسٹ بننے کے لیے سب سے ضروری چیز ایمانداری ہے اور ایمانداری کا تقاضہ یہ ہے کہ انسان خود کو ہرفن مولا سمجھ کر بیٹھ نہ جائے بلکہ اپنے آرٹ کے لیے ہمیشہ جستجو کرتا رہے۔

 



متعللقہ خبریں