پاکستان ڈائری - 26

کرکٹ کی دیوانی قوم

1226302
پاکستان ڈائری - 26

پاکستان ڈائری - 26

کہنے کو تو ہمارا قومی کھیل ہاکی ہے لیکن اصل میں قوم کے لئے زندگی موت کا مسئلہ کرکٹ ہے۔کرکٹ اس عقیدت سے دیکھا جاتا ہے کہ اس قدر کھیل سے محبت کی پہلے مثال نہیں ملتی ۔جن دنوں پاکستان کے میچز چل رہے ہو لوگ دعوت شادیاں بھی شیڈول دیکھ کر فکس کرتے ہیں ۔اگر مجبوری میں کوئی تقریب کرنی پڑ ہی جائے تو بڑی اسکرین کا اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ شائقین کرکٹ آرام سے میچ دیکھیں ۔

ورلڈ کپ کے میچز میں بھارتی کرکٹ ٹیم سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کی ہار کو پاکستانیوں نے بہت دل پر لیا۔ٹی وی توڑ ڈالے یہاں تک کہ کرکٹ شائقین نے کھلاڑیوں کو برا بھلا تک کہا۔سرفراز احمد، بابر اعظم اور امام الحق منفی رویے کی زد میں آئے ۔یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ جذبات میں آکر یہ سب کچھ کیاجائے یہ کوئی جنگ نہیں کھیل ہے۔کھلاڑیوں کا ان کے اہل خانہ کا احترام سب شائقین پر واجب ہے اس کے ساتھ ساتھ انکی نجی زندگی میں دخل نا دیا جائے ۔

پاکستانی شائقین کرکٹ کا غصہ اس وقت کم ہوگیا جب پاکستانی ٹیم نے جنوبی افریقہ کو اگلے میچ میں شکست دی ۔اسکے بعد نیوزی لینڈ کی ٹیم سے ٹکرا 26 جون کو ہوا ۔پاکستان نے اب تک ناقابل شکست رہنے والی ٹیم کو 6 وکٹس سے ہرا دیا۔شاہین آفریدی نے شاندار بولنگ کا مظاہرہ کیا اور تین وکٹس حاصل کی۔محمد عامر اور شاداب نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ پاکستانی اننگز میں اوپنرز کا جادو تو نا چل سکا لیکن بابر اعظم اور حارث سہیل کی بیٹنگ پاکستان کو جیت تک لئے گئ۔بابر اعظم نے سنچری بنائی اور حارث سہیل نے نصف سنچری سکور کی۔

برمنگھم میں اسٹیڈیم ایسا سماں دے رہا تھا کہ یہ ایجبیسٹن نہیں قذافی اسٹیڈیم لاہور ہو۔ہر طرف سبز ہلالی پرچموں کی بہار تھی۔پاکستان زندہ باد کے نعرے خون گرما رہے تھے اور جس وقت یہ یقین ہو چلا کہ جیت پاکستان کی ہے تو خوشی اور جذبہ دیدنی تھا۔اس کے ساتھ پاکستان میں بیٹھے کرکٹ شائقین نے ڈھول بجائے اور مٹھائیاں تقسیم کی ۔ سوشل میڈیا صارفین بھی اپنے جذبات کا اظہار کرتے رہے اکثر ٹویٹس اور اسٹیٹس طنز و مزاح پر مبنی تھے۔

سب سے زیادہ ٹویٹس اور تصاویر 2019 اور 1992 کے ورلڈ کپ میں مماثلت کے حوالے سے کئے گئے۔گرافک والا ڈیزائنر نے ٹویٹ کیا کہ 92 میں بھی جب پاکستان اور نیوزی لینڈ کا میچ تھا ہم نے ٹینڈے بنائے اور آج بھی ٹینڈے بنے ہیں ۔میلڈلف 4 نے بھی ٹویٹ کیا کہ 92 میں بھی اس دن دال چاول بنے تھے اور آج بھی ۔حماد نے پیشن گوئی کی کہ جو ٹیم پورے میچز میں ناقابل شکست رہی اسکو پاکستان ہرا دے گا بس بارش نا ہو۔توقیر احمد نے ٹویٹ کیا کہ 1992 کی یادیں تازہ ہوگی انشاء اللہ ٹیم ہماری دعاوں سے کامیاب ہوگی ۔مشتاق احمد نے بہت اہم سوال کیا کہ 92 میں تو بنگلہ دیش اور افغانستان کی ٹیمز ورلڈ کپ کا حصہ نہیں تھی اب کیا ہوگا۔

بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور  اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی تصاویر لگا کر کہا کہ گزشتہ میچ ہم انکی وجہ سے جیتے اب انکو ٹیم کے ساتھ کپ لے کر واپس آنا 

چاہیے ۔بہت سے صارفین نے کھلاڑیوں کی تصاویر ڈی جی آئی ایس پی آر کے ساتھ شئیر کی اور دلچسپ جملے لکھے کچھ نے اس افسوس کا اظہار کیا کہ کاش کہ فوج کی اعلی قیادت پاکستان انڈیا کے میچ پر بھی 

اسٹیڈیم میں ہوتی ۔۔

ٹیم کی جیت نے پاکستانی عوام کو خوشی  سے نہال کردیا۔اس جیت کی خوشی اسٹیڈیم اور سوشل میڈیا پر واضح نظر آئی ۔اب آگے آنے والے دو میچ اہم وہ جیت کر ہی پاکستان اگلے مرحلے میں جا سکتا ہے ۔تاہم کرکٹ کھیل ہے اور ہار جیت اس کا حصہ ہے تو شائقین کرکٹ اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں ۔



متعللقہ خبریں