قدم بہ قدم پاکستان - 41

آج آپ کو گلشنِ جناح پارک کراچی لیے چلتے ہیں

825696
قدم بہ قدم پاکستان - 41

السلام علیکم! آئیے! آج آپ کو گلشنِ جناح پارک کراچی لیے چلتے ہیں۔

روشنیوں کا شہر کراچی اپنی وسعت اور مختلف قسم کی دلچسپیوں کی وجہ سے ہمیشہ سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز رہا ہے۔ وسیع ساحل سمندر‘ بلند و بالا عمارتیں‘ قائداعظم کی رہائش گاہ‘ مزار قائداعظم‘ اہم اداروں اور بنکوں کے مرکزی دفاتر‘ عظیم الشان ہوٹلز اور تفریح گاہیں اس شہر کو منفرد اور ممتاز بناتی ہیں۔

گلشن جناح پارک کراچی کے اہم محلِ وقوع میں ہے۔ ڈاکٹر ضیاءالدین روڈ پر واقع اس پارک کے ایک طرف گورنر ہاﺅس ہے جبکہ دوسری طرف مشہور فائیو سٹار پرل کانٹی نینٹل ہوٹل ہے۔ دیگر ہوٹل، وزیراعلیٰ ہاﺅس‘ کمشنر ہاﺅس اور چیف سیکرٹری ہاﺅس بھی اس کے قریب واقع ہیں۔ گلشن جناح پارک جس جگہ واقع ہے یہ جگہ پہلے پولو گراﺅنڈ کہلاتی تھی۔ آج بھی زیادہ لوگ اسے پولو گراﺅنڈ کے نام سے ہی جانتے ہیں۔

قیام پاکستان سے پہلے یہ گراﺅنڈ پولو کھیلنے کےلئے استعمال ہوتی تھی۔ اس سے منسلک گورنر جنرل ہاﺅس اور قریب ہی آرمی یونٹس تھیں جہاں سے فوجی افسران اور دیگر اعلیٰ عہدیداران یہاں پولو کھیلا کرتے تھے اس لئے اس کا نام پولو گراﺅنڈ مشہور ہوگیا۔ پولو گراﺅنڈ کے ایک حصے پر پی سی ہوٹل تعمیر ہوا اور باقی جگہ پر ایک پارک ا ور بارہ دری تعمیر کی گئی۔

گلشن جناح پارک 26 ایکڑ رقبے پر مشتمل ہے۔ 1975ءمیں اسے پولو گراﺅنڈ سے گلشن جناح پارک کا درجہ دیا گیا۔ اس کی خوبصورتی میں اضافے کے لئے گھاس اُگائی گئی، مختلف درخت اور پودے لگائے گئے۔ تفریح کے لئے آنے والوں کے بیٹھنے کےلئے پتھر کی نشستیں بنائی گئیں۔ پینے اور باغ کو سیراب کرنے کے لئے پانی کا خصوصی انتظام کیاگیا۔ باغ کی آرائش کے لئے روشنیوں کا ا ہتمام کیا گیا۔ یوں پولو گراﺅنڈ کا چٹیل میدان رنگ برنگے پھولوں‘ سر سبز پودوں اور درختوں کی وجہ سے خوبصورت باغ اور بہترین تفریح گاہ کی شکل اختیار کرگیا۔

قیام پاکستان کے فوراً بعد پولو گراﺅنڈ کو فوجی پریڈ کےلئے استعمال کیا جانے لگا۔ دسمبر 1947ءمیں یہاں پہلی فوجی پریڈ ہوئی۔ مسلح افواج کی اس مشترکہ پریڈ میں سکواڈرن لیڈر عمر کی قیادت میں ایک سو منتخب تربیت یافتہ فوجیوں نے حصہ لیا۔ پریڈ کی سلامی بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے لی۔ اس موقع پر بری فوج کے میجر جنرل اکبر خان‘ ایئرفورس کے گروپ کیپٹن ایس سی ایل اور نیوی کے ایڈمرل جے فورڈ بھی موجود تھے۔ 1965ءکی جنگ میں فتح کے بعد اس گراﺅنڈ میں فخر ہند نامی ٹینک اور بھارت سے قبضے میں لیا گیا اسلحہ بھی نمائش کے لئے رکھا گیا۔ جسے دیکھنے کے لئے لوگوں کی بڑی تعداد روزانہ یہاں آنے لگی۔

گلشن جناح پارک میں عیدالفطر اور عیدالاضحی کی نمازیں بھی ادا کی جاتی ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ‘ گورنر سندھ‘ چیف سیکرٹری‘ وزراءاور اعلیٰ افسران کے علاوہ لوگوں کی بڑی تعداد یہاں عید کی نمازیں ادا کرتی ہے۔ اس سے بھی اس کی اہمیت و افادیت میں اضافہ ہوگیا ہے اور اس کی آرائش و زیبائش کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ پاکستان کی طرف سے ایٹمی دھماکے کرنے کی یادگار کے طور پر یہاں چاغی پہاڑ کا ماڈل بھی رکھا گیا جسے لوگ دلچسپی سے دیکھنے کےلئے آتے۔

پی سی ہوٹل سے منسلک گلشن جناح پارک میں داخل ہونے کےلئے دو راستے ہیں۔ ایک گورنر ہاﺅس روڈ کی طرف سے ہے ۔یہ مرکزی دروازہ ہے ۔دوسرا دروازہ ڈاکٹر ضیاءالدین روڈ پر ہے۔ صبح سے رات تک لوگ پارک میں آتے رہتے ہیں۔ پارک میں بارہ دری اور شیرپاﺅگارڈن کا افتتاح 23 مارچ 1975ءکو اس وقت کے وزیراعلیٰ سندھ غلام مصطفی جتوئی نے کیا تھا۔ بارہ دری کی چھت دیدہ زیب اور منقش ہے جسے نہایت خوبصورتی سے بنایا گیا ہے۔ قریب ہی کے ایم سی کی نرسری ہے جو خوبصورتی میں مزید اضافہ کرتی ہے۔

گلشن جناح پارک میں بچوں کے لئے پارک کا ایک حصہ مخصوص ہے جہاں ان کی تفریح اور کھیلنے کےلئے جھولے وغیرہ موجود ہیں۔ پارک میں جاپانی طرز کا ایک ہٹ خوبصورتی میں اضافے کا باعث ہے۔ فلڈ لائٹ میں ہاکی اور فٹ بال کھیلنے کے لئے الگ گراﺅنڈ موجود ہے۔ گلشن جناح پارک کراچی میں تفریح اور طمانیت حاصل کرنے کےلئے بہترین جگہ ہے۔ تیز رفتار طرز زندگی کے عادی کراچی کے شہری یہاں آ کر ذہنی و جسمانی سکون حاصل کرتے ہیں۔

آئندہ ہفتے آپ کو پاکستان کے کسی اور خوبصورت مقام کی سیر کروائیں گے تب تک کے لیے اپنے میزبان محمد شعیب کو اجازت دیجیے۔ اللہ حافظ

 



متعللقہ خبریں