قدم بہ قدم پاکستان - 37

آئیے! آج آپ کو قلعہ سیالکوٹ لیے چلتے ہیں

807206
قدم بہ قدم پاکستان - 37

سامعین محترم! السلامُ علیکم!

آئیے! آج آپ کو قلعہ سیالکوٹ لیے چلتے ہیں۔

قلعہ سیالکوٹ پاکستان کے قدیم ترین اور تاریخی قلعوں میں سے ایک ہے۔ سیالکوٹ شہر کی تاریخ پانچ ہزار سال پر محیط ہے۔ اس شہر کی بنیاد راجہ سل نے دریائے راوی اور چناب کے درمیانی علاقے میں رکھی تھی تاکہ اس علاقے کا نظم و نسق بہتر انداز میں سنبھالا جا سکے۔ سیالکوٹ شہر نے کئی عروج و زوال دیکھے ہیں۔

تاریخی شواہد کے مطابق قلعہ سیالکوٹ دوسری صدی میں ہندو بادشاہ راجہ سلوان نے تعمیر کروایا تھا جسے راجہ سل بھی کہا جاتا ہے۔ اس قلعہ کو دس ہزار مزدوروں نے دو سال کے عرصے میں تعمیر کیا۔ یہ قلعہ قدیم تاریخی عظمتوں کا آئینہ دار ہے۔ مہا بھارت کے علاوہ دیگر قدیم کتابوں میں بھی اس قلعے کا تذکرہ ملتا ہے۔ یہ قلعہ راجہ نے ایک بلند ٹیلے پر اپنے دفاع کے لیے بنوایا تھا۔ یہاں بہت سے مندر تھے جنھیں قلعہ کی حدود میں داخل کر لیا گیا تھا۔تقریباً دو ہزار سال قبل اس قلعہ میں ایک مشہور واقعہ پیش آیا۔ شہزادہ پُورن کی سوتیلی ماں لوناں اس کے عشق میں گرفتار ہو گئی لیکن اُسے کامیابی حاصل نہ ہو سکی تو اُس نے پُورن پر جھوٹا الزام لگا کر سالباہن کو پُورن کے خلاف بھڑکایا جس کے نتیجے میں بے گناہ پُورن کے ہاتھ کاٹنے کا حکم سنا دیا گیا۔ اس مقدمے کا فیصلہ ہونے تک پُورن کو قلعے کے قید خانے میں رکھا گیا۔ قید خانہ زیریں اور بالائی دونوں حصّوں میں تھا جہاں قید خانہ تھا اُس جگہ اب سیالکوٹ کا جناح ہال ہے۔

362 عیسوی  میں گکھڑوں کے سردار نے قلعہ کا محاصرہ کر لیا۔ راجہ رسالو مقابلے کی تاب نہ لاتے ہوئے قلعہ بند ہو گیا۔ شدید جنگ کے بعد گکھڑ سردار فتح یاب ہوا۔ اس نے راجہ رسالو کی بیٹی سہاون سے شادی کرنے کے بعد قلعہ راجہ رسالو کے حوالے کر دیا۔ 455 عیسوی میں سردار مہر گل نے سیالکوٹ کو دارالحکومت بنایا۔ قلعہ کے برج اور فصیلیں از سرِنو تعمیر کی گئیں۔ 795 عیسوی میں یوسف زئی سردار نے قلعے پر قبضہ کیا اور اسے خاصا نقصان پہنچایا۔

شہاب الدین غوری راجہ جموں کی مدد سے 1180ء سے 1186ء تک لاہور اور سندھ پر قابض رہا۔ قلعہ سیالکوٹ پر بھی اس نے قبضہ کر لیا اور اس کی تعمیر و مرمت پر توجہ دی۔ تب یہ قلعہ اسلامی طرز تعمیر کا عظیم شاہکار بن گیا تھا۔1187ء میں یہ قلعہ دوبارہ ہندوؤں نے غوریوں سے چھین لیا۔ 14ویں صدی میں سلطان فیروز شاہ تغلق کے زمانہ میں یہ قلعہ جنجوعہ قبائل کے حوالے کیا گیا۔ سلطان محمود غزنوی کے حملوں سے بچنے کے لیے انندپال نے سیالکوٹ کو دارالحکومت بنایا۔ شہنشاہ اکبر جب براستہ گجرات سیالکوٹ آیا تو ایک عظیم جشن اس قلعے میں منایا گیا۔ اس جشن کے موقع پر قلعے کے ہاتھی دروازے کا نام اکبری دروازہ رکھ دیا گیا تھا۔ 1764ء میں جب سکھوں نے سیالکوٹ پر حملہ کیا تو اس وقت جیون خان یہاں کا حاکم تھا۔ جیون خان اور رنجیت سنگھ کے درمیان خوب لڑائی ہوئی۔ آخر کار رنجیت سنگھ غالب آ گیا۔ 1839ء میں یہ قلعہ رنجیت سنگھ کے دو بیٹوں کشمیرا سنگھ اور پشورا سنگھ کے قبضے میں تھا۔

1849ء میں انگریزوں نے سیالکوٹ اور قلعے پر قبضہ کر لیا۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے موقع پر انگریز اس قلعے میں جمع ہو گئے۔ جنگِ آزادی کے ہیرو حرمت خان نے قلعے پر حملہ کر دیا جسے بعد میں انگریزوں نے دھوکے سے گرفتار کر کے اسی قلعہ میں سزا سنائی تھی۔

انگریزوں نے اپنے دور میں اس قلعے کی دفاعی حیثیت ختم کر کے اسے امورِ عامہ کے لیے استعمال کرنا شروع کیا اور یہاں تھانہ سٹی، بلدیہ کا دفتر، ڈسٹرکٹ بورڈنگ ہاؤس اور منٹگمری لائبریری قائم کی۔ قیامِ پاکستان کے بعد سیالکوٹ پاکستان کے حصّے میں آیا۔ تب یہاں تزئین و آرائش کا کام ہوا اور جناح ہال قائم کیاگیا۔ اس قلعے میں اب تھانہ کوتوالی، میونسپل کارپوریشن کے دفاتر، ضلع کونسل کی عمارت، جناح ہال اور سیالکوٹ کے شہیدِ اوّل حضرت پیر مراد علی شاہؒ و دیگر بزرگوں کے مزارات ہیں۔

کتاب ’’تاریخ سیالکوٹ‘‘ میں لکھا ہے کہ 1923ء میں جب شہر میں تعمیری کام ہو رہا تھا تو سیالکوٹ میونسپل نے قلعے کی دوسری دیوار دریافت کی۔ تب ٹیکسلا اور دہلی کے ماہرینِ آثار قدیمہ نے یہاں کا دورہ کیا اور تصدیق کی کہ قلعے کی یہ فصیل تقریباً پانچ ہزار سال پرانی ہے۔

ستمبر 1965ء میں جب بھارت نے جنگ کے عالمی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انسانی و اخلاقی قدروں کو بھی پامال کیا اور سیالکوٹ کی شہری آبادی پر وحشیانہ بمباری کی تو اس قلعے کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ قلعے کے برجوں پر بھارتی گولہ باری کے نشانات اب بھی موجود ہیں۔

قلعہ سیالکوٹ اپنی قدیم تاریخ، عظمت و شوکت کی وجہ سے بہت سی تبدیلیاں ہونے کے باوجود آج بھی سیاحوں کی توجہ اور ماہرین آثار قدیمہ کی دلچسپی کا مرکز ہے۔

اگلے ہفتے ہم آپ کو پاکستان کے کسی اور مقام کی سیر کروائیں گے تب تک اپنے میزبان محمد شعیب کو اجازت دیجیے۔ اللہ حافظ۔

 

 

 



متعللقہ خبریں