پاکستان ڈائری - 31

اگست پاکستان کی آزادی کا مہینہ ہے ۔چودہ اگست 1947 کو طویل جہدوجہد  کے بعد پاکستان معرض وجود میں آیا۔پاکستان بنانے کے لئے لاکھوں افراد نے محنت کی اور سینکڑوں نے اپنی جانیں قربان کر دی اور ہم آج آزادی کے سترویں سال پر ان غازیوں اور شہدا کو سلام کرتے ہیں

790473
پاکستان ڈائری - 31

اگست پاکستان کی آزادی کا مہینہ ہے ۔چودہ اگست 1947 کو طویل جہدوجہد  کے بعد پاکستان معرض وجود میں آیا۔پاکستان بنانے کے لئے لاکھوں افراد نے محنت کی اور سینکڑوں نے اپنی جانیں قربان کر دی اور ہم آج آزادی کے سترویں سال پر ان غازیوں اور شہدا کو سلام کرتے ہیں جن کی محنت اور جدوجہد کے باعث ہم آزاد وطن میں سانس لے رہے ہیں ۔

ہندووں اور مسلمانوں کی تہذیب و ثقافت،افکار و خیالات اور تاریخ سب جداگانہ تھے اور ہیں ۔اس لئے ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کے لئے الگ وطن کی ضرورت تھی جہاں وہ اپنے مذہبی عقائد کے حساب سے آزادی سے رہ سکتے ۔قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا پاکستان تو اس ہی دن معرض وجود میں آگیا تھا جس نے پہلے مقامی باشندے نے اسلام قبول کیا تھا۔1857 کی آزادی جنگ سے تحریک پاکستان کی جہدوجہد کا مقصد اسلامی فلاحی ریاست کا قیام تھا۔

آج ہم ٹرکش ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن کارپوریشن کے پلیٹ فارم سے ان کارکنان تحریک پاکستان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جن کی عملی فکری سیاسی نظریاتی جنگ اور قربانیوں کی بدولت یہ پیارا وطن پاکستان ہمیں ملا۔تحریک آزادی پاکستان میں مرد عورتوں بچوں بوڑھوں اور ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے حصہ لیا تھا۔بنا کسی فوج یا اسلحے کے عوام نے سیاسی بصیرت، تعلیم و آگاہی، اخوت و اتحاد کے ساتھ آزادی کی جنگ لڑی اور آزاد وطن کےخواب کو حقیقت کا رنگ دیا۔

آزادی کی جہدوجہد حیدر علی آف میسور سے شروع ہوتی ہے ۔حیدر علی بے 1761 میں مرہٹوں اور انگریزوں کو شکست سے دوچار کیا۔ان کی وفات کے بعد انکی تلوار انکے بیٹے ٹیپو سلطان کے پاس آئی جن کی شجاعت اور جرات کی داستانیں آج بھی زندہ ہیں ۔1782 میں ٹیپو سلطان نے تخت سنبھالا۔انگریزوں کے برصغیر پر قبضے کے خلاف سب سے بڑی ڈھال بنا رہا ۔ٹیپو سلطان کا یہ قول شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سال سے بہتر ہے آج بھی زبان زدوعام ہے۔

بنگال کے نواب سراج الدولہ بھی انگریزوں کی سازشوں سے آگاہ تھے ساری زندگی بنگال کو انگریزوں کے قبضے سے بچانے میں صرف کردی لیکن اپنوں کی سازشوں اور انگریزوں کی چالوں کی وجہ جنگ پلاسی میں شکست کھائی۔سید احمد شہید الہ آباد دے تعلق رکھتے تھے۔دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد نواب امیر خان کی فوج میں شمولیت اختیار کی لیکن بعد میں ہوگئے ۔سکھوں کے خلاف جہاد کا فیصلہ کیا وہ چاہتے تھے ہندوستان میں اسلامی ریاست بنے۔پشاور کو اسلامی حکومت کا مرکز بنایا اور اسلامی حکومت کی بنیاد رکھی۔آپ نے معرکہ بالا کوٹ میں شہادت پائی ۔شاہ اسماعیل شہید شاہ ولی اللہ کی تحریک کا حصہ تھے۔عالم دین ہونےکے ساتھ ساتھ عملی جہاد کا حصہ بنے۔ہزاروں مسلمانوں کو اکھٹا کیا اور لشکر تیارکیا۔بالا کوٹ سکھ فوجوں اور مسلمان مجاہدین کے درمیان لڑائی میں آپ نے سید احمد شہید کے ساتھ جام شہادت نوش کیا ۔

سرسید احمد خان تحریک آزادی کے ان اکابرین میں سے ایک ہیں جنہوں نے جہاد بالقلم کی بنیاد رکھی ۔انگلش لٹریچر کا اردو میں ترجمہ کیا اور علی گڑھ سائنٹفک سوسائٹی کی بنیاد رکھی ۔دو قومی نظریے کے حوالے سے انہوں نے کہا ہندو اور مسلمان ایک قوم کے طور پر ترقی نہیں کرسکتے۔علی گڑھ کالج قائم کیا جس کے تحت مسلمانوں میں تعلیم کو فروغ دیا گیا۔نواب محسن الملک سر سید احمد خان کے رفیق رہے علی گڑھ تحریک کا حصہ رہے۔سرسید کی وفات کے بعد علی گڑھ کالج کا چارج سنبھالا ۔مسلم لیگ کا منشور لکھا ۔نواب وقار الملک نے مسلمانوں کی فلاح و بہبود، تعلیم اور سیاسی بیداری کے لئے بہت کام کیا۔مسلم لیگ کے بانی ارکان میں سے وہ ایک تھے ۔سر آغا خان نے مسلمانوں کی فلاح و بہبود اور تعلیم کے لئے گراں قدر خدمات دیں ۔لارڈ منٹو سے مذاکرات کئے اور آزادی کا مطالبہ کیا ۔آل انڈیا مسلم لیگ کے پہلے صدر منتخب ہوئے ۔مسلمانوں کے تعلیمی اداروں کو خطیر چندے دیے۔ قائد اعظم محمد علی جناح کی سیاسی بصیرت پر بھروسہ کرتے ہوئے ہوئے وہ سیاست سے الگ ہوگئے اور فلاحی کام جاری رکھے ۔الطاف حسین حالی نے مسلمانوں میں تعلیمی شعور کو بیدار کیا۔مسدس حالی لکھ کر مسلمانوں کی عظیم تاریخ کو رقم کیا اور انکے زوال کی وجوہات بتائیں ۔انقلابی شاعری کی اور مسلمانوں کی روح کو بیدار کیا۔مولانا حسرت موہانی تحریک ازادی کے کارکن، شاعر اور صحافی تھے۔اردوئے معلی جریدے کا اجراء کیا۔مسلم لیگ میں شرکت اختیار کی اور مسلمانوں کی آزادی کے لئے کٹھن جہدوجہد کی۔مولانا اشرف تھانوی تحریک آزادی پاکستان کے جید رہنماوں میں سے ایک تھے۔اسلام کی ترویج کے لئے آپ نے ڈیڑھ ہزار سے زائد کتابیں لکھیں ۔قیام پاکستان کی پیشن گوئی بھی کی۔

مولانا شوکت علی اور مولانا محمد علی جوہر نے اپنی پوری زندگی سیاسی سرگرمیوں میں وقف کردی ۔علی برادران کی والدہ بی اماں نے بھی تحریک خلافت میں بہت کام کیا۔مولانا ظفر علی خان کی سیاسی زندگی کا آغاز مسلم لیگ سے ہوا۔زمیندار اخبار کے مدیر تھے جوکہ مسلمانوں کے حقوق کی ترجمانی کرتا تھا۔قرار داد پاکستان کے لیے مولانا ظفر علی خان نے کلیدی کردار ادا کیا ۔شیر بنگال مولوی فضل الحق نے قرار داد پاکستان پیش کی ۔1935 میں وہ کلکتہ کے پہلے میئر منتخب ہوئے ۔علامہ شبیر احمد عثمانی علوم اسلامیہ کے ماہر ،تفسیر و حدیث کے عالم انہوں نے جمیعت العلماء اسلام قایم کی ۔بعد ازاں انہوں نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرلی۔ان کہ وجہ سے مذہبی حلقوں کی رغبت بھی مسلم لیگ کی طرف ہوگئ۔صوبہ سرحد میں ریفرنڈم کے دوران انکی خدمات کو قائد اعظم نے بہت سراہا ۔پاکستانی پرچم کی پہلی سرکاری پرچم کشائی آپ کے مبارک ہاتھوں سے ہوئی۔حسین شہید سہروردی نے تعلیم کے بعد سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیا کلکتہ کے ڈپٹی مئیر منتخب ہوئے۔اس کے بعد قانون ساز اسبملی کے ممبر منتحب ہوئے ۔مسلم لیگ میں شامل ہوئے اور بنگال کے وزیر اعلی بننے ۔پاکستان بننے کے بعد وہ تین سال وزیراعظم رہے۔لفظ پاکستان کے خالق چوہدری رحمت علی شروع سے ہی آزاد ملک کے خواہاں تھے۔پاکستان کا لفظ انہوں نے تخلیق کیا پنجاب شمال مغربی سرحدی صوبہ کشمیر سندھ اور بلوچستان سے مل کر بنا ہے اس کا مطلب ہے پاک لوگوں کے رہنے کی سرزمین۔لیاقت علی خان نے 1923 میں آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔مسلمانوں کے حقوق کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا۔وہ قائد اعظم کے معتمد خاص تھے۔انہوں نے ہندوستان کا پہلابجٹ بنایا ۔پاکستان بننے کے بعد وہ پہلے وزیر اعظم منتحب ہوئے۔آئین سازی کا آغاز کیا ۔مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین نے بھی تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ کر حصہ لیا اور فاطمہ جناح، بیگم رانا لیاقت،بیگم سلمی تصدق،بیگم جہاں آرا شاہنواز،بیگم وقار النساء نون،لیڈی ہارون، بیگم زری سرفراز،بیگم شائستہ اکرام اللہ اور دیگر خواتین نے مردوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر آزادی کا علم بلند کیا۔علامہ اقبال عظیم شاعر و مفکر جنہوں نے اپنی شاعری سے مسلمانوں کو نئ جلا بخشی ۔اسرار خودی،رموز بے خودی،پیام مشرق بانگ درا،ضرب کلیم، ارمغان حجاز، اور جاوید نامہ نے مسلمانوں کی فکری آبیاری کی۔30 دسمبر کو الہ آباد میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہندوستان مختلف اقوام کا ملک ہے جن کی نسل زبان مذہب سب ایک دوسرے سے الگ ہیں ۔ مجھے نظر آرہا ہے شمالی مغربی ہندوستان کے مسلمان ایک منظم اسلامی ریاست قائم کرلیں گے۔

قائد اعظم محمد علی جناح بانی پاکستان نے اپنی پوری زندگی برصغیر کے مسلمانوں کے لئے وقف کردی۔1928 میں چودہ نکات پیش کئے۔پہلی گول میز کانفرنس میں مسلمانوں کی موثر نمائندگی کی۔1934 سے مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے بھرپور مہم کا آغاز کیا اور مسلم لیگ مسلمانوں کی سب سے بڑی جماعت بن گئ۔18 جولائی 1947 کو آزادی ہند کا قانون نافذ ہوا۔14 اگست کی درمیانی شب ہندوستان تقسیم ہوگیا اور قائد اعظم پاکستان کے پہلے گورنر جنرل منتخب ہوئے ۔



متعللقہ خبریں