قدم بہ قدم پاکستان - 24

آئیے ....! آج آپ کو پاک ترکی دوستی کے سفیر کرنل (ر) مسعود اختر شیخ سے ملواتے ہیں

755444
قدم بہ قدم پاکستان  - 24

پاک ترک دوستی کے سفیر، کرنل (ر) مسعود اختر شیخ

آئیے ....! آج آپ کو پاک ترکی دوستی کے سفیر کرنل (ر) مسعود اختر شیخ سے ملواتے ہیں۔

قدم بہ قدم پاکستان میں ہم آپ کو پاکستان کے تاریخی، ثقافتی، تفریحی و سیاحتی مقامات کے ساتھ ساتھ ایسی شخصیات، اداروں اور کتابوں سے بھی متعارف کروائیں گے جو پاکستان اورترکی کے عوام کو مزید قریب لانے اور برادرانہ تعلقات کے فروغ میںمعاون ہیں۔ ایسی شخصیات میں کرنل (ر) مسعود اختر شیخ کا نام سب سے نمایاں ہے۔ آپ 1963ءسے اب تک ترکی زبان کے صفِ اوّل کے ترجمان چلے آرہے ہیں۔ ادب کے توسط سے پاکستان اور ترکی کے درمیان ثقافتی تعلقات کے فروغ کے لئے آ پ کی خدمات نصف صدی پر محیط ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ترکی پریس آپ کو ”سفیر ثقافت“ کے لقب سے نوازتا ہے۔

مسعود اختر شیخ 1928ءکو راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ گارڈن کالج راولپنڈی سے بی اے آنرز کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے صحافت کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی لیکن کورس مکمل ہونے سے چند ہفتے پہلے پاک فوج کے لئے منتخب ہو گئے اور پھر 28 سال تک پاک فوج میں مختلف خدمات انجام دیتے رہے۔ پاک فوج میں ملازمت کے دوران ہی انہیں پاکستان اور پھر ترکی میں ترکی زبان کا مطالعہ کرنے کا موقع ملا۔ 1963ءمیں ترکی زبان کے ترجمان کا امتحان نمایاں پوزیشن سے پاس کیا۔ 1966ءمیں ترکی سٹاف کالج کورس کے لئے منتخب ہوئے اور دو سال تک استنبول میں رہنے کا موقع ملا۔ اس دوران انہوں نے ترکی ادبیات میں گہری دلچسپی لی جس کی وجہ سے ترکی کے مشہور ادیبوں سے ان کے تعلقات میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے ترکی زبان کی درجنوں کہانیاں انگریزی، اُردو اور پنجابی زبان میں ترجمہ کیں جو پاکستانی اخبارات و جرائد میں شائع ہوئیں جس سے پاکستان کے لوگ ترکی ادب اور ادیبوں سے واقف ہوئے۔

1972ءمیں مسعود اختر شیخ کو پھر چار سال کے لئے ترکی بھیجا گیا جس سے انہیں وہاں ادبی سرگرمیوں کا بھرپور موقع ملا۔ انہوں نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ترکی ادبیات کا وسیع مطالعہ کیا اور تراجم کی تعداد میں اضافہ کرتے رہے۔ یہ تراجم پاکستانی اخبارات و رسائل میں شائع ہونے کے علاوہ اب کتابوں کی صورت میں شائع ہونے لگے۔ انہوں نے ترکی کے جن 34ادیبوں سے پاکستانی قارئین کو متعارف کروایا ہے ان میں سب سے زیادہ پذیرائی ترکی کے مشہور ادیب عزیز نہ سن کو حاصل ہوئی کیونکہ ان کا طنز و مزاح منفرد ہے۔ انہیں ترکی کے طنز و مزاح کا شہنشاہ کہا جاتا ہے۔ ان کی کتب ”ہمارے امریکی مہمان“ اور” مردہ گدھے کے خطوط“ بہت مقبول ہوئیں ۔ان کتابوں کے کئی ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔ کرنل (ر) مسعود اختر شیخ کی چند کتب ترکی کی وزارت ثقافت نے بھی شائع کیں جو ہزاروں کی تعداد میں شائع ہوئیں۔ زیادہ کتابیں انگریزی میں ہیں جو ترکی اور پاکستان میں شائع ہوئیں۔ تراجم کے علاوہ آپ کی طبع زاد کتابیں بھی ترکی کے بارے میں ہیں۔ نیوز انٹرنیشنل میں آپ کے پانچ سو سے زائد کالم شائع ہو چکے ہیں جن میں بیشتر ترکی اور ترکی ادب سے متعلق ہیں آپ دو سال تک ریڈیو پاکستان اسلام آ باد سے ترکی پروگرام میں تبصرہ نشرکرتے رہے۔

کرنل (ر) مسعود اختر شیخ کو صدر جنرل ضیاءالحق کے ساتھ ترکی جانے اور بطور ترجمان خدمات انجام دینے اور ان کے ہمراہ عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کا بھی موقع ملا۔ حکومت ترکی، ترکی ذرائع ابلاغ اور ادبی حلقوں نے بھی مسعود اختر شیخ کی خدمات کو سراہا ہے۔ ادب کے میدان میں آپ کی خدمات نے ترکی میڈیا میں آپ کو نہایت مقبول پاکستانی ادیب بنا دیا ہے جس سے آپ کی ادبی کاوشوں کی بڑی تشہیر ہوئی ہے۔ ترکی اور پاکستانی روابط کے بارے میں آپ کے خیالات کی قدر کی جاتی ہے۔ ادبی مقام و مرتبے کے علاوہ آپ صوم و صلوٰة کی پابند روحانی شخصیت ہیں۔ علالت کے باوجود آپ ان دنوں اپنی سوانح عمری تحریر کر رہے ہیں۔ ہم ان کی صحت اور درازی عمر کے لئے دعا گو ہیں۔

کرنل (ر) مسعود اختر شیخ نے کئی کہانیاں اور نظمیں اُردو اور پاکستان کی علاقائی زبانوں سے ترکی زبان میں بھی ترجمہ کی ہیں۔ پاکستان کے مشہور ادیبوں کی تحریروں کے ترکی تراجم پر مشتمل ان کی ایک کتاب بھی ترکی سے شائع ہوئی ہے۔ ان تراجم کی ترکی میں اشاعت سے ترک قارئین کی پاکستانی ادب سے گہری دلچسپی پیدا ہوئی ہے اس طرح آپ نے ترکی اور پاکستان کے درمیان ادب کے دو طرفہ تبادلے کے لئے راستہ کھولنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

آپ کی نمایاں خدمات کے اعتراف میں 14 اگست 2006ءکو حکومت پاکستان نے انہیں تمغہ امتیاز کے اعزاز سے نوازا ۔آپ کی طویل خدمات کو اس مختصر مضمون میں سمیٹنا دریا کو کوزے میں بند کرنے کے مترادف ہے۔

آئندہ کسی نئے پروگرام کے ساتھ حاضر ہوں گے تب تک کے لئے اجازت دیجیئے .... اللہ حافظ ۔

 



متعللقہ خبریں