پاکستان ڈائری - 17

پاکستان ڈائری میں اس بار ملاقات کریں فرمان علی سے جو شوقیہ فوٹوگرافی کرتے ہیں اور ان کا فوکس صوبہ سندھ کے پرندے ہیں

724246
پاکستان ڈائری - 17

پاکستان ڈائری میں اس بار ملاقات کریں فرمان علی سے جو شوقیہ فوٹوگرافی کرتے ہیں اور ان کا فوکس صوبہ سندھ کے پرندے ہیں ۔

پاکستان کے صوبہ سندھ میں مختلف اقسام کے پرندے پائے جاتے ہیں ۔ان میں بہت سے پرندے مقامی اور بہت سے ہجرت کرکے آتے ہیں ۔پاکستان بھر میں 780 کے قریب پرندوں کی اقسام پائی جاتی ہیں ۔جن میں چکور، مینا ،شاہین، عقاب، فاختہ، چڑیا، بلبل، کبوتر، ابابیل، باز، الو، طوطا، کوا ،مور، تیتر، ہدہد، بیا ،بٹیر مقامی طور پر پائے جاتے ہیں ۔چکور کو پاکستان کے قومی پرندے کا درجہ حاصل ہے

ہجرت کرکے آنے والوں پرندوں میں تلور ، بطخیں، مرغابیاں،ہنس، سارس، سپون بلز،مالرڈز،ٹیلز اہم ہیں ۔ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق سائبریا سے پرندے اڑتے ہیں اور کوہ قراقرم ،کوہ ہندو کش، کوہ سلیمان کو عبور کرتے ہوئے دریائے سندھ کے ڈیلٹا پر آتے ہیں جو عالمی ہجرت کرنے والوں پرندوں کا روٹ نمبر 4 ہے۔ یہ پرندے 4500 کلومیٹر کا فاصلہ عبور کرکے پاکستان پہنچتے ہیں ۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے فرمان علی ورلڈ فوڈ پروگرام کے ساتھ منسلک ہیں ۔وہ شوقیہ فوٹوگرافی کرتے ہیں اور ان کا فوکس صوبہ سندھ کے پرندے ہیں ۔فرمان کہتے ہیں پاکستان کا صوبہ سندھ بہت خوبصورت ہے جس میں بہت سی اقسام کے پرندے پائے جاتے ہیں ۔اس لئے میں نے ان پرندوں کی تصاویر اترانے کا فیصلہ کیا ۔وہ کہتے ہیں ماحولیاتی آلودگی،شکار، جنگلات کی کٹائی اور حکومتی عدم دلچسپی کے باعث ہجرت کرنے والے پرندوں کی تعداد میں کمی آرہی ہے ۔وہ کہتے ہیں تقریبا ہر سال 4 ملین کے قریب پرندے سندھ آتے تھے جن کی تعداد میں کافی کمی آگئی ہے ۔بہت سے پرندوں کی نسلیں اب ایسی بھی ہیں جو نا پید ہیں ۔وہ کہتے ہیں ملک بھر میں 780 سے زائد پرندوں کی اقسام میں سے 375 سندھ میں پائی جاتی ہیں۔لیسر وسلنگ ڈک، گیرے لیگ گوس، ماربلڈ ٹیل گریٹ نوٹ بلیک بیلڈ ٹرن ، ایجپیشن ولچر، لیگر فیلکن سمیت 26 پرندوں کی نسل خطرے میں ہے۔ 

فرمان علی کہتے ہیں تلور کی تین اقسام بھی شکار کی وجہ سے خطرے ہیں جن میں انڈین تلور، چھوٹا تلور اور میکین تلور شامل ہے۔وہ کہتے ہیں کراچی میں اب لانگ لیگ بگرڈ بھی نایاب ہوگیا ہے۔فرمان کہتے ہیں مقامی اور ہجرت کرنے والے پرندوں کی حفاظت کرنا ہم سب فرض ہے اگر اس ہی طرح شکار ہوتا رہا اور ماحولیاتی آلودگی بڑھتی رہی تو ہم مستقبل میں ان پرندوں کی صرف تصویروں میں ہی دیکھ پائیں گے۔

فرمان علی کہتے ہیں میں برڈز آف سندھ گروپ کا بھی حصہ ہوں ۔میں نے پروفیشنل ایکویپمنٹ خریدا اور پرندوں کی فوٹو گرافی شروع کی ۔200 تا 500 ایم ایم کا لینز میں برڈ فوٹوگرافی کے لیے زیادہ یوز کرتا ہوں ۔پرندوں کی فوٹوگرافی صبر طلب کام ہے ۔پرندے جب خطرہ محسوس نہیں کرتے تو بہت اچھے شاٹ مل جاتے ہیں ۔وہ کہتے ہیں ہم مناسب فاصلہ رکھتے ہیں تاکہ ان کی سرگرمیوں پر اثر نا پڑے ۔ میں نے کراچی، عمر کوٹ، تھر پارکر مٹھی لاڑکانہ، ٹھٹھہ، حیدر آباد اور  کوٹلہ نصیر میں مینا ، بلیک کائٹ، بلیک ڈرانگو، جنگل بیبلر ، بروان رووک چیٹ، پرپل سن برڈ، گرین بی ایٹر، کوکو، بلیک نیکڈ سٹلیٹ اور دیگر پرندوں کو کیپچر کیا ۔

 فرمان علی کہتے ہیں ہم عمارتیں تعمیر کرے جارہئے ہیں، جنگلات اور درختوں کو کاٹ رہے ہیں ۔یہ سب تعمیرات  وائلڈ لائف کو بہت نقصان پہنچا رہے ہیں ۔حکومت اور عوام اگر مل کر کام کریں گے تب ہی ہم پرندوں کی نسلوں کو معدوم ہونے سے بچاسکتے ہیں ۔حکومت پرندوں کی افزائش کے لئے سینچیرز قائم کرے ۔ان کے شکار پر پابندی لگائی جائے۔شہری اپنے گھروں کی چھتوں پر پانی اور دانہ ضرور رکھیں یہ ثواب کا بھی کام ہے اور پرندے اپنی خوراک بھی آسانی سےحاصل کرسکتے ہیں ۔



متعللقہ خبریں