پاکستان ڈائری - 15

پاکستان ڈائری میں اس بار ملاقات کریں پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی سے

712991
پاکستان ڈائری - 15

پاکستان ڈائری میں اس بار ملاقات کریں پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی سے۔انہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ پاکستان کے کم عمر ترین ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے ۔وہ پہلے پاکستانی ہیں جو انٹر پارلیمنٹیرین یونین کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر منتخب ہوئے۔

فیصل کریم کنڈی 24 مئی 1975 میں ڈیرہ اسماعیل خان میں پیدا ہوئے ۔ان کے والد انجینئر فضل کریم کنڈی  1983 سے 1991تک ڈسٹرکٹ کونسل ڈی آئی خان کے چیرمین رہے۔بعد ازاں  پاکستان پیپلز پارٹی  کے ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوئے ۔اپنے خاندان کی پارٹی کے ساتھ وابستگی کو دیکھ کر فیصل کنڈی نے بھی پیپلز پارٹی کو جوائن کیا۔فیصل کریم کنڈی نے ابتدائی تعلیم ڈی آئی خان اور کراچی سے حاصل کی ۔اس کے بعد گریجویشن پنجاب یونیورسٹی سے کیا۔اعلی تعلیم کے لئے لندن گئے اور تھیمز ویلی کالج سے قانون میں ڈگری لی۔2002 میں عملی سیاست کا آغاز کیا۔

2008 میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا اور کامیاب  ہوئے۔وہ 33 سال کی عمر میں 13 ویں نیشنل اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے۔انہیں یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں وہ سب سے کم عمر ترین ڈپٹی اسپیکر ایلکیٹ ہوئے ۔

فیصل کریم کنڈی نے ٹی آر ٹی اردو سروس کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ان کا خاندان ذوالفقار علی بھٹو کے دور سے پی پی پی کے ساتھ وابستہ ہے۔اس جماعت کے ساتھ انکی نظریاتی اور جذباتی وابستگی ہے ۔تین نسلوں سے ہم اس جماعت کے ساتھ ہیں ۔وہ کہتے ہیں ہمارے خاندان کی سیاست 1932 سے 1937 کی قانون ساز اسمبلی سے شروع ہوتی ہے۔میرے پڑدادا بیرسٹر عبدالرحیم کنڈی نے ڈپٹی اسپیکر کے طور پر خدمات انجام دی۔دادا فضل قدیم کنڈی مغربی پاکستان کی اسمبلی کے رکن تھے ۔نانا جسٹس ر فیض اللہ کنڈی ذوالفقار علی بھٹو کی کابینہ میں وزیر اور بعد میں فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ہیڈ رہے ۔وہ کہتے ہیں دوران طالب علمی ہی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کردیا تھا ۔لندن میں محترمہ بے نظیر بھٹو سے بہت کچھ سیکھنےکا شرف حاصل ہوا ۔

فیصل کریم کنڈی کہتے ہیں 2008 میں قومی اسمبلی کا 17 واں ڈپٹی اسپیکر منتخب ہونا میرے لئے اعزاز کی بات تھی۔میں صرف 33 سال کا تھا لیکن پی پی پی نے ہمیشہ پارٹی میں موجود نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی مجھ پر اعتماد کیا ۔وہ کہتے ہیں میں بہت جونیئر تھا اس لئے میں نے تمام اسمبلی رولز کا بخوبی جائزہ لیا تاکہ ایوان کی کارروائی چلانے میں کوئی مسئلہ نا ہو۔اس کے بعد ایوان کو چلانےمیں دشواری نہیں آئی ۔فیصل کنڈی کہتے ہیں ارکان اسمبلی کو عوام نے منتخب ہی اس لئے کیا ہے کہ وہ اپنے عوام کی آواز کو ایوان تک پہنچائیں اس لیے میں نے تمام ممبران کو فلور آف دی ہاوس یکساں وقت دیا۔جب انہیں روکا جاتا ہے تو ایوان کا ماحول خراب ہوتا ہے۔ 

وہ کہتے میں نے اپنی ڈپٹی اسپیکر کی مدت کے دوران اپوزیشن کو بولنے کا بھرپور موقع دیا تاکہ ایوان کا ماحول اچھا رہے۔فیصل کریم کنڈی نے ینگ پارلیمنٹینز فورم کی بھی بنیاد رکھی ۔وہ کہتے ہیں کہ 2008 کی اسمبلی میں ینگ پارلیمنٹینز کی تعداد زیادہ تھی 90 کے قریب ارکان نوجوان تھے۔ اس لئے ہم نے40 سال سے کم عمر اراکین اسمبلی کے لئے یہ فورم تشکیل دیا ۔اس فورم کے تحت بہت سی ٹریننگز کروائی گئی۔فیصل کنڈی یوتھ پارلیمنٹ کے پیٹرن بھی ہیں ۔

فیصل کہتے ہیں کہ ان کا ضلع پسماندہ ہیں انہوں نے اپنے دور حکومت میں ضلع میں گیس کی فراہمی کو یقنی بنایا۔وہاں پر ائیر پورٹ بند پڑا تھا اس کو ری اوپن کیا۔لیکن وہ دوبارہ بند ہوگیا وزیر اعظم ایک سال پہلے وعدہ کرکے گئے تھے لیکن تاحال ایئرپورٹ بند ہے۔وہ کہتے ہیں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ڈی آئی خان کے ایک لاکھ خاندانوں کو معاونت فراہم کی۔

فیصل کریم کنڈی اس وقت مرکز میں انفارمیشن سیکرٹری ہیں اور پیپلز پارٹی خیبر پختون خواہ کے سیکرٹری جنرل ہیں ۔وہ اس وقت پی پی پی کے ممبر سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی ، ممبر فارن افئیرز اور اورسیز کمیٹی بھی ہیں ۔وہ کہتے پی پی پی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری  نوجوان ہیں اس لئے وہ نوجوانوں کو پروموٹ کرتے ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی موثر نمائندگی دی جاتی ہے۔اگر 2008 کی کابینہ کی طرف دیکھیں تو اس میں نوجوان اور خواتین کی بڑی تعداد شامل تھی ۔پی پی پی کے سئینرز اور جونیئر سیاست دانوں کی  ٹیم اب 2018 کے الیکشن کو فوکس کررہی ہے۔ہماری کوشش ہوگی کہ الیکشن جیتیں اور بلاول بھٹو زرداری  وزیراعظم منتخب ہوجائیں ۔بلاول ہی اصل یوتھ کے لیڈر ہیں ۔

فیصل کریم کنڈی رشتہ ازدواج  سے منسلک ہیں  اور ان کی ایک بیٹی ہے ۔وہ نجی زندگی کے حوالے سے کہتے ہیں اگر فری ٹائم مل جائے تو فیملی اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں ۔کبھی فراغت ہو تو شکار کا بھی شوق ہے۔وقت کی قلت کے باعث فیملی مبمرز اکثر ناراض بھی ہوجاتے ہے۔

وہ کہتے ہیں سیاسی افق پر بہت گرما گرمی ہے دوبارہ 90 کی سیاست کی جارہی ہے ۔ہم نے تو میثاق جمہوریت کیا تاکہ جمہوریت چلتی رہنی چاہیے ۔اس لئے پی پی پی تحمل سے کام لیتی ہے۔ہم پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن سے مختلف سیاست کرتے ہیں ۔ہمارے جماعت کے شہیدوں کا لہو جمہوریت کی آبیاری میں شامل ہے۔پی پی پی ہمیشہ اداروں اور جمہوریت کا احترام کرتی رہے گی۔



متعللقہ خبریں