پاکستان ڈائری - 12

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا میں ٹی بی  دس بڑی بیماریوں میں سے ایک ہے جس سے اموات ہوتی ہیں ۔2015 میں 10.4 ملین افراد اس بیماری میں مبتلا ہوئے اور 1.8 ملین اس بیماری سے جانبر نہیں ہوسکے

698515
پاکستان ڈائری - 12

24 مارچ کو ورلڈ ٹی بی ڈے منایا جاتا ہے ۔اس دن کو منانے کا مقصد اس مرض کے خاتمہ کے حوالے سے مل کر جدوجہد کرنا ہے اور آگاہی پھیلانا ہے۔ٹی بی یعنی ٹیوبر کلوسز جس کو اردو میں تپ دق کہا جاتا ہے اس سے زیادہ تر کم ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے افراد متاثر ہوتے ہیں ۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا میں ٹی بی  دس بڑی بیماریوں میں سے ایک ہے جس سے اموات ہوتی ہیں ۔2015 میں 10.4 ملین افراد اس بیماری میں مبتلا ہوئے اور 1.8 ملین اس بیماری سے جانبر نہیں ہوسکے ۔یہ شرح خوفناک حد تک زیادہ ہے اور پاکستان ساوتھ افریقہ نائجیریا چین انڈونیشیا انڈیا میں اس بیماری سے زیادہ اموات ہوئیں ۔

نیشنل ٹی بی پروگرام پاکستان کے مطابق  ہر سال پاکستان میں 3 لاکھ سے زائد ٹی بی کے کیس رپورٹ ہوتے ہیں ۔

غربت، آلودگی، کم طبی سہولیات، آبادی کا زیادہ ہونا، تازہ ہوا کا گزر نا ہونا حفظان صحت کے اصولوں پر نا کاربند ہونے کی وجہ سے یہ مرض پاکستان میں بہت زیادہ ہے ۔پاکستان میں تپ دق پانچویں بڑی بیماری ہے جوکہ لوگوں کی اموات کا باعث بن رہی ہے ۔ایڈز کےمریض شوگر کا شکار افراد اورڈرگز شراب کا استعمال کرنےوالےزیادہ اس بیماری کاشکارہوجاتےہیں ۔

ٹی بی مائیکرو بیکٹریم ٹیوبر کلوسس کے باعث ہوتی ہے ۔یہ بیماری انسان کے پھیپھڑوں پر حملہ آور ہوتی ہے ۔یہ ہوا کے ذریعے سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے۔انسان کھانستا ہے تھوکتا ہے اور بیماری دیگر افراد میں پھیل جاتی ہے۔مریض کے قریب رہنے والے لوگوں میں اس بیماری ہونے کے چانسز زیادہ بڑھ جاتے ہیں ۔اسکی ابتدائی علامات میں کھانسی بخار کا ایک ماہ تک مسلسل رہنا ،سینے میں درد،

تھوک میں خون آنا،بھوک میں کمی ، وزن میں کمی اور رات میں ٹھنڈے پسینے آنا شامل ہے۔

ان علامات کے مسلسل رہنے پر سینے کا ایکسرے اور بلغم تھوک کے نمونے کا ٹیسٹ کروایا جاتا ہے جس سے مرض کی تشخیص ہوتی ہے ۔ٹی بی کا علاج ڈاٹ ( ڈائریکٹلی ابزروڈ تھراپی) طریقہ علاج کے ذریعے سے کیا جاتا ہے ۔اس طریقہ میں علاج کا دورانیہ آٹھ سے نو ماہ کے قریب ہوتا ہے۔اگر علاج ادھورا چھوڑ دیا جائے تو یہ بیماری دوبارہ سے واپس آجاتی ہے ۔مریض کو کورس مکمل کروایا جائے۔

اس بیماری سے بچاو کے لئے بہت سی احتیاطی تدابیر اپنائی جاسکتی ہیں۔مریض کوصاف ستھری جگہ پر رکھا جائے ۔کمرے میں دھوپ کا گزر ضرور ہو۔اس کے زیر استعمال چیزوں کو دھوپ لگوائی جائے ۔مریض جگہ جگہ نا تھوکے بلکے اگلدان کا استعمال کرے ۔دیگر لوگوں میں کھانستے وقت منہ پر رومال رکھے یا ماسک پہن لے۔

  صحت و صفائی کا مکمل خیال کیا جائے۔گھر اور اردگرد کے ماحول کو صاف رکھا جائے کچرا جگہ جگہ نا پھینکا جائے۔باتھ روم کے استعمال کے بعد باتھ دھوئیں جائیں ۔ جگہ جگہ تھوکا ناجائے۔یہ متعدی بیماری ہے ایک دوسرے سے لگ جاتی ہے۔

اس کے ساتھ سب سے اہم چیز حفاظتی ٹیکہ جات ہیں جو پیدائش کے بعد بچوں کے لگائے جاتے ہیں اس میں ویکسین بی سی جی بچوں کو تپ دق سے بچاتی ہے ۔اگر اس بیماری کا علاج بروقت نا کروایا جائے تو یہ دماغ ریڑھ کی ہڈی اور تولیدی اعضاء کو بھی متاثر کردیتی ہے۔

حکومت اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے ایک تو عوام الناس میں اس مرض کے حوالے سے آگاہی دے اور دوسرا اس کا طریقہ علاج کم سے کم قیمت میں مریضوں کی دسترس میں لائے ۔



متعللقہ خبریں