پاکستان ڈائری - 09

ستارہ جبین پشاور میں پیدا ہوئیں ۔ایف اے تک تعلیم بھی پشاور سے حاصل کی ۔اس کے بعد فاطمہ جناح یونیورسٹی راولپنڈی سے ماسٹرز ڈیفنس اور ڈپلومیٹک اسٹدیز میں کیا۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد سے پیس اور کانفلیکٹ اسٹدیز میں ایم فل کیا

683542
پاکستان ڈائری - 09

ستارہ جبین پشاور میں پیدا ہوئیں ۔ایف اے تک تعلیم بھی پشاور سے حاصل کی ۔اس کے بعد فاطمہ جناح یونیورسٹی راولپنڈی سے ماسٹرز ڈیفنس اور ڈپلومیٹک اسٹدیز میں کیا۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد سے پیس اور کانفلیکٹ اسٹدیز میں ایم فل کیا۔

ان کا تعلق ایبٹ آباد کے گاؤں کھر پیڑ سے ہے۔وہ آٹھ بہن بھائیوں میں سے پانچویں نمبر ہیں ۔والد کا تعلق پاکستان ائیر فورس تھا۔ستارہ نے8سال پاکستان میں ریڈ کراس کی ترجمان کےطورپرکام کیا۔اب ستارہ جینواہیڈکوارٹرز میں ایشیاءسےتعلق رکھنےوالی پہلی ریڈ کراس کی ترجمان ہیں۔سن 2014 سے وہ انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کی ترجمان برائے مڈل ایسٹ ہیں ۔

وہ کہتی ہیں میرا بچپن افغان مہاجرین کے ساتھ گزارا روس اور افغانستان کی جنگ کی وجہ سے بہت لوگ نے پاکستان نقل مکانی کی ۔مجھے یاد ہے میں افغان بچوں  کے ساتھ کھیلا کرتی تھی فارسی دری میں نے افغان بچوں سے سیکھی ۔وہ کہتی ہیں میں نے اپنے افغان ہمسایوں سے کھانے بنانا سیکھے۔کابلی پلاو تو میں بہت عمدہ بنا لیتی ہوں۔ 

وہ کہتی ہیں میں اپنے خاندان کیا علاقے کی واحد خاتون ہوں جس نے یونیورسٹی تک تعلیم حاصل کی ۔وہ کہتی ہیں ہمارے خاندان میں لڑکیوں کو تعلیم کی اجازت نہیں تھی ۔لیکن میں اپنے والد صاحب کی شکر گزار ہوں انہوں نے ہم سب کو پڑھنے کے لئے یکساں مواقع فراہم کئے۔وہ کہتی ہیں کہ ہمارے گاؤں میں لڑکیوں کا کوئی سکول نہیں تھا۔میرے والد کی کوششوں کی وجہ سے وہاں لڑکیوں کا سکول بنا جس میں میری دو بہنیں خود پڑھاتی ہیں ۔

وہ کہتی ہیں جب میں نے ماسٹرز میں داخلہ لیا تو خاندان کی طرف سے بہت مخالفت آئی ۔میرے مرحوم ابو اور میری بھابھی نے میرے بہت ساتھ دیا۔میں خود بھی دباؤ سے دب جانے والی نہیں تھی اس لئے میں آگے بڑھتی رہی ستارہ کہتی ہیں مجھے پڑھنے کا بہت شوق تھا اس لئے میں نے راستے میں آنے والی تمام رکاوٹوں کو عبور کرتی رہی۔

ستارہ جبین دوران تعلیم ہی انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس کی انٹرن شپ کے لئے منتخب ہوئیں  ۔بعد ازاں ان کی بہترین کارکردگی کی بنا پر انہیں وہیں جاب مل گئ ۔جاب کے ساتھ ساتھ ماسٹرز مکمل کیا۔

وہ کہتی ہیں میرے والد نے مجھے جاب کی اجازت صرف اس لئے دی کیونکہ وہ 65 اور 71 کی جنگ میں ریڈ کراس کے فلاحی  کاموں سے بہت متاثر ہوئے تھے ۔میں نے کام کا آغاز کیا تو ایک بار پھر مخالفت آئی کیونکہ میں غیر ملکیوں کے ساتھ کام کررہی تھی ۔پر میں ڈٹ گئ اور کام کرتی رہی ۔میں نے جب جوائین کیا تو اس کے تین ماہ بعد اکتوبر 2005 کا زلزلہ آگیا  ۔تب مجھے تجربہ ہوا کہ ریڈ کراس کس طرح سے دکھی انسانیت کی خدمت کررہا ہے۔

میں نے زندگی میں کبھی اتنی تباہی نہیں دیکھی تھی لوگوں کی مدد کرتے ہوئے میرا ارادہ اور پختہ ہوگیا کہ آگے بھی انسانوں کی مدد کے لئے کام کرنا ہے۔صحافیوں کو ساتھ لے کر میں نے کشمیر کے بہت سے وزٹ کئے۔سوات آپریشن کے دوران آئی ڈیپز کے لئے کام کیا۔اس دوران بہت دھمکیاں آئیں لیکن وہاں پر خواتین تکلیف کا سامنا کررہی تھیں ان کو امداد کا ملنا بہت ضروری تھا۔اس لئے میں ان علاقوں میں جاتی رہی ۔

لوگوں کی مدد کرنا بہت ضروری ہےمیں کوئی غیر معمولی بہادر انسان نہیں لیکن جب بھی میں نے عبدالستار ایدھی کا جذبہ دیکھا تو مجھے میں مزید ہمت آئی ۔اس کے بعد میں نے 2010 میں آنے والے سیلاب میں شمالی علاقہ جات میں کام کیا ۔بنیر میں 200 کے قریب خواتین کو لائف اسٹاک کی فراہم اور زرعی طور پر کفیل کرنے کے پراجیکٹس کئے۔یہ وہ خواتین تھیں جنکےخاندان میں مردنہیں تھےاور وہ امدادسےمحروم رہ جاتی تھیں۔

اس کے بعد جنوبی پنجاب اور اندرون سندھ میں بھی کام کیا۔ریکوری تب ہی ہوتی ہے جب ہم کسی کو معاشی طور پر خود کفیل کردیں گے ۔ہم نے سیلاب متاثرین کی ابتدائی امداد کے بعد ان کی بحالی کے لئے ان میں چاولوں کے بیچ بھی تقسیم کئے اور جب فصل تیار ہوگئی تو لوگوں کی خوشی قابل دید تھی جو میں الفاظ میں بیان کرنے سے قاصر ہوں ۔

ستارہ نے 8 سال پاکستان میں ریڈ کراس کی ترجمان کے طور پر کام کیا ۔اس کے بعد 2012 میں وہ عراق میں ریڈ کراس کی ترجمان مقرر ہوئیں ۔بغداد سے وہ عالمی میڈیا کو امدادی ادارے کے حوالے سے اور حالات سے  باخبر رکھتی تھیں ۔عراقی ریڈ کراس اسٹاف کو ٹرینڈ کرنا ان کے فرائض میں شامل تھا ۔انہوں نے عراق میں  موصل کرکک کردستان نجف اور ہمسایہ ملک جارڈن میں بھی سفر کیا اور کام کیا۔

وہاں سے وہ پاکستان آگئی اور اپنا ایم فل مکمل کیا ۔مختلف پراجیکٹس کے سلسلے میں افغانستان نیپال بنگلہ دیش اور سری لنکا کا بھی سفر کیا۔اس کے بعد ستارہ کو جنیوا ہیڈ کوارٹرز میں ترجمان مقرر کیا گیا ۔وہ شمالی اور مشرقی افریقہ کے لئے ترجمان مقرر کی گئیں ۔سن 2014 سے وہ انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کی ترجمان برائے مڈل ایسٹ ہیں ۔اس دوران انہوں نے عراق اردن لبنان یمن کا سفر کیا۔وہ انٹرنیشنل میڈیا کو مڈل ایسٹ میں صورتحال سے آگاہ رکھتی ہیں ۔

ستارہ جبین کہتی ہیں کہ جنگوں کی قیمت ایک انسانیت چکاتی ہے۔اس وقت یمن اور سریا میں تباہی بدترین ہے۔ڈیڑھ سو سال میں ریڈ کراس نے اتنا بڑا وقت انسانیت نے نہیں دیکھا جتنا ان کچھ سالوں میں دیکھا گیا ہے۔کتنے انسان قتل کردئے گئے کتنے نقل مکانی کے دوران قدرتی آفات کا شکار ہوئے۔کتنے ہی اپنے خاندانوں سے بچھڑگئے۔غزہ سے لئے کر حلب تک وہ تباہی ہوئی جوکہ الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں ۔

جب تک سیاسی لیڈران معاملات کو حل نہیں کریں حالات ایسے ہی رہیں گے ۔ہم امداد سے حالات بہتر نہیں کرسکتے ۔حالات صرف امن و امان کی صورتحال بہتر کرنے سے ٹھیک ہوسکتے ہیں ۔ہمیں جنگ سے متاثرہ انسانوں کے لئے ٹھوس احکامات کرنا ہوں گے ۔اس کے لئے عالمی ادارے اور لیڈران کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں ۔

 



متعللقہ خبریں