ترکی یوریشیاء ایجنڈہ ۔ 02

سال 2016 ترکی اور سطی  ایشیاء کی ترک جمہوریتوں کے لئے ایک مشکل سال تھا۔ اس سال میں دہشتگردی اور گلوبل اقتصادی گراوٹ ایجنڈے کے ترجیحی موضوعات بنے رہے

675583
ترکی یوریشیاء ایجنڈہ ۔ 02

پروگرام " ترکی یوریشیاء ایجنڈہ" کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔ سال 2016 میں ترکی اور ترک جمہوریتوں نے متعدد حادثات دیکھے آج ہم علاقے میں پیش آنے والے اہم حالات کا جائزہ لیں گے اور اس کے لئے  اتا ترک یونیورسٹی  کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے محقق جمیل دوعاچ اپیک  کا تجزئیہ پیش کریں گے۔

سال 2016 ترکی اور سطی  ایشیاء کی ترک جمہوریتوں کے لئے ایک مشکل سال تھا۔ اس سال میں دہشتگردی اور گلوبل اقتصادی گراوٹ ایجنڈے کے ترجیحی موضوعات بنے رہے۔

یکم نومبر 2015  کے پیدا کردہ سیاسی استحکام کے باوجود سال 2016 میں ترکی کو سنجیدہ سطح  کے مسائل کا سامنا ہوا۔

حکومتی اداروں  میں غیر قانونی  تنظیم کی تشکیل کی وجہ سے ترکی  جمہوریہ کی طرف سے سکیورٹی   رسک قرار دی جانے والی اور مختصر نام کے ساتھ  فیتو  پکاری جانے والی دہشت گرد تنظیم نے 15 جولائی کی رات ایک ناکام لیکن خونی فوجی حملے کیا۔ حملے کے اقدام کے مقابل ترک ملت کے دلیرانہ شکل میں ٹینکوں کے سامنے سینہ سپر ہونے  اور صدر رجب طیب ایردوان کی پُر عزم قیادت  کی مدد سے  یہ اقدام ناکام ہو گیا اور حملے کی ناکامی ترکی کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہوئی۔ شام کے بحران سے تقویت حاصل کرنے والی PKK اور فیتو  نامی دہشت گرد تنظیموں نے ترکی میں دہشت گردی کے حملے کئے۔ دہشت گردی کے اقدام کے ساتھ ایک دوسرے کو تقویت پہنچانے والی ان دہشت گرد تنظیموں نے استنبول، انقرہ،آدانا، کیسری، غازی آنتیپ اور دیار بکر  کے اضلاع میں قتل عام کیا۔ ترکی نے ان دہشت گرد تنظیموں  کو اس ملک میں کہ جہاں سے یہ تقویت حاصل کر رہی ہیں یعنی شام میں ختم کرنے کے لئے فرات ڈھال آپریشن کا آغاز کیا۔ ترک مسلح افواج کے تعاون سے آزاد شامی فوج کی طرف سے عزیز۔جرابلوس کی پٹی سے داعش کی صفائی داعش کے خلاف بھی اور PKK کے خلاف بھی جاری جدوجہد میں ایک اہم قدم ثابت ہوئی۔

ترکی نے  گلوبل اقتصادی  مندی  اور دہشت گردی کے حملوں کے باوجود سال 2016 کے پہلے نصف میں اقتصادی حوالے سے قابل ذکر  ترقی کی۔ حملے کے اقدام  والے سال کی تیسری تہائی  میں جزوی طور پر اقتصادی مندی کا سامنا ہوا۔

قزاقستان

قزاقستان کی اقتصادیات  کا زیادہ تر انحصار پیٹرول کی برآمد پر منحصر ہے۔ اس وجہ سے پیٹرول کی قیمتوں میں گراوٹ نے قزاقستان کی کرنسی تینگے پر منفی اثرات مرتب کئے  اور  تینگے کو سنجیدہ سطح پر قدر میں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ ان منفی حالات کے باوجود نذر بائیوف کی پُر عزم پالیسیوں  کی بدولت قزاقستان کی اقتصادیات  اس مرحلے سے سنجیدہ سطح پر نقصان اٹھائے بغیر نکل گئی۔ ملک میں 20 مارچ کے عام  انتخابات  میں تین پارٹیاں پارلیمنٹ میں داخل ہوئیں۔ نور اوتان پارٹی نے 82.15 فیصد ووٹ حاصل کئے اور اس کے 83 اسمبلی ممبران منتخب ہوئے۔ آک جول پارٹی 7.18  فیصد ووٹوں کے ساتھ 8 اسمبلی ممبران کے ساتھ اسمبلی میں داخل ہوئی اور کمیونسٹ پارٹی 7.14 فیصد ووٹ لے کر 7 اسمبلی ممبران کے ساتھ اسمبلی میں داخل ہوئی۔

ماہِ جون میں اق توبے شہر میں ایک مسلح گروپ نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک  اور 20 زخمی ہو گئے۔ حملہ کرنے والے دہشتگرد رُسلان کولیک بائیف  کو سزائے موت سنائی گئی کہ جو اس سے قبل  قزاقستان میں کسی ملزم کو  نہیں سنائی گئی تھی۔

اکتوبر  2016  میں کاروائیوں کا آغاز کرنے والے 'کاشاگان ' پیٹرول فیلڈ میں 8 سے 9 ملین ٹن پیٹرول اور 5 بلین مکعب میٹر قدرتی گیس پیدا کی جائے گی۔ پیٹرول کی فی بیرل قمیت 50 ڈالر کے حساب سے سال 2017 میں ملک کا بجٹ 135 ملین ڈالر آمدنی حاصل کرے گا۔ 

ترکمانستان

ترکمانستان کی آمدنی کا بنیادی وسیلہ قدرتی گیس ہے اور قدرتی گیس کی قیمتوں میں تین سال قبل تقریباً نصف حد تک کمی نے سال 2016 میں ملکی آمدنی  پر منفی اثرات مرتب کئے۔ اس مسئلے پر قابو پانے کے لئے ترکمانستان نے ایک منصوبہ تیار  کیا جس کے تحت چین کے تعاون سے ترکمانستان کی گیس کو چین پہنچانے کے لئے ایک پائپ لائن تعمیر کی جا رہی ہے۔ اندازے کے مطابق یہ پروجیکٹ مکمل ہونے پر ترکمانستان ، چین کو 30 بلین کیوبک فٹ گیس برآمد کرے گا۔

قدرتی گیس کے شعبے میں مندی کی وجہ سے اس سیکٹر کے ،ملازمین کا50 فیصد عارضی طور پر بے روزگار ہو گیا ، ملکی اقتصادیات پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ ان منفی اثرات نے   آٹے، چینی اور خوردنی تیل جیسی بنیادی غذائی اشیاء کی رسد میں بھی مسائل کی راہ ہموار کی۔

ترکمانستان "مستقل غیر جانبدارانہ حکومت" کے اسٹیٹس کی وجہ سے بین الاقوامی تنظیموں اور دیگر حکومتوں سے اپنے مسائل سے متعلق مدد حاصل کرنے سے ہچکچاتا ہے۔ تاہم اس مرحلے میں ترکی زبان بولنے والے ممالک کی تعاون  کونسل  یعنی ترک کونسل کے اراکین سے مدد حاصل کرنے سے اپنے مسائل کو مختصر مدت میں حل کر سکتا ہے۔ یعنی ترکمانستان کے ترک کونسل کے ساتھ تعلقات کو توسیع دینا ہر لحاظ سے اس کے لئے مفید ہو گا۔

ازبکستان

ازبکستان کے لئے سال کا اہم ترین  واقعہ 2 ستمبر کو صدر اسلام کریم اوف کی وفات کا واقعہ تھا۔کریم اوف کی وفات کے بعد شوکت میرزی ایف صدر منتخب ہوئے ۔ میرزی ایف کا دور ایک ایسی سیاست پر عمل پیرا ہے کہ جو ملک کے لئے ایک نئے دور کے آغاز  ثابت ہو سکتی ہے۔ سیاسی حکمت عملی میں تبدیلی سے متوقع یہ نیا دور علاقے کے تمام کرداروں کے لئے بھی اور ازبکستان  کے لئے  بھی مفید ثابت ہو گا۔

کرغستان

کرغستان کے پیٹرول اور قدرتی گیس کے شعبوں میں صارف کی حیثیت میں ہونے کی وجہ سے سال 2016 میں پیٹرول اور گیس کی قیمتوں میں کمی اس کے حق میں ثابت ہوئی۔ تاہم کرغستان کو اپنے  معدنی سیکٹر خاص طور پر سونے  کے سیکٹر میں  درپیش خارجہ سرمایہ کاری کی مشکلات  کا سال 2016 میں بھی سامنا کرنا پڑا۔ سال 2017 کے اواخر میں متوقع صدارتی انتخابات آئندہ سال میں کرغستان کے ایجنڈے کے اہم ترین موضوعات میں سے ایک  ہوں گے۔

آذربائیجان

پیٹرول اور قدرتی گیس کی قیمتوں میں گراوٹ نے اس کے آجرین میں سے آزربائیجان کی اقتصادیات پر  سال 2016 میں منفی اثرات مرتب کئے۔پیٹرول اور قدرتی گیست آزربائیجان کے گراس ڈومیسٹک پروڈکٹ کے 30 فیصد کو پورا کرتے ہیں۔ آزربائیجان سال 2017 میں گیس اور پیٹرول سے مکمل طور پر آزاد ترقیاتی ماڈل تیار کرنا چاہتا ہے۔ اس مقصد کے لئے آئی ایم ایف کے تعاون کا حامل  پیکیج اس کے پیش نظر ہے۔ اس ماڈل کے تحت ملک سال 2017 سے زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سیاحت جیسے شعبوں پر توجہ مرکوز کرے گا۔

آزربائیجان کے آرمینیا کے زیر قبضہ پہاڑی کھارا باع کے علاقے میں آزربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 1994 سے لے کر اب تک سخت ترین جھڑپیں ہو چکی ہیں۔2 سے 5 اپریل 2016 کی تاریخوں میں ہونے والے واقعات  چار روزہ جنگ کی شکل میں تاریخ کا حصہ بنے۔ یہ جنگ 20 سال سے زائد عرصے سے مسئلے کے  حل کے لئے کوشاں منسک گروپ کی ناکامی  کو بھی منظر عام پر لائی ہے۔



متعللقہ خبریں