ترکی کا ثقافتی ورثہ 32

سلیمانیہ جامع مسجد،معمارسنان پاشا کی خداداد صلاحیتوں کا ثمر

549715
ترکی کا ثقافتی ورثہ 32

سنان پاشا اناطولیہ کے ایک عیسائی خاندان میں پیدائے ہوئے۔ 1511ء میں وہ عثمانی افواج میں شامل ہوئے اور استنبول آگئے جہاں انہوں نے اسلام قبول کرلیا اور سنان کا نام پایا۔ تین سال بعد تعمیرات اور انجینئرنگ کا ماہر سنان مشرق میں عثمان سلطان سلیم اول کے پیش قدمی کرنے والے دستوں میں شامل تھا اورقاہرہ پر قبضہ کرنے والے دستے کا رکن تھا۔ اس فتح کے بعد سنان کو اعلی ماہر تعمیرات مقرر کیا گیا۔ انہیں پیادہ افواج کا کمانڈر مقرر کیا گیا لیکن ذاتی خواہش پر توپ خانے میں منتقل کردیئے گئے۔ ایران کے خلاف جنگ کے دوران 1535ء میں انہوں نے جھیل وان عبور کرنے کے لئے جہاز تعمیر کئے جس پر انہیں سلطان کے ذاتی محافظین کا آغا مقرر کردیا گیا۔

سلیمانیہ جامع استنبول کی ایک عظیم جامع مسجد ہے۔ یہ مسجد سلطان سلیمان اول سلیمان قانونی کے احکام پر مشہور عثمانی ماہر تعمیرات معمار سنان پاشا نے تعمیر کی۔

 مسجد کی تعمیر کا آغاز 1550ء میں اور تکمیل 1557ء میں ہوئی۔

مسجد سلیمانیہ کو بازنطینی طرز تعمیر کے شاہکار آیاصوفیہ کے مقابلے میں تعمیر کیا گیا تھا۔ جسے عیسائی طرز تعمیر کا عظیم شاہکار قرار دیتے ہوئے دعوی کرتے تھے کہ اس کے گنبد سے بڑا کوئی گنبد تیار نہیں کیا جاسکتا۔ ایاصوفیہ کو فتح قسطنطنیہ کے بعد سلطان محمد ثانی نے مسجد میں تبدیل کردیا تھااس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے سنان پاشا نے مسجد کی تعمیر کا آغاز کیا اور یہ عظیم شاہکار تخلیق کیا۔

مسجد سلیمانیہ کی لمبائی 59 میٹر اور چوڑائی 58 میٹر ہے۔ اس کا گنبد 53 میٹر بلند اور 57.25 میٹر قطر کا حامل ہے۔ مسجد کے چار مینار ہیں کیونکہ مسجد میں چار مینار تعمیر کرنے کا حق صرف سلطان کا تھا۔ شہزادی شہزادیاں دو اور دیگر افراد ایک مینار تعمیر کرسکتے تھے۔ مسجد کے علاوہ صحن، لنگر خانہ، دار الشفاء، 4 مدارس، دار الحدیث اور ایک حمام بھی تعمیر کئے گئے۔ مسجد سے ملحقہ باغیچے میں سلطان سلیمان اول اور ان کی اہلیہ کے مزارات ہیں جبکہ سلطان کی صاحبزادی محرمہ، والدہ دل آشوب صالحہ اور ہمشیرہ عائشہ کی قبریں بھی موجود ہیں۔ سلیمان ثانی، احمد ثانی، مصطفی ثانی کی صاحبزادی صفیہ بھی یہیں مدفون ہیں۔ مسجد کی دیواروں کے ساتھ ہی شمال کی جانب سنان پاشا کا مقبرہ ہے۔

1660ء میں آتش زدگی کے نتیجے میں مسجد کو شدید نقصان پہنچا جس کے بعد سلطان محمد چہارم نے اس کی بحالی کا کام کرایا۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران مسجد میں دوبارہ آگ بھڑک اٹھی جس کے بعد مسجد کی آخری تزئین و آرائش 1956ء میں کی گئی۔ آجکل یہ استنبول کے مشہور ترین مقامات میں سے ایک ہے۔

سنان کا پہلا معروف تعمیراتی کام 1548ء میں قائم کردہ شہزادہ مسجد تھی۔ 1550ء میں انہوں نے سلیمانیہ مسجد پر کام شروع کیا جو 1557ء میں مکمل ہوا۔ انہوں نے استنبول اور دیگر شہروں میں کئی عمارات، مساجد اور پل وغیرہ تعمیر کئے جن میں ادرنہ کی سلیمیہ مسجد، استنبول کی رستم پاشا مسجد، ادرنہ کی محرمہ سلطان مسجد اور استنبول کی قادرگا صوقولو مسجد شامل ہے۔ انہوں نے دمشق میں تقیہ السلیمانیہ خان مسجد بھی تعمیر کی جو آج بھی شہر کی اہم ترین یادگاروں میں سے ایک ہے۔ وہ بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ کی واحد مسجد بنیا باشی مسجد کے بھی معمار ہیں۔



متعللقہ خبریں