ترکی کا اُفق نو ۔ 11

ملک کے مستقبل کو تاریکی میں دھکیلنے کے لیے جاری کالہ دھبہ لگانے کی مہموں کے خلاف مٹھی بھر انسانوں کا مقابلہ کر سکنا نا ممکن دکھائی دیتا ہے۔

451445
ترکی کا اُفق نو ۔ 11

استنبول کے گیزی واقعات سے ملک کے "استحکام و تحفظ" کو گہرا زخم لگا تھا۔ سیاسی و اقتصادی حالات میں استحکام کو بگاڑنے کے زیر مقصد کی گئی کاروائیوں کے اثرات تا حال باقی ہیں۔

ملک کے مستقبل کو گروی رکھنے کے لیے اسوقت ایک خصوصی آپریشن جاری ہے، جسے ترقی یافتہ تیکنیک کے ساتھ بروئے کار لایا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے گندہ اتحاد قائم کیا جا رہا ہے اور تاریک ترین سنیارو کھینچے جارہے ہیں۔

ان تمام تر چالوں کے خلاف انسانوں کا انفرادی طور پر مقابلہ کرنا نا ممکن ہے۔ اس کام کو قطعی طور پر باضابطہ اور کئی طرفہ طور پر سر انجام دینے کی ضرورت ہے۔

ملک کے مستقبل کو تاریکی میں دھکیلنے کے لیے جاری کالہ دھبہ لگانے کی مہموں کے خلاف مٹھی بھر انسانوں کا مقابلہ کر سکنا نا ممکن دکھائی دیتا ہے۔

آج ہم جن چیزوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں وہ اقتدار کے خلاف کی گئی مخالفت سے کوئی تعلق نہیں رکھتیں۔ بلکہ اس کے برعکس حکومت و ملت کے خلاف کسی کاروائی پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے اور گندے عزائم کے خلاف مزاحمت کر سکنے والا میکانزم قوم کے اتحاد ویکجہتی کے ساتھ ہی ممکن بن سکتا ہے۔

یہ معاملہ انتہائی سنگین ہے۔ قوم و مملکت کے وجود کو نشانہ بنانے والی دہشت گرد تنظیم سے نامیاتی تعلق رکھنے والوں کو ہماری قوم نے ملکی مستقبل کے لیے برداشت کیا تا ہم اب کے بعد یہ ایسا نہیں کرے گی۔

دہشت گرد تنظیم PKK ترکی کی دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کو "داعش تعاون" کے جھوٹ کے ذریعے نقصان پہنچا رہی ہے۔ اس موضوع پر ان کو بنیادی ڈھانچے کی فراہمی کا تعاون کرنے والے تمام تر اداکار اور عناصر گندی نیتوں اور ارادوں کے مالک ہیں۔

آپ دہشت گردی کے خلاف صحیح طریقے سے جہدو جہد نہیں کر رہے اور ملک کو افراتفری کی جانب دھکیل رہے ہیں کی طرح کا پروپیگنڈا کرنے والی فتح اللہ گیولین دہشت گرد تنظیم ، سیکورٹی اداروں اور خفیہ سروس میں متعین کردہ جاسوسوں کے ذریعے انتہائی خفیہ آپریشنز کی معلومات براہ راست دہشت گرد تنظیموں تک پہنچا رہی ہے۔ تنظیم کے جاسوس شناختی کارڈ نمبر کو استعمال کرتے ہوئے سیکورٹی نظام پر کاری ضرب لگا سکنے کے امکانات کے مالک ہیں۔ تا ہم اس کے باوجود یہ اپنے گندے عزائم کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔ کیونکہ ہماری قوم دو اندیش ہے، کیونکہ اس ملک کے پیچھے انتہائی دور دراز کے علاقوں سے کسی رحمت کی بارش کی طرح کی جانے والی دعائیں ہیں۔

واقعی میں ملک کے مستقبل کا گلا گھونٹنے کے خواہاں شر پسندوں کے خلاف کون جدوجہد کر رہا ہے؟ اس میں کتنے لوگ حصہ لے رہے ہیں؟ کونسا ادارہ اس بے ضابطہ جنگ کے خلاف مکمل طور پر ڈٹ کر کھڑا ہے؟

ملکی باگ ڈور کے کس کے ہاتھ میں ہونے کی کوئی اہمیت ہے کہ نہیں میں نہیں جانتا تا ہم دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والے کسی اخبار کے خلاف عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے وقت حکومت کو دہشت گردوں کے ساتھ ایک ہی صف میں شامل کرتے ہوئے سیکورٹی کاروائیوں کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والے کسی شخص کے اس چیز کے اہل ہونے کا کہنا کیا ممکن ہے؟

مختصراً آج ملک میں دو طرفہ دہشت گرد حملوں کا وجود ملتا ہے۔ ان میں سے ایک مسلح اور دوسرا سول ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ مسلح شخص کا مقابلہ کرنا سیاسی طور پر غلط حرکات کے مرتکب سے مقابلہ کرنے سے کہیں زیادہ آسان ہے۔ مسلح شخص کے سامنے اپنا دفاع کرنے اور اس کو ناکارہ بنانے کے لیے حربے واضح اور عیاں ہیں۔ سول میدان سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو حاصل خصوصی مراعات اس ضمن میں ان کے تیور کا تعین کرتی ہے جس سے یہ معاملہ عدم حل کی جانب سرک رہا ہے۔

دہشت گردی کا معاشرے کو پہنچایا جانے والا سب سے بڑا نقصان بھی یہی ہے۔

PKK دہشت گرد تنظیم کی معاشرے کو متاثر کرنے کی طاقت مسلح طاقت سے کہیں زیادہ بڑھ کر ہے اور فطری طور پر یہ طاقت ملک کے مستقبل کے لیے کافی خطرناک ہے۔ معاشرے کے وجود کے لیے دہشت گرد ی نظریہ کہیں زیادہ خطرناک ہے۔ مل جل کر زندگی گزارنے کے لیے PKK کی معاشرتی ڈھانچے میں تبدیلیاں لانے کی طاقت اور آئیڈیالوجی آج تک اسلحہ سے بڑھ کر موثر رہی ہے۔ لہذا اصل جدوجہد کو اس موضوع پر صرف کرنے کی ضرورت ہے۔



متعللقہ خبریں