پاکستان ڈائری - 06

پاکستان میں دیوار مہربانی ۔ پشاور سے تعلق رکھنے والے بائیس سالہ اے سی سی اے کے طالب علم اسد علی لودھی نے 31 جنوری کو پشاور کے علاقے میں دیوار مہربانی قائم کی۔دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر اس دیوار کی دھوم مچ گئی

431027
پاکستان ڈائری - 06

سال دو ہزار سولہ کے آغاز پر تہران میں یونیورسٹی کے طلباء اور طالبات نے وال آف کاینڈنس (دیوار مہربانی ) بنائی۔اس دیوار کو بنانے کا مقصد مستحق افراد کو سردی میں گرم کپڑے مہیا کرنا تھا۔اس دیوار پر لوگ کے لئے سردی کے کپڑے لٹکائے جاتے ہیں اور مستحق افراد اپنی پسند سے اپنے مطابق کپڑے لئے جاتےہیں ۔اس حوالے سے سوشل میڈیا پر خبر آئی تو پاکستان میں بھی درد دل رکھنے والے نوجوانوں نے ایسی دیوار اپنے اپنے علاقوں میں قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے بائیس سالہ اے سی سی اے کے طالب علم اسد علی لودھی نے 31 جنوری کو پشاور کے علاقے میں دیوار مہربانی قائم کی۔دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر اس دیوار کی دھوم مچ گئ۔اسد کہتے ہیں ہمارا ایک رضاکاروں کا گروپ ہے ہم سب مل کر فلاحی کام کرتے ہیں۔میرے گروپ ممبران میں حسن شاہد،ماریہ خان، عمر نسیم ہم نے مل کر پشاور کے گنجان آباد علاقے میں یہ دیوار قائم کی۔ہمیں ہر طرف سے مثبت رسپانس ملا۔شروع میں ہم نے خود کپڑے ڈونیٹ کئے لیکن اب لوگوں کی بڑی تعداد عطیے کے طور پر گرم کپڑے راشن اور گھریلواستعمال کی اشیاء بھی دیوار پر لٹکا کر جا رہے ہیں۔لینے اور دینے والوں کے درمیان یہ دیوار ایک پل کا کردار ادا کررہی ہے۔بہت سے ضرورت مند ایسے ہیں جو کسی کہ آگے ہاتھ نہیں پھیلا سکتے وہ خاموشی سے یہاں سے آکر نئے اور پرانے گرم کپڑے لیے جاتے ہیں۔اسد علی لودھی کہتے ہیں کہ پاکستان کی یوتھ اگر مثبت انداز میں سوشل سرگرمیوں میں مصروف ہوجائے تو ہمارے معاشرے میں بہت تبدیلی آجائے گی۔سوشل میڈیا کا بھی مثبت استعمال کرکے ہم مستحق افراد کی مدد کرسکتے ہیں اور اس حوالے سے آگاہی پھیلا سکتے ہیں۔

پانچ فروری کو لاہور سے تعلق رکھنے والے میڈیا اسٹیڈیز کے اکیس سالہ طالب علم سلمان عالم خان نے تہران اور پشاور کی دیوار مہربانی کی طرز پر لاہور میں اس دیوار کی بنیاد رکھی۔سلمان نے لاہور میں فرودس مارکیٹ کے ساتھ جام شیریں باغ سے متصل دیوار کو دیوارمہربانی بنایا۔ سلمان کہتے ہیں مغربی ممالک میں یہ مہم پہلے سے چلائی جارہی ہے لیکن ایران میں یہ مہم وال آف کاینڈنس کے نام سے شروع کی گئی اور پاکستان ترکی چین میں رہنے والوں کی بڑی تعداد نے اس کو سوشل میڈیا پر سراہا ۔اس کے بعد سے ان ممالک میں بھی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت یہ دیوار مہربانی بنانا شروع کردی تاکہ غریب اور بے گھر افراد کی مدد ہوسکے۔میرے گروپ میں حارث بھٹی ،اسد علی ،حسنین اور جاوید اقبال شامل ہیں ہم نے فردوس مارکیٹ میں اس کو بنایا۔یہ ایسا علاقہ ہے جہاں سے امیر اور غریب افراد کا گزر ہوتا ہے اس لئے یہاں عطیہ دینے والے افراد کی تعداد زیادہ ہے اور عطیہ لینے والے افراد بھی بہت ہیں۔ہم نے پہلے خود کپڑے اور جوتے رکھے اب بہت سے لوگ ڈونیشن دیے رہے ہیں۔میرا پیغام ہے کہ آپ سب آگے بڑھیں اور ایسی دیواریں بنائیں اور مستحق افراد کی مدد کریں۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے اکیس سالہ طالب علم اسد چوہدری نے بھی پانچ فروری میں راولپنڈی سکستھ روڈ میں دیوار مہربانی قائم کی۔اسد کہتے ہیں میں

نے سوشل میڈیا پر ویڈیو دیکھی جس نے مجھے بہت متاثر کیا میں راولپنڈی میں دیوار پینٹ کرکے تصاویر فیس بک پر پوسٹ کردی ۔اس کے بعد سے سب نے بہت تعاون کیا مجھے میری والدہ کو بہت سے لوگوں نے مستحق افراد کے لئے کپڑے دئے۔جن میں پرانے کپڑوں کو ہم نے دھو کر پیک کیا اور پھر دیوار پر لٹکایا۔ہم گفٹ کے طور پر کپڑوں کو دیوار پر لٹکا رہے ہیں۔ہمیں اسلام آباد راولپنڈی سے کپڑے کتابوں جوتوں اور کھانے پینے کی اشیاء بھی عطیات میں آرہی ہیں۔لوگ خود بھی رکھ رہے ہیں مجھ سے بھی رابطہ کررہے ہیں۔میری لوگوں سے گزارش ہے وہ خود آئیں اور عطیات دیں اور سوشل میڈیا پر دوسرے لوگوں کو اس کے بارے میں آگاہی دیں۔اس ہی طرح ہم مدد کرکے اپنے معاشرے میں نیکی اور ہمدردی کا جذبہ ابھار سکتے ہیں۔

جویریہ صدیق صحافی،مصنفہ اور فوٹوگرافر ہیں۔ان کی کتاب سانحہ آرمی پبلک سکول شہدا کی یادداشتں حال ہی میں شائع ہوئی ہے۔ ان کا ٹویٹر اکاونٹ @javerias ہے



متعللقہ خبریں