تاریخ میں آج کا دن ۔ 8 فروری

آٹھ فروری اور اس دن پیش آنے والے اہم واقعات

216662
تاریخ میں آج کا دن ۔ 8 فروری

" تاریخ میں آج کے دن" کے ساتھ حاضر ہیں۔ آج کے دن یعنی 8 فروری 1904 کو روس۔جاپان جنگ شروع ہوئی۔ جاپان کے پورٹ آرتھر بندرگاہ پر حملے سے کہ جہاں روسی فلیٹ موجود تھا روس۔جاپان جنگ شروع ہوئی جو دو سال تک جاری رہی۔روس کی مشرق بعید کے ممالک میں قابض پالیسیوں اور مانچوریا پر قبضے کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی جو جنگ میں تبدیل ہو گئی اور اس جنگ کے تقریباً تقریباً سب محاذوں پر جاپانیوں کو برتری حاصل کر چکے تھے۔ جنگ کی یہ بُری صورتحال روسی شہنشاہی میں ایک انقلابی تحریک پیدا کرنے کا سبب بنی اور زار دوئم نکولائی جاپان سے امن کا مطالبہ کرنے پر مجبور ہو گیا۔ امریکہ کے صدر تھیوڈور روزے ویلٹ کی ثالثی میں منعقدہ مذاکرات کے نتیجے میں جاپان نے، جنوبی منچوریا اور بعض بندرگاہوں کو لے لیا تاہم شمالی منچوریا میں کچھ عرصے ہی کیوں نہ ہو روسی حاکمیت جاری رہی۔


8 فروری 1951 کو صبیحہ گیوکچین نے جنگ کوریا میں شرکت کے لئے درخواست پیش کی۔ مصطفی کمال اتاترک کی معنوی بیٹی اور دنیا کی پہلی خاتون فاِٹر پائلٹ صبیحہ گیوکچین نے جنگ کوریا میں شرکت کے لئے درخواست پیش کی۔ اس طلب نے مغربی ذرائع ابلاغ میں بڑے پیمانے پر بازگشت پیدا کی اور امریکی فوج میں خاتون فائٹر پائلٹ نہ ہونے کی وجہ سے اس درخواست کو رد کر دیا گیا۔ گیوکچین نے پہلے کریمیا اور اس کے بعد ایسکی شہر کے فلائٹ اسکول میں حاصل کردہ تعلیم سے ترکی اور دنیا کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ بن گئیں۔ 1996 میں انہیں امریکن ائیر سٹاف کالج کی تقریب تقسیم اسناد میں اعزازی مہمان کے طور پر مدعو کیا گیا۔ اس تقریب میں انہوں نے اپنے ایوی ایشن کیرئیر کا سب سے بڑا ایوارڈ حاصل کر کے عالمی تاریخ میں اپنا نام رقم کر کے دنیا کے 20 پائلٹوں میں سے ایک کا عنوان حاصل کیا۔وہ اس ایوارڈ کی حقدار قرار دی جانے والی پہلی اور واحد خاتون پائلٹ تھیں۔


8 فروری 1963 کو عراق پر قبضہ کیا گیا۔عراق میں عبدالسلام عارف کی زیر قیادت باس پارٹی کے فوجی افسران نے حملہ کر کے عبدالکریم قاسم کے اقتسار کا تختہ الٹ دیا۔ اس کے بعد عارف کو اقتدار میں لایا گیا جو عرب لیگ اور آزاد عرب جمہوریت کے قیام کا دفاع کرنے والے ایک ریڈیکل لیڈر کے طور پر سامنے آئے۔ اقتدار کو ہاتھ میں لینے کے بعد باس پارٹی کے اندرونی نفاق سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عارف نے فوج کے تعاون سے انتظامیہ میں موجود باس پارٹی کے اراکین کو خارج کرنا شروع کر دیا۔ انہوں نے ملک میں بینکوں اور صنعتوں کی نجکاری کر کے ایک تیز رفتار ترقیاتی پروگرام تیار کیا۔ عبدالسلام عارف انتظامیہ میں فوج اثر و رسوخ سے بے اطمینانی محسوس کرتا تھا اور اور وقت کے ساتھ ساتھ اس اثر و رسوخ کو ختم کرنے کے لئے کوشش کر رہا تھا۔عبدالسلام عارف 1966 میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ہلاک ہو گئے اور ان کی جگہ ان کا بیٹا عبدالرحمٰن عارف اقتدار میں آ گیا۔


8 فروری 2004 میں ترک کلاسیکی موسیقی کے افسانوی فنکار جیم کھارا جا نے وفات پائی۔ جیم کھارا جا ترکی میں اناطولیہ راک کے بانیوں میں سے تھے اور انہوں نے اپنے سے مخصوص اسٹائل کے ساتھ سماجی اور سیاسی پہلووں کے حامل عناصر کو اپنے فن پاروں کا حصہ بنایا۔ اپنے پورے کیرئیر میں انہوں نے آپاشالار، کارداشلار، موعل لار اور درویشان جیسے گروپوں کے ساتھ کام کیا اور دادال اولو کے ساتھ کہ جنہوں نے سب سے پہلے ایکسٹینڈڈ پلے نکالا ، قابل ذکر کامیابیاں حاصل کر کے موعل لار گروپ کے ساتھ منسلک ہو گئے۔ 2000 کے سالوں میں بارش مانچو کے افسانوی گروپ "کُرتلان ایکسپریس" سے منسلک ہو کر متعددکانسرٹ دئیے ۔ ان کے ترکی اور جرمنی سے نکالے گئے متعدد ایکسٹینڈڈ پلے کے ساتھ ساتھ 20 کے قریب البم موجود ہیں۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں