ترکی اور پاکستان کے تعلقات پر ایک نظر ۔ 46

ترکی کی پاکستان میں مختلف خدمات

204569
ترکی اور پاکستان کے تعلقات پر ایک نظر ۔ 46

ترک تعاون و رابطہ ایجنسی تیکا کا قیام وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے سن 1992 میں عمل میں آیا۔ آج ترک تعاون و رابطہ ایجنسی 38 دوست ممالک کے ساتھ مل کر 39 پروگرام کو چلا رہی ہے جس میں پاکستان کی ترقیاتی امداد 2002 میں 85 ملین امریکی ڈالر تھی جبکہ 2011 میں یہ رقم 273ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔ ترقیاتی اشتراک کو دیکھیں تو تیکا دنیا کے 100 ممالک میں کام کرتی ہے جہاں اس کے باقاعدہ دفاتر اور عملا موجود ہے۔ 2009 میں ٹوکیوں ڈونرز کانفرنس برائے پاکستان میں جمہوریہ ترکی نے پاکستان کے لیئے ایک 100میلین ڈالر کی رقم کی منظوری نقد کی صورت میں دی تھی اور 90میلن ڈالرکی رقم پاکستان کی جانب سے تجویز کردہ ترقیاتی منصوبے پروگرام کی صورت میں خرچ کی جانی تھی جو کہ تیکا کی زیرنگرانی خرچ ہونے تھے۔ پاکستان میں تیکا کا دفتر اسلام آباد میں سن 2010 میں کھولا گیا، جس کے بعد سے تیکا پاکستان میں معاشرے اور مختلف نوعیت کے پرگرام کی تیاری اور دیر پا ترقی کے لیئے سرگرم عمل ہے۔ تیکا کے قیام کے اولین مقاصد پاکستان جیسے ترقی پزیر ممالک کے ساتھہ دیر پا شراکت اور تعاون امن قائم کرنا، ان ممالک کی معیشت کو مضبوط کرنا اور اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہیں۔
جس میں تریب وار دیکھیں تو نمبر 1 لاہور چلڈرن ہاسپٹل کے بون میرو ٹرانسپلانیشن یونٹ کو ہپا فلٹر سسٹم (ایچ اے وی سی ) کی فراہمی ہے۔۔۔۔۔
پاکستان کے شہر لاہور میں چلڈرن ہاسپٹل لاہور سب سے بڑا پیڈیاٹرک انسٹی ٹیوٹ مانا جاتا ہے جہاں ایک ہی چھت کے نیچے پیڈیا ٹرکس کی 43 اسپشل سروسز فراہم کی جارہی ہیں اور یہاں پر مفت علاج کی سہولت کے ساتھ ساتھ ادویات اور تشخیصی سہولیات بھی دی جا رہی ہیں۔ یہ چلڈرن ہاسپٹل 60 بستروں پر مشتمل ہے جس میں سال میں تقربیاً 550 کے قریب مریض آتے ہیں اب تک 2000مریض اس ہسپتال سے فری علاج کی سہولت کے تحت اپنا علاج کروا چکے ہیں۔ بون میرو ٹرانپلانٹیشن کی اشد ضرورت والے مریضوں کی تعداد میں اضافے کے نتیجے میں وارڈکی تجدید اورایئر فلڑیشن یونٹ انتہائی ضروری تھا ترکی کی حکومت نے تیکا کے فورم کے زیر ِ تحت چلڈرن ہاسپٹل کے اخراجات اٹھائے اور چلڈرن ہاسپٹل لاہور کو( ہیپا فلٹر ایچ اے وی سی ) کی فراہمی بطور عطیہ کی ،ترکی کی مدد سے یہ منصوبہ جولائی 2012 میں پایہ تکمیل کو پہنچا۔
نمبر 2 ٹرائی سائیکل اور وہیل چیئر کی فراہمی۔۔۔۔ مارچ 2012 میں پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے لوگوں کی ضرورت کے پیش نظرترک تعاون و رابطہ ایجنسی نے ان صوبوں کے معذور افراد کے لیئے150ٹرائی سائیکل اور 300 وہیل چیئر ز بطور عطیہ کییں تاکہ یہ خصوصی افراد بغیر کسی مشکل کے تعلیم حاصل کرنے اور اپنے روزگار کے لیئے جاسکیں۔
نمبر3 بکریوں کے زریعے غربت میں کمی لاکر دیہی خواتین کو خوشحال زندگی میسر کرنا۔۔۔۔
19 جون 2012کو تیکا نے فیصل آباد ایگریکلچرل یونیورسٹی کے تعاون سے بیٹل بکریوں کی افزائش کے ذریعے غربت میں کمی لانے کا پروگرام پیش کیا اس پانچ سالا پراجیکٹ کی ابتدا کے طور پر فیصل آباد کے 48 غریب گھرانوں 256 بکریاں تقسیم کی گئیں۔
نمبر 4 خیبر پختونخوا میں 840سلائی مشینوں کی تقسیم۔۔۔۔
خیبر پختونخواہ کے دیہی علاقوں کی اکثریت ذراعت کے پیشے سے منسلک ہے اور محدود آمدنی کے سبب تعلیم کارحجان بھی بہت کم ہے خاص طور پر خواتین کا رحجان تو بہت ہی کم ہے زیادہ تر خواتین گھر داری میں مصروف رہتی ہیں جب کہ کچھ خواتین مزدوری اور دیگر کام کرتی ہیں اور ان کی آمدنی بھی نہایت محدود ہوتی ہے ان خواتین کی معاشی حالت بہتر بنانے کے لیئے تیکا نے اپنے ایک پروگرام "منصوبہ خواتین" کے نام سے صوابی ،چارسدہ ،ڈیرہ اسمائیل خان، پشاور کی غریب خواتین اور کم سن بچیوں کو روزگا اور ہنر مند بنانے کی غرض سے 2012 میں 840سلائی مشینیں تقسیم کی تھیں۔ ترک تعاون و رابطہ ایجنسی کا تعاون نہ صرف پاکستان سے محبت اور دوستی کا خلوص ہے بلکہ ٹ تیکا کے اس انقلابی اور مدد گار پروگرام سے خیبر پختونخواہ کی خواتین اپنے مردوں کے شانہ بشانہ اپنے معیار زندگی کو بہتر کرنے میں کوشاں ہیں۔
نمبر 5 مظفر گڑھ میں ہسپتال کا قیام۔۔۔
پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد ترک قیادت نے مظفر گڑھ میں جب دورہ کے بعد ہنگامی حالت دیکھی تو مظفر گڑھ کی عوام کے لیئے ایک ہسپتال بنانے کا وعدہ کیا تھا اس مقصد کو ٹیکا کے زیراہتمام لوگوں کو براہ راست فائدہ اور علاج کی سہولت پہنچانے کے لیئے ترک قیادت نے مستقل ترقی کے لیئے راکھہ خان پور میں 50 بستروں کا جدید ہسپتال اور بیصرہ ٹاؤن میں ہاسٹل کی سہولت سے لیس ایک نئے ہائی اسکول کی تعمیر مکمل کی ہے۔ ترک قیادت نے تیکا کے زیراہتمام ہسپتال اور اسکول کی عمارتوں کو تیار کر کے پنجاب حکومت کے حوالے کردیا ہے۔ تیکا کے تعاون سے مظفر گڑھ میں 50بستروں کے حامل رجب طیب ایردوان جدید ترین ہسپتال نے 2014 سے باقاعدہ کام شروع کردیا ہے، جس میں ایمرجنسی وارڈ ،اوپی ڈی ، آئی سی یو ،ایکسرے ڈیپارٹمنٹ ،الٹراساؤنڈ ،لیبارٹری اور دیگر شعبہ جات قائم کیے گئے ہیں۔ ترکی کی حکومت کی جانب سے یہ ہسپتال جذبہ انسانیت کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان دوستی اور بھائی چارے کے تحت قائم کیا گیا ہے۔
نمبر 6 خیبر پختونخوا میں روایتی نلکوں کی تنصیب ۔۔۔
تیکا کو خیبر پختونخوا ہ کے سروے کے دوران معلوم ہوا کہ گاؤں میں پینے کے پانی کی سخت قلت ہے اور بیماریوں نے جنم لے لیا ہے کیونکہ یہاں کے مکینوں کو پینے کا صاف پانی قطعی نا ممکن تھا اس لیے تیکا نے 2010اور 2012 میں لکی مروت ،صوابی ،ٹانک ، ڈیرہ اسمائیل خان اور چارسدہ میں 169 کنوئیں کھودتے ہوئے نلکے کر دیئے ہیں۔ اس طرح ترکی نے صاف پینے کا پانی مہیاکر کے صد قہ جاریہ کا کام بھی کردیا ہے اور لوگوں کی دعائیں بھی لی ہیں۔۔
نمبر 7 سیلاب متاثرین کی امداد۔۔۔۔۔
پاکستان میں سیلاب کے وقت ترک قیادت اور تیکا کی امداد قابل ذکر اور قابل تحسین ہے جب سیلاب سے لاکھوں افراد بے گھر اور سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تو اس قدرتی آفت میں سب سے زیادہ پنجاب اور کشمیر کے علاقے متاثر ہوئے اس آفت کے بعد تیکا نے فوری طور پر ہنگامی امداد کی سرگرمی کو تیز کرتے ہوئے چینوٹ ،سرگودھا ،جھنگ ،اٹک ،راولاکوٹ ،میں دلی ہمدردی کے تحت اشیائے خوردنوش بجھوائیں اور ہیلی پیڈ کے ذریعے واٹر پروف خوراک بھی پہنچائی۔
نمبر 8 ایمبولنس سروسز۔۔۔۔۔
حفظان صحت کسی بھی ملک کا اہم ترین مسئلہ ہوتا ہے کیونکہ اگر عوام تندرست ہو تو ملک ترقی کرتے ہیں۔ ترقی پزیر ممالک کی طرح پاکستان کو بھی صحت آملہ کا مسئلہ درپیش رہتا ہے، اگرچہ پاکستان کی وزارت صحت ان مشکلات کو دور کرنے کی کوشش میں رہتی ہے لیکن یہ بنیادی مسئلہ ہے کہ جس کی طرف برقت توجہ دینا ضروری ہوتا ہے۔ اس لیئے پاکستان تنہا اس چیلنج کا سامنا کرنے سے قاصر ہے جس کے لیئے ایک بار پھر ترک تعاون و رابطہ ایجنسی نے 2011 میں وزارت صحت حکومت پاکستان کو چاروں صوبوں کے لیے چار عدد جدید ایمبو لینس عطیے میں دی ہیں ان ایمبولینسوں سے مریض کو علاج کی غرض جلد ہسپتال پہنچنے میں مدد ملتی ہے۔
ترکی کی دوستی بلاشبہ پاکستان کے لیئے کسی نعمت خداوندی سے کم نہیں ترک قوم ایک بہادر اور محبت کرنے والی قوم ہے اور یہ پاکستانی عوام کو اپنا بھائی سمجھتی ہے کیوں کہ ترکی اور پاکستان نہ صرف دوستانہ رشتے سے منسلک ہیں بلکہ یہ ایک دوسرے کے ساتھ دینی سماجی اخلاقی اور ثقافتی رشتے سے بھی منسلک ہیں، تاریخی اعتبار سے بھی یہ ایک جیسا ماضی رکھتے ہیں۔ ہم دعا گو ہیں کہ پاکستان اور ترکی کی دوستی مزید گہری ہو اور پھلے پھولے۔۔۔۔ (آمین)


ٹیگز:

متعللقہ خبریں