ترکی اور پاکستان کے تعلقات پر ایک نظر ۔ 34

پاکستان کی ترقی اور نئے منصوبوں میں ترکی کا کردار

108804
ترکی اور پاکستان کے تعلقات پر ایک نظر ۔ 34

ترکی اور پاکستان کے عرصہ دراز سے چلے آنے والے دوستانہ ، برادرانہ اور قریبی تعلقات کے حوالے سے مختلف موضوعات کو جگہ دیے جانے والے ہمارے اس سلسلے کے ساتھ پیشِ خدمت ہیں۔
ترکی اور پاکستان کے درمیان سالہا سال سے چلا آنے والا دوستی کا رشتہ اب محض لفظی یا پھر کتابی باتیں نہیں بلکہ ہر گزرتے دن یہ مزید ترقیوں کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
ان حالات کو دیکھتے ہوئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہمیں پاک ترک دوستی پر ناز و فخر ہے مختلف شعبوں کی طرح ترکی اور پاکستان نے آپس میں ایک بار پھر دوستی کے رشتے کو مضبوط کرتے ہوئے توانائی اور ٹرانسپورٹ کی دنیا میں اس مثال کو پھر زندہ کر دیا ہے۔
پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف نے لوڈ شیڈ نگ سے پریشان طلبہ اور لاہور کے باسیوں کو 10 روپے کا ٹکٹ لے کر ایئرکنڈ یشنڈ بس کی سہولت فراہم کی ہے جس میں سفر کے دوران طلبا ء و طالبات اپنی پڑھائی کو بھی جاری رکھ سکتے ہیں۔ اور عوام لگژری سفر سے لطف اندوز ہو رہی ہے۔
حکومت پنجاب نے ترکی کی مدد سے شہر لاہور میں ایک تیز رفتار بس سروس چلانے کا اعلان کیا تھا جسے پنجاب حکومت نے پورا کر دکھایا۔ اس طرح کی سہولت اس سے قبل پورے پاکستان میں کہیں موجود نہیں تھی۔ ان تیز رفتار بسوں کو چلانے کے لئے موجودہ سڑک پر خصوصی ٹریک الگ خاص طور پر بنایا گیا ہے۔ یہ بسیں صرف ایک گھنٹے میں شہر کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پہنچ جاتی ہیں۔ تیز رفتار بسوں کا یہ منصوبہ ترک ماہرین کی مشاورت سے پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا ہے اور اس منصوبے پر 30 ارب کی لاگت آئی ہے۔ ان بسوں کو چلانے کے لئے دو طرفہ ٹریکس تعمیر کیے گئے ہیں۔ جو کہ 30 کلو میٹر طویل اور 10 میٹرچوڑے ہیں۔ ابتدائی طور پر لاہور میں اس طرح کی 45 بسیں چلائی جا رہی ہیں۔
ان بسوں میں ایک وقت میں کم از کم 120 افراد سفر کر سکتے ہیں یعنی مجموعی طور پر 60 ہزار افراد روزانہ سفر کر سکتے ہیں یہ بس صبح ساڑے 6 بجے سے اپنے سفر کا آغاز کرتے ہوئے رات ساڑے10 بجے اپنے سفر کا اختتام کرتی ہیں۔ ان بسوں میں عام ٹکٹ کی بجائے ای۔ ٹکٹنگ سسٹم متعارف کرایا گیا ہے اور مسافروں کو بس میں سوار ہونے سے قبل اسمارٹ کارڈ یا کوپن کےذریعے کرائے کی ادایئگی کا جدید نظام بھی پاکستان میں پہلی بار ترک ماہرین کی مدد سے سامنے لایا گیا ہے اس بس میں کوئی کنڈیکٹر نہیں ہے جدید نظام کے تحت بس اسٹاپ پر ہی نصب مشین پر اسمارٹ کارڈ یا کوپن سے کرائے کی رقم ادا کر دی جاتی ہے
یہاں پرقابل ذکر بات یہ ہے کہ اس میٹرو بس کا اپنا سیکورٹی نظام ہے، میٹرو بس کا سارا نظام کمپیوٹرائزڈ ہے جس میں بسوں کے سفروں کی مکمل تفصیل سے آگاہی دی جاتی ہے۔علاوہ ازیں معذوروں کے لیے بھی اس بس میں خصوصی نشستیں لگائی گئی ہیں۔ ہر بس اسٹاپ پر مسافروں کی آسانی کے لیے ایک ٹکٹ گھر کی سہولت بھی موجود ہے جہاں سے مسافر کھانے پینے اور دیگر ضروری اشیا کی خرید و فروخت کی جاسکتی ہے اس کے ساتھہ ساتھ ہر بس اسٹاپ کے باہر بیت الخلا بھی موجود ہے۔
اس کامیاب منصوبے اور عوام کی خوشنودی اور دلچسپی کے مشاہدے کے بعد اب پاکستان کے دیگر بڑے شہروں میں سے راولپنڈی، اسلام آباد ، فیصل آباد اور کراچی میں بھی میٹرو بس کے نظام کو قائم کرنے کا حکومتِ پاکستان نے فیصلہ کیا ہے اور اب اس حوالے سے ترکی کے ساتھ ابتدائی بات چیت جاری ہے۔ جو کہ اس بات کا واضح مظہر ہے کہ لاہور کا منصوبہ پاکستان میں مواصلات کے نظام کے جدید تقاضوں کو پورا کر لیا جائیگا۔ کیونکہ پاکستان میں بھی ایک مؤثر ٹرانزٹ سسٹم کی ابتدا نہ صرف اچھی ابتدا ہے بلکہ اس کی اشد ضرورت بھی ہے۔
آج کے اس ترقی یافتہ دور میں دنیا جس تیزی سے ترقی کر رہی ہے اگر ہم اس کی دوڑ میں شامل نہ ہوں تو پھر ہم موجودہ حالات سے بھی کہیں پیچھے چلے جائیں گے۔
ادھر وزیر اعظم نواز شریف نے ترک کاروباری گروپوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے حکومت کی جانب سے بھر پور معاونت اور ہر ممکنہ سہولیات کی فراہمی کا یقین دلاتے ہوئے ان پر زور دیا تھا کہ وہ پاکستان کے ترقیاتی شراکت دار بنیں اور ہر میدان میں شانہ بشانہ آگے بڑھیں۔ حکومت ان کی سرمایہ کاری کو مکمل تحفظ فراہم کرے گی۔
وزیر اعظم کی اس پیشکش کو ترک بزنس مینوں نے کاروباری کمیونٹی میں سہراہا اور ترکی کے چنار گروپ نے 600 میگا واٹ کا پاور پلانٹ قائم کرنے کی رضامندی ظاہر کرتے ہوئے فوری طور پر اسکی تعمیر شروع کرنے کی خواہش ظاہر کر دی ہے۔ ترک کاروباری گروہوں کے چیئرمینوں اور چیف ایگزیکٹو افسران سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ حکو مت توانائی ،انفراسٹرکچر، کم لاگت کی رہائشی اسکیمیں ، زراعت پر مبنی صنعت ،انفارمیشن ٹیکنالو جی ، ٹیکسٹائل ، سمیت مختلف شعبوں میں مزید سرمایہ کاری کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بھی دعوت دے رہی ہے ترک کمپنی کو بجلی گھروں کے قیام میں ہر ممکن مدد دی جائے گی وزیر اعظم نے انہیں اپنی حکومت کی جانب سے ُاٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا ۔
بقول نواز شریف کے پاکستان نجی شعبہ کے ساتھہ ان کی حوصلہ افزائی کرے گا وزیر اعظم نواز شریف نے اقتصادی خود مختاری کو اپنی حکومت کا ٹارگٹ اور پاکستان کی منزل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے لیئے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیئے سازگار ماحول فراہم کیا جائے گا
نواز شریف نے سرمایہ کار کمپنیوں سے مخاطب ہوئے کہا کہ ترقی اور خوش حالی کا عمل انتہا پسندی اور شدت کے عمل کو ختم کرتا ہے ظاہر کہ جب روزگا ر کے مواقع ملیں گے ملک میں امن و امان ہو گا غریب کے گھر چولہا جلے گا علاج معالجے کی سہولیا ت دستیاب ہوں گی کارخانے چلیں گے تو عوام خوش ہو گی اور جب عوام خوش ہو گی تو عوام کی توجہ شدت پسندی سے دور ہو جائے گی۔
اگر نواز شریف کی ہمت اور کوشش سے غیر ملکی سرمایہ کار اپنا سرمایہ پاکستان میں لگانے میں راضی ہو گئے تو اس ہماری معیشت کو بہت سہارا ملے گا جس سے پاکستان کا مستقبل روشن اور درخشاں بنے گا۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں