عالمی ایجنڈا ۔83

76450
عالمی ایجنڈا ۔83

دنیا بھر میں اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں جو امیج موجود ہے وہ عالم اسلام کا اہم ترین مسلہ ہے۔دنیا میں اسلامی ممالک اور مسلمانوں کے بارے میں مثبت نظریات کیساتھ ساتھ بد قسمتی سے منفی نظریات بھی موجود ہیں ۔مغربی ممالک میں اسلام اور مسلمانوں کے امن پسند اور مخیر اقدار کے مالک ہونے کی سوچ رکھنے والوں کیساتھ ساتھ ان کے انتہا پسند ،بدنیت اور دہشت گرد ہونے کے نظریات کے مالک انسان بھی موجود ہیں ۔ دراصل اسلام ایک امن پسند مذہب ہے اور مسلمانوں کے دہشت گرد اور امن پسند نہ ہونے کی سوچ درست نہیں ہے ۔اسلام امن بھائی چارے امداد باہمی اتحاد و یکجہتی مہمانوازی اور پیار و محبت جیسی عظیم اقدار کا مالک مذہب ہے اور مسلمانوں کو ان اقدار کیمطابق حرکات و سکنات اختیارکرنے کی ضرورت ہے ۔اس کی ٹھوس مثال ماہ رمضان سے ملتی ہے ۔مسلمانوں نے ایک ماہ تک صرف روزے ہی نہیں رکھے ہیں بلکہ انھوں نے امداد باہمی اور سماجی یکجہتی کی مثالیں بھی پیش کی ہیں ۔اسلام مسلمانوں کو انسانوں کیساتھ شفقت سے پیش آنے ان کے دکھ درد کا مداوا کرنے اور محتاج انسانوں کی مدد کرنے کی ہدایت دیتا ہے ۔اس مہینے دولت مند افراد غریبوں یتیموں اور مسکینوں کو فطرہ ،صدقہ اور زکوۃ دیتے ہیں ۔ماضی میں بھی غریبوں اور محتاج انسانوں کو تحفظ دینے کے لیے لنگر خانے تعمیر کیے گئے ہیں ۔
سامعین مارمرا یونیورسٹی کے شعبہ بین الا قوامی تعلقات کے پروفیسر ڈاکٹررمضان گیوزین کا اس موضو ع پر جائزہ پیش خدمت ہے ۔
۔۔۔عظیم اسلامی اقدار کی کئی مثالیں دی جا سکتی ہیں لیکن افسوس کہ جدید دور میں انھیں نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔بعض اسلامی ممالک میں ان اقدار کو پامال کرنے والے نام نہاد مسلمان اور تنظیمیں موجود ہیں ۔ عالم اسلام کو درپیش اہم ترین مسائل میں ان تنظیموں اور افراد کی ناقابل قبول کاروئیاں ہیں ۔ان میںنجہادی تنظیمیں پہلے نمبر پر ہیں ۔مثلاً باکوم ھرام ،القائدہ اور داعش جیسی تنظیموں کی کاروائیوں کی وجہ سے اسلام کا نام بدنام ہو رہا ہے ۔ یہ تنظیمیں اسلام کو مسلح حملوں اور قتل عام کیساتھ تحفظ دینے اور اسے پھیلانے کے نظریے کا دفاع کر رہی ہیں ۔ بوکو حرام تنظیم کیطرف سے مسلمان لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کیوجہ سے اغوا کرنا القائدہ کا کافروں اور ان کے حامیوں کو سزا دینے کے دعوے کیساتھ قتل کرنا اور داعش جیسی تنظیموں کا فرقہ پرستی کے نام پر مسلمانوں کو گولی مار کر ہلاک کرنا اسلام کے اصولوں کے منافی ہے ۔اسلام کو ظلم کیساتھ پھیلانے کا نظریہ اسلام سے تضاد رکھتا ہے دہشت گرد کاروائیوں سے اسلام کو فائدے کے بجائے نقصان پہنچ رہا ہے ۔علاوہ ازیں یہ کاروائیاں اسلام کو سمجھنے اور قبول کرنے کے عمل پر کاری ضرب لگا رہی ہیں ۔
یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مسائل سے بھرپور اور اسلام کے امیج کو نقصان پہنچانے والی یہ تنظیمیں کیونکر معرض وجود میں ٓئی ہیں ۔کیا یہ تنظیمیں اسلام کی حقیقت کو سمجھتی ہیں یا پھر اپنے نقطہ نظر سے اسکی تفسیر کرتی ہیں ۔منفی اسلامی امیج کی تشکیل میں کردار ادا کرنے والے عناصر کی اس طرح سے وضاحت کی جا سکتی ہے ۔
دہشت گرد تنظیمیں روز مرہ کے مساٗل کو تشدد اور انتہا پسندی کے ذریعے حل کرنے کی حامی ہیں ۔وہ تاریخ میں خارجی نظریےکی حیثیت سے مشہور انتہا پسندی کے نظریے سے مشابہ شکل میں قران اور حدیثوں کو لٹریچر کے طور پر پڑھ کر ان پر عمل درآمد کی کوشش کرتی ہیں جبکہ وہ دین اسلام اور اس کے احکامات کی تفسیر پڑھنے اور اس پر عمل درآمد کیخلاف ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ وہ کافروں کو جہاں دیکھوں انھیں قتل کرو جیسے احکامات کی تفصیل ا ور حقیقت جانے بغیر ان پر عمل کی کرتی ہیں ۔ موجودہ دور میں یہ تنظیمیں مسلح حملوں اور تشدد کو حل کی نظر سے دیکھتی ہیں ۔دریں اثنا، قومی اور عالمی سسٹم میں نظرا ٓنے والی منفی پیش رفت ان تحریکوں کو ہوا دے رہی ہے ۔خاصکر اسلامی ممالک کو درپیش مسٗل ،نا انصافیوں قبجوں اور بحرانوں نے ان تنظیموں کے تشدد سے کام لینے کے جوز کو تقویت دی ہے ۔امریکہ کے عراق اور افغانستان پر قبضے اسرائیل کے فلسطینی سرزمین پر قبضے اور معصوم فلسطینیوں کے قتل عام اور بوسنیا میں سینکڑوں بوشنک مسلمانوں کی نسل کشی کیوجہ سے ان تنظیموں کی عالم مغرب سے نفرت اور دشمنی بڑھی ہے ۔اسرائیل کی طرف سے فلسطین پر قبضے قتل عام اور لا قانونیت کو نہ روک سکنے کیوجہ سے تشدد اور انتقام کے جذبات بھڑکے ہیں ۔ دوسری طرف یورپی میڈیا نھے مسلمان دہشت گرد تنظیموں کو ٓلہ کار کے طور پر استعمال کیا ہے ۔اسلا م اور مسلمانوں کے بارے میں مفروضوں سے کام لینے والے یورپی میڈیا نے بعض اوقات ان تنظیموں کو بڑھا چڑھا کر بیا کیا ہے ۔یورپی میڈیا ایک طرف اسلام کے امیج کو نقصان پہچا رہی ہے اور دوسری طرف ان تنظیموں کی تشہیر کرتے ہوئے انحیں قوت دے رہی ہے ۔میڈیا میں جگہ پانے والی یہ تنظیمیں تشدد کے ساتھ طاقتور بننے کے نظرءے کیساتھ تشدد آمیز کاروائیوں کو جاری رکھنے کو ترجیح دیتی ہیں ۔میڈیا دین اسلام کی بہترین اددار کو لانے لانے کے بجاٗے صرف دہشت گرد تنظیموں اور تشدد کے واقعات کو سامنے لارہی ہے ۔اسلام کے بارے میں یہ منفی امیج نہ صرف مسلمانوں بلکہ مغربی ممالک کا بحی مسلہ ہے ۔مغربی ممالک اور میڈیا نے اسلامی ممالک کے مسائل کو نظر انداز کرتے ہوئے انھیں ہوا دی ہے اور تشدد کی حامی ان تنظیموں کے حوصلے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں