مونکی پاکس ویریئنٹس کے ناموں کی از سر نو صنف بندی
اب کے بعد وائرس کا نام لیتے وقت ایسے نام نہ دیے جائیں جن میں ثقافتی، سماجی، قومی، علاقائی اور نسلی حساسیت شامل ہو
صحت کے عالمی ادارے نے مونکی پاکس وائرس کے ویریئنٹ کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ادارے نے اپنے تحریری اعلان میں کہا ہے کہ سن 1958 میں نام دیے گئے مونکی پاکس کے ویریئنٹس کی وائرس پھیلنے والے علاقوں کے مطابق تشریح کی گئی ہے اور ماہرین نے اس چیز پر زور دیا ہے کہ وائرس پھیلنے والے ممالک کے نام سے اس بیماری کو منسوب نہ کیا جائے۔
اس دائرہ کار میں وائرس کی اقسام کی رومن اعداد سے صنف بندی کی جائیگی ، کونگو قسم کو ٹائپ ونI) اور مغربی افریقی قسم کو ٹائپ ٹو (II)کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔
مونکی پوکس وائرس کے موجودہ نام کو تبدیل کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اور اس تناظر میں وائرس کے نئے نام کی تجاویز ڈبلیو ایچ او کی انٹرنیشنل کلاسیفیکیشن فیملی (ایف آئی سی) کی ویب سائٹ (icd.who.int/dev11) پر جمع کرائی جا سکتی ہیں۔
بیان میں اس جانب توجہ مبذول کرائی گئی ہے کہ اب کے بعد وائرس کا نام لیتے وقت ایسے نام نہ دیے جائیں جن میں ثقافتی، سماجی، قومی، علاقائی اور نسلی حساسیت شامل ہو۔