ڈیجیٹل فاشزم  کروڑوں انسانوں  کی غیر جانبدار اطلاعات تک رسائی   کی راہ میں رکاوٹ ہے، صدر ایردوان

سوشل میڈیا، جسے جمہوریتوں میں چوتھی طاقت کہا جاتا ہے، ایک ہیرا پھیری کا آلہ بن سکتا ہے جو سچ کو مسخ کرتا ہے اور سچ کو چھپا دیتا ہے

1826920
ڈیجیٹل فاشزم  کروڑوں انسانوں  کی غیر جانبدار اطلاعات تک رسائی   کی راہ میں رکاوٹ  ہے، صدر ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان  کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل فاشزم  آج  کروڑوں انسانوں  کو   صحیح اور غیر جانبدار   اطلاعات تک رسائی   کی راہ میں رکاوٹیں  پیدا کرنے والے ایک عنصر کی ماہیت  اختیار  کر چکا ہے۔

جناب ایردوان نے استنبول میں منعقدہ ترک ریاستوں کی تنظیموں، میڈیا اور اطلاعات کے انچارج وزراء اور اعلیٰ عہدیداروں کے چوتھے اجلاس کو ایک ویڈیو پیغام بھیجا ۔

ترک دنیا  کے  گزشتہ سال ترک ریاستوں کی تنظیم کے قیام کے ساتھ ممالک کے درمیان یکجہتی کو اگلے درجے تک پہنچانے کی یاد دہانی کرانے والے  جناب ایردوان نے کہا کہ ہم اس کی بدولت سیاست سے لے کر تعلیم تک، معیشت سے لے کر سیکورٹی تعاون تک بہت سے شعبوں میں نئے ادوار کی بنیاد رکھی ہے۔"

یہ بتاتے ہوئے کہ میڈیا اور کمیونیکیشن کے مسائل، سوشل میڈیا اور غلط معلومات کے خلاف جدوجہد ، سیاسی اور سماجی بقا کو یقینی بنانے کے حوالے سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے، صدر نے کہا: "قاراباغ جنگ کے دوران ہم نے جھوٹ اور بہتان کا جس تیزی کے ساتھ  مشاہدہ کیا اس نے ہمیں اس مسئلے کی اہمیت کی یاد دلائی اور دکھایا کہ باہمی اتحاد قائم کرنا کتنا ناگزیر ہے۔  ہم نے نہ صرف میدان  جنگ میں بلکہ  سوشل میڈیا کے خلاف  بھی 44 دنوں تک جنگ لڑی  تھی۔

ان تلخ تجربات کی روشنی میں جن سے ہم گزرے ہیں، ہم سب اس سچائی کو بہت واضح طور پر دیکھتے ہیں: میڈیا، جسے جمہوریتوں میں چوتھی طاقت کہا جاتا ہے، ایک ہیرا پھیری کا آلہ بن سکتا ہے جو سچ کو مسخ کرتا ہے اور سچ کو چھپا دیتا ہے۔ بعض طاقتوں، بعض عالمی کمپنیوں اور بدنیتی پر مبنی حلقوں کے ہاتھوں میں چلا جانے والا ڈیجیٹل فاشزم ایک خطرہ بن گیا ہے جو اربوں لوگوں کے درست اور غیر جانبدارانہ خبریں حاصل کرنے کے حق میں رکاوٹ ہے۔

اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے کہ ان میڈیا میں جہاں جھوٹ، بہتان اور تحریف عام ہیں، سچ کی تلاش اور سچائی کے محافظ ہونے کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے، ایردوان نے کہا کہ وہ مواصلات کے مسئلے کو کم سے کم دفاع۔ ، سلامتی اور صحت اسٹریٹجک اہمیت کے مسئلے  کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔



متعللقہ خبریں