چینی خلائی اسٹیشن قابو سے باہر ہوگیا،کل کے بعد کسی بھی وقت گر جائے گا:ماہرین

تیناگونگ- ون نامی خلائی سٹیشن2011 میں خلا میں بھیجا گیا تھا اور پانچ سال میں اپنا مشن مکمل کرنے کے بعد اس کے زمین پر گر جانے کی توقع تھی مگر اب یہ انسانی کنٹرول سےباہر ہوگیا ہے

938765
چینی خلائی اسٹیشن قابو سے باہر ہوگیا،کل کے بعد کسی بھی وقت گر جائے گا:ماہرین

چین کے ایک خلائی سٹیشن کا ملبہ 30 مارچ یعنی جمعہ کے بعد کسی بھی وقت زمین پر گرے گا لیکن ماہرین ابھی تک یہ تعین نہیں کر پا رہے ہیں کہ خلائی سٹیشن کے ٹکڑے زمین پر کس جگہ گریں گے۔

تیناگونگ- ون نامی خلائی سٹیشن چین کے خلائی پروگرام کے تحت خلا میں 2022 تک ایسا خلائی سٹشین قائم کرنے کے تجرباتی مرحلے کا حصہ ہے جس پر خلا باز رہ سکیں گے۔

یہ خلائی سٹیشن 2011 میں خلا میں بھیجا گیا تھا اور پانچ برس میں اپنا مشن مکمل کرنے کے بعد اس کے زمین پر گر جانے کی توقع تھی۔

لیکن اس اسٹیشن کے زمین پر گرنے کا صحیح وقت اور جگہ کا تعین ماہرین کے لیے اس وجہ سے مشکل ہو گیا ہے کیونکہ اب یہ خلائی سٹشین انسانی کنٹرول میں نہیں رہا۔

ایک اندزے کے مطابق، یہ 30 مارچ اور دو اپریل کے درمیان کسی بھی وقت زمین پر گرے گا۔

 زمین سے فضا میں داخل ہونے کے بعد اس خلائی سٹیشن کا زیادہ تر حصہ جل جائے گا لیکن اس کے کچھ حصے جن میں اس کے ایندھن کے ٹینک اور انجن کے حصے شامل ہیں زمین پر گریں گے۔

چین نے 2016 میں اس بارے میں خبردار کر دیا تھا کہ تیناگونگ خلائی سٹیشن اب اس کے کنٹرول میں نہیں رہا لہٰذا وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ کس طرف جا رہا ہے۔

یورپی خلائی ایجنسی 'ای ایس اے' کا کہنا ہے کہ یہ خلائی سٹیشن 43 ڈگری شمال اور 43 ڈگری جنوب میں خلا سے فضا میں داخل ہو گا جس کے نیچے خطِ استوا کا وسیع رقبہ آتا ہے۔

یورپی خلائی ایجنسی اس بارے میں تازہ ترین اطلاعات فراہم کر رہی ہے اور ایجنسی کے اندازے کے مطابق اس کے ٹکراؤ کا وقت 30 مارچ اور دو اپریل کے درمیان ہو گا۔

ایجنسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ صحیح وقت کا تعین تاحال کیا جانا ممکن نہیں ہے۔

 ایجنسی کا کہنا ہے کہ ہفتے کے اختتام تک اس کے بارے میں یقین سے کچھ کہا جا سکے گا۔

آسٹریلیا کے خلائی انجینئرنگ ریسرچ سینٹر کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر ایلیس نے بی بی سی کو بتایا کہ اس کی رفتار تبدریج بڑھتی جائے گی اور جوں جوں یہ زمین کے قریب آئے گا فضائی کثافت بھی بڑھتی جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ زمین سے سو کلو میٹر کی دوری پر خلائی سٹیشن رگڑ کی وجہ سے گرم ہونا شروع ہو جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ توقع ہے کہ اس کا زیادہ تر حصہ فضا ہی میں جل جائے گا لیکن یہ کہنا مشکل ہے کہ اس کے کون سے پرزے اس درجے کی حدت کو برداشت کر سکیں گے کیونکہ چین نے اس کی ساخت کے بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر رات کے وقت زمین کی آبادی والے حصوں کے اوپر سے گزرے گا تو یہ شہاب ثاقب کی ماند لوگوں کو نظر آئے گا۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس سے زمین پر کسی کے زخمی یا ہلاک ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔

 



متعللقہ خبریں