ذیابیطس کا عالمی دن ، پاکستان میں 4 کروڑ افراد ذیابیطس کا شکار

آج دنیا بھر میں ذیابیطس کا عالمی دن منایا جا رہا ہے ۔

610355
ذیابیطس کا عالمی دن ، پاکستان میں 4 کروڑ افراد ذیابیطس کا شکار

 

آج دنیا بھر میں ذیابیطس کا عالمی دن منایا جا رہا ہے ۔

شعبہ طب میں یہ مرض خاموش قاتل کہلاتا ہے۔مرض پر قابوپانے کے لیے انسولین استعمال کی جاتی ہے۔ دنیا میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے پہلی بار انسولین 1923 میں متعارف کرائی گئی جسے یونیورسٹی آف ٹورنٹو کینیڈامیں تدریسی اورتحقیق کے شعبے سے وابستہ 2 ڈاکٹروں نے ایجادکیا تھا، کینیڈین ڈاکٹر فریڈرک بینٹنگ اوران کے ساتھ ڈاکٹرچارلس نے انسولین کی دریافت کے بعداس کا پہلی بارتجربہ جانور پر کیا جو کامیاب رہاجس پر ڈاکٹر فریڈرک کونوبل انعام سے نوازا گیا۔

بعد ازاں ،ماہرین طب نے ذیابیطس کا عالمی دن انسولین ایجاد کرنے والے ڈاکٹرفریڈرک بینٹنگ کی تاریخ پیدائش 14 نومبر کو منانے کا اعلان کیا جس کے بعد اب دنیابھر میں ذیابیطس کا عالمی دن 14 نومبر کو منایا جاتا ہے۔

ماہرین طب نے کہاہے کہ پاکستان میں 4 کروڑ افراد ذیابیطس کا شکار ہیں جس میں سے 25 فیصدکویاتوپتہ ہی نہیں کہ وہ اس مرض میں مبتلا ہیں یا پھر مناسب علاج کی طرف سنجیدگی سے توجہ نہ دینے کے سبب ان کو گردوں،آنکھوں اور دل کی بیماریاں لاحق ہو رہی ہیں۔

نامناسب غذا ، موٹاپا، نامناسب لائف اسٹائل اس مرض کی وجوہات ہیں، اس کے علاوہ اگرخاندان میں کسی کو ذیابیطس کا مرض لاحق ہے تو ایسے شخص میں ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہونے کے قوی امکانات ہوتے ہیں۔ اگر پیاس زیادہ لگے، پیشاب بار بار آئے یا اچانک وزن تیزی سے گھٹنا شروع ہوجائے تواسی صورت میں فورا اپنے ڈاکٹرسے رجوع کرنا چاہیے۔شوگر کا مرض جسم کے ہر حصے کو نقصان پہنچاتاہے تاہم میڈیکل سائنس کی ترقی کے سبب ذیابیطس جیسے موذی مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے اورمریض ایک خوشگوار زندگی گزار سکتا ۔

صرف 1998 میں 70 لاکھ پاکستانی ذیابیطس کے شکار تھے جب کہ اب یہ تعداد 3 سے 4 کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔ فوٹو؛ فائل

پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں بقیہ دنیا کے مقابلے میں ذیابیطس کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور اس کی وجہ ذہنی تناؤ، غیرصحتمند طرزِ زندگی اور کھانے پینے میں بد احتیاطی شامل ہے۔

اس ضمن میں 1994 سے 1998 میں صحت کی عالمی تنظیم (ڈبلیو ایچ او) اور پاکستان میں ذیابیطس ایسوسی ایشن سے ایک سروے کیا گیا تھا اور محتاط اندازہ لگایا گیا تھا کہ اس وقت پاکستان میں اس کے 70 لاکھ مریض موجود تھے جب کہ اس کے بعد کوئی نیا سروے نہیں کیا گیا

اب ماہرینِ صحت کےمطابق پاکستان کی قریباً 20 فیصد آبادی ذیابیطس کی شکار ہے اور یہ تعداد 3 سے 4 کروڑ تک ہوسکتی ہے تاہم فیلڈ میں موجود معالجین کے مطابق یہ تعداد بہت ذیادہ بھی ہوسکتی ہے۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس ( پمز) میں ذیابیطس کے ڈاکٹر جمال ظفر کے مطابق ان کے ادارے میں اوپی ڈی کا ہر تیسرا مریض ذیابیطس کا شکار ہے۔ ڈاکٹر ظفر نے بتایا کہ اس ضمن میں جب راولپنڈی کے نواح میں ایک سروے کیا گیا تو معلوم ہوا کہ 32 فیصد آبادی ذیابیطس کی کسی نہ کسی قسم کی شکار ہے۔

ڈاکٹر ظفر کے مطابق  ذیابیطس اندھے پن، گردے فیل ہونے، فالج اور ہاتھ پاؤں سے محرومی کی اہم وجہ ہے لیکن پاکستانی کم عمری میں ہی اس کے شکار ہورہے ہیں۔ ڈاکٹر ظفر نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ذیابیطس کے شکار افراد کی بڑی تعداد اس کیفیت سے واقف نہیں لیکن احتیاط، ادویات، ورزش اور پرہیز سے ذیابیطس کو قابو میں رکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ورزش، خون میں شکر کی مقدار کو کنٹرول میں رکھنے اور باقاعدگی سے معائنے پر زور دیا۔

ماہرین کا کہنا ہےکہ ذیابیطس سے ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے لوگوں کی تعداد موت کی شکار ہورہی ہے جب کہ آگہی، علاج اور دیگر اقدامات کی وجہ سے یورپ بلکہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی یہ شرح کم ہورہی ہے۔ پمز کے ذیابیطس کلینک میں 10 فیصد مریض اپنے ہاتھ اور پیروں سےمتاثر ہوچکے ہیں جب کہ دنیا بھر میں یہ شرح 7 فیصد ہے جو پاکستان کی صورتحال کو مزید خوفناک ظاہر کرتی ہے۔



متعللقہ خبریں