دنیا بھر میں 193ملین افراد جزوی فاقہ کشی کا شکار رہے: عالمی ادارے

اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی ایک تازہ رپورٹ میں کہنا ہے کہ  بھوک کے اہم عوامل تنازعات، شدید موسمیاتی تبدیلیاں اور کورونا وائرس کی وبا ہے

1822238
دنیا بھر میں 193ملین افراد جزوی فاقہ کشی کا شکار رہے: عالمی ادارے

اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی ایک تازہ رپورٹ میں کہنا ہے کہ  بھوک کے اہم عوامل تنازعات، شدید موسمیاتی تبدیلیاں اور کورونا وائرس کی وبا ہے۔

اس سالانہ رپورٹ سے ایسے پریشان کن رجحان میں اضافے کی بھی تصدیق ہوتی ہے۔

اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی ایجنسیوں کی جانب سے  گزشتہ  روز جو تازہ رپورٹ شائع کی گئی ہے، اس کے مطابق ماضی کے مقابلے میں سن 2021 میں بھوک کا مسئلہ اپنی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا۔

یوکرین کی جنگ نے عالمی خوراک کی پیداوار کو متاثر کیا ہے اور اس پس منظر میں اقوام متحدہ نے آئندہ اس سے بھی زیادہ مایوس کن منظرنامے کی پیش گوئی کی ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ ایسے لوگوں کی تعداد نئی خوفناک سطح تک پہنچنے کو ہے، جنہیں یومیہ کھانے کو بہت ہی کم میسر ہو گا۔

خوراک کے بحران پر کام کرنے والی یوروپی یونین کی ایجنسی گلوبل نیٹ ورک، خوراک اور زراعت سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے ایف اے او اور عالمی غذائی پروگرام کا مشترکہ طور پر کہنا ہے کہ عالمی تنازعات، سخت ترین موسم کی مار اور کورونا وائرس کی وبا جیسے تینوں زہریلے عوامل غذائی تحفظ میں کمی کے اہم ذمہ دار ہیں۔

سن 2021 میں 53 ممالک کے تقریباً 193 ملین افراد بھوک کے شدید خطرے سے دو چار رہے۔

اس حوالے سے سن 2020 کے جو اعداد و شمار دستیاب ہیں اس کے مطابق گزشتہ سال تقریباً چار کروڑ  بھوکے افراد کا اضافہ ہوا۔

جمہوریہ کانگو، یمن، افغانستان، ایتھوپیا، سوڈان، شام اور نائیجیریا جیسے ممالک میں جاری تنازعات نے وہاں پر غذائی تحفظ کے خطرے کو مزید بگاڑ دیا ہے۔

شدید موسم کا باعث بننے والی ماحولیاتی تبدیلیوں نے بھی صورتحال کو بد سے بد تر کر دیا ہے۔

ان ایجنسیوں کے مشترکہ تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ سال ایتھوپیا، جنوبی سوڈان، جنوبی مڈغاسکر اور یمن جیسے ممالک میں پانچ لاکھ سے بھی زائد افراد کو فاقہ کشی کا خطرہ لاحق تھا۔

اقوام متحدہ نے دنیا بھر میں بھوک کے خطرے سے دوچار لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو روکنے کے لیے اضافی مالی امداد کے ساتھ ہی مضبوط سیاسی عزم کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔

 



متعللقہ خبریں