سابق وزیر اعظم عمران خان کی سائفر کیس میں درخواست ضمانت مسترد

پراسیکیوٹر نے کہا کہ  اس جرم کی سزا 14 سال قید یا سزائے موت بنتی ہے۔ خفیہ دستاویز کو آشکار پر بطور وزیر اعظم آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت استثنا حاصل نہیں

2056743
سابق وزیر اعظم عمران خان کی سائفر کیس میں درخواست ضمانت مسترد

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق  نے چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی سائفر کیس میں درخواست ضمانت مسترد کردی۔

مزید یہ کہ عدالت نےعمران خان  کی اخراج مقدمہ کی درخواست بھی خارج کردی ہے۔

دوران سماعت دلائل کے دوران ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ یہ ایسا کیس ہے جس میں جرم کا ارتکاب کر کے اسے ملزم کی جانب سے تسلیم بھی کیا گیا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کی معلومات پبلک تک پہنچائیں جس کے وہ مجاز نہ تھے۔ یہ سائفر ایک خفیہ دستاویزتھی جس کی معلومات آشکار نہیں کی جا سکتی تھیں۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ  اس جرم کی سزا 14 سال قید یا سزائے موت بنتی ہے۔ سیکرٹ ڈاکومنٹ پبلک کرنے پر بطور وزیر اعظم آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت استثنا حاصل نہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل نے کوئی اعتراف جرم نہیں کیا۔ انہوں نے پبلک کو کوئی سائفر نہیں دکھایا بلکہ علامتی طور پر ایک کاغذ لہرایا تھا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 16 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، جسے آج چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سنا دیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت سائفر کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ ہائی کورٹ اس سے قبل سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کی درخواست بھی مسترد کر چکی ہے۔

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ سائفر کیس میں وکیل کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی پابند تھے کہ وہ حکومت گرانے کے لیے غیر ملکی سازش سے عوام کو آگاہ کرتے۔ حکومت گرانے کی سازش سے عوام کو آگاہ کرنے کی دلیل میں وزن نہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی بطور وزیراعظم فرائض سر انجام دینے کے بجائے سیاسی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔

دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں فرد جرم کے آرڈر کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست نمٹانے کا تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا۔



متعللقہ خبریں