پی ٹی وی اور ٹی آرٹی کےدرمیان"ارطغرل غازی"ڈرامے سےتعاون کےنئےدور کا آغاز: مینجنگ ڈائریکٹر عامر منظور

اگرچہ  ہمیں اس ڈرامے  کی مقبولیت کی توقع  تھی لیکن یہ مقبولیت اتنی زیادہ  ہوگی اور ریکارڈ پر  ریکارڈ  قائم ہوگا اس کی ہرگز توقع نہ تھی تفصیلی انٹرویو کے لیے لنک کو کلک کیجیے

1422921
پی ٹی وی اور ٹی آرٹی کےدرمیان"ارطغرل غازی"ڈرامے سےتعاون کےنئےدور کا آغاز: مینجنگ ڈائریکٹر عامر منظور

https://www.youtube.com/watch?v=tXMcnMuPYGcتفصیلی انٹرویو کے لیے لنک کلک کیجیے۔ 

پی ٹی وی  نے ترکی کے سرکاری نشریاتی ادارےٹی آر ٹی کے ساتھ  " ار طغرل غازی" ڈرامہ نشر کرتے ہوئے عملی طور پر  تعاون کا سلسلہ شروع کردیا ہے اور  اب جلد ہی  دونوں ادارے جائنٹ  پروڈکشن بھی شرور کردیں گے۔

ان خیالات  کا اظہار پی ٹی وی کے مینجنگ ڈائریکٹر  عامر منظور نے"    یارِ من ترکی"  یو ٹیوب چینل پر  ڈاکٹر فرقان حمید کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اس ڈرامے کے بارے میں میں آگاہی حاصل کر رکھی تھی  اور پھر  انہوں نے ہمیں اس ڈرامے کے بارے میں جائزہ لینے  کے احکامات صادر فرمائے  اور ہماری ٹیم نے  اس ڈرامے کے بارے میں تمام پہلووں سے اچھی طرح  جائزہ  لیا اور رپورٹ وزیراعظم  کو پیش کردی  اور منظوری کے بعد اسے پاکستان ٹیلی ویژن  پر پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ  اگرچہ  ہمیں اس ڈرامے  کی مقبولیت کی توقع  تھی لیکن یہ مقبولیت اتنی زیادہ  ہوگی اور ریکارڈ پر  ریکارڈ  قائم ہوگا اس کی ہرگز توقع نہ تھی۔

انہوں نےکہا کہ  پروائیوٹ  چینلز کے باعث  ڈراموں پر  ہالی ووڈ اور بالی ووڈ کلچر چھایا ہوا تھا لیکن پی ٹی وی  اپنی ثقافت  اور اقدار کا بھی تحفظ کررہا  تھا اس لیے رقابت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔ایک سرکاری ٹیلی وژن چینل ہونے کے ناطے ہمارا ویژن باقی تمام چینل سے بڑا مختلف ہے ہے ہم نے اپنی ثقافت کو پرموٹ کرنا ہوتا ہے  اور اپنے مذہبی اور قومی اقدار کا بھی خیال رکھنا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ڈرامے کا پاکستان میں آنے کا فائدہ یہ ہوا ہے کہ یہ ڈرامہ نہ صرف اسلامی تاریخ کو بلکہ  اسلامی  اقدار دار اور ثقافت  کو ایک لڑی میں پروتے ہوئے  یکجا کر نے کے ساتھ ساتھ  اسے  پروموٹ  کر رہا ہے۔  

علاوہ ازیں  وہ ڈرامہ نگار جنہوں نے  تاریخ سے منہ موڑ لیا  تھا  اور کوئی تاریخی ڈرامہ   پیش نہیں کررہے تھے  نے ایک بار پھر اس طرف قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ان کو سمجھ آگئی ہے کہ  اسلامی تاریخ پر مبنی ڈرامے بھی بھی پاپولر ہو سکتے ہیں۔اس ڈرامے نے نے ڈرامہ انڈسٹری کا رخ تبدیل کر کے رکھ دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس سے قبل بھی بھی تاریخی ڈرامے بنتے رہے ہیں لیکن بعد میں میں بالی وڈ اور ہالی وڈ نے نے اپنی گرفت قائم کرلی لیکن اب اس ڈرامے  کی کامیابی سے  ایک دفعہ پھر پھر ڈراموں کا رخ تبدیل ہو جائے گا۔ ہم نے پی ٹی وی میں میں اصلاحات کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے اور ڈرامہ  اسی جانب ہمارا ایک قدم ہے۔

انہوں نے ترکی کے ساتھ طے پانے والے   سمجھوتے کے بارے میں   کہا کہ  چند ماہ قبل ترکی کے صدر  رجب طیب ایردوان کے دورہ پاکستان کے موقع پر   پی ٹی وی اور ٹی آر ٹی کے درمیان تعاون  کے سمجھوتے پر دستخط کیے گئے تھے اور "ارطغرل غازی" ڈرامہ بھی اس تعاون  کی ایک کڑی ہے۔  سمجھوتے میں پانچ  مختلف شعبوں میں  تعاون کا فیصلہ کیا گیا تھا جن میں سے ایک ڈرامہ  ایکسچنج  شعبہ بھی  تھا جس پر عملدرآمد شروع کر دیاگیا ہے اور اب ہم جوائنٹ پروڈکشن کی جانب بھی جائیں گے۔ علاوہ ازیں دونوں اداروں کے سٹاف کی ٹریننگ اور خاص طور پر ٹیکنیکل  سٹاف کی ٹریننگ اور تعاون  جیسے شعبے بھی اس مِں شامل ہیں۔

 انہوں نے اس ڈرامے کی ادائیگی  کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ  یہ دونوں اداروں کے درمیان کوئی کمرشل تعاون نہیں ہے بلکہ  دو برادر ممالک کے برادر اداروں کے درمیان تعاون  ہے ، اس لیے ہم نے ایک برادر ملک ہونے کے ناطے اس ڈرامے کو پیش کیا ہے اس میں کسی قسم کی کوئی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔کوئی کمرشل پے منٹ وغیرہ نہیں کی گئی ہے بلکہ  برادر ملک ترکی  سے اس ڈرامے کو ایکچینج  پروگرام کے تحت پیش کیا ہے۔  

انہوں نے اس ڈرامء کے ترجمے اور ڈبنگ کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دو سال قبل " ہم ستارے"  ٹیلی وژن چینل نے اس ڈرامے کو اردو  ڈبنگ کے ساتھ  پیش کیا تھا  لیکن اس کو وہ مقبولیت حاصل نہ ہو سکی کیونکہ اس میں کئی ایک خامیاں تھیں اور کئی دفعہ وقت بھی بڑا اہم کردار ادا کرتا ہے۔

 یہ ڈرامہ  اس بار ماہ رمضان میں پیش کیا گیا۔حالانکہ دونوں اداروں کے درمیان  پہلے ہی سے ایگریمنٹ کیا ہوا تھا لیکن ڈرامہ ہم نے ماہ رمضان ہی میں پیش کیاکیونکہ ماہ رمضان میں لوگوں کا مذہب کی طرف زیادہ رجحان ہوتا ہے ہے تو اس طرح ماہ رمضان میں اس ڈرامہ سیریز میں زیادہ مقبولیت حاصل کرلی ۔

ویسے  بھی  ان کی کی ڈبنگ کی کوالٹی  معیاری نہ تھی جس  کی وجہ سے سے اس وقت یہ  ڈرامہ مقبولیت حاصل نہ کر سکا۔ اس لئے ہم نے نئے سرے  سے اس پر کام کیا اور اس کے معیار کو بہتر بنایا۔

انہوں نے ابھی بھی  ڈبنگ کے معیار پر کی جانے والی تنقید سے متعلق  سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ  کئی لوگوں کا کام تنقید برائے تنقید کرنا ہوتا ہے  لیکن آپ نے دیکھا کہ ڈرامہ کتنا زیادہ مقبول ہوا ہے اور  ریکارڈ پر ریکارڈ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس سے اس  کے معیار بہتر ہونے کی عکاسی ہوتی ہے۔

 اگر آپ اس ڈیجیٹل پر جائیں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ ہمارے ناظرین کی تعداد 200 ملین کے لگ بھگ ہو چکی ہے جبکہ پہلی قسط  کو  30 سے 35 ملین افراد نے دیکھا تھا  جبکہ ٹی آر ٹی کے اپنے چینل پر گزشتہ  پانچ سالوں کے دوران پہلی قسط کو دیکھنے والے افراد کی تعداد 12 سے 15 ملین ہے۔  

تاہم ہم ابھی بھی  اس کے معیار کو بہتر بنانے کی جانب توجہ دے رہے ہیں اور جو کمی نظر آتی ہے اسے دور کرتے ہیں۔  دراصل ہم نے ترجمہ یا ڈبنگ ترکی سے اردو میں نہیں کیا کیا بلکہ ہم نے انگلش سے اردو میں ترجمہ  کیا ہے ظاہر ہے  زبان کا ایک دوسرے سے فرق تو ہوتا ہی ہے لیکن ہم ہم پھر بھی ترکی زبان کے ڈرامے کو بھی بھی دیکھ کر اس کی ڈبنگ کی طرف توجہ دیں گے ۔

 

پی ٹی وی کے مینجنگ ڈائریکٹر  عمار منظور نے  ترک اداکاروں  کو  پاکستان مدعو کرنے سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے دراصل  اس ڈرامے کی لانچنگ کے وقت ان تمام اداکاروں کو پاکستان مدعو  کرنے کا فیصلہ کیا تھا  اور  تیاری بھی شروع کردی تھی لیکن  بدقسمتی سے سے کرونا وائرس کی وجہ سے سے ایساممکن نہ ہوسکا ۔ انشااللہ ہم آپ کے یو ٹیوب چینل" یارِ من ترکی"  کے توسط سے   اور اسلام آباد میں ترک سفارخانے کے توسط سے  ان کو ایک بار پھر پاکستان آنے کی دعوت  دیتے  ہیں اور ہمیں امید ہے کورونا پر قابو پانے کے بعد یہ تمام اداکار پاکستان تشریف لائیں کے اور ہم ان کو خیر مقدم کریں گے۔ یہ تمام اداکار پاکستان آنے کے لیے تیار ہیں  

 جس کا انہوں نے اپنے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ میں اظہار بھی کیا ہے۔ ہمیں ان سب اداکاروں کی میزبانی کرنا  ہمارے لیے ایک  اعزاز ہوگا اور اس سے  ہمیں بڑی خوشی ہوگی۔

‏"یارِ من ترکی"  نے  اگر ان اداکاروںکے  انٹرویوز کیے تو ہم ان کو  اپنے قواعد و ضوابط  کو دیکھتے ہوئے  پی ٹی وی پر پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے  ٹی آر ٹی اردو سروس کے ساتھ تعاون  سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ  پی ٹی وی او ٹی آر ٹی کے درمیان طے پانے والے  سمجھوتے کے ڈرامہ سیریل "ارطغرل غازی"  پیش کرتے ہوئے  تعاون پر  عمل درآمد  کی جانب پہلا قدم اتھا لیا گیا ہے۔ اب ہم مزید آگے بڑھیں گے اور ٹی آر ٹی اردو کے ساتھ بھی جو کچھ ہو سکا  ضرور کریں گے  کیونکہ تعاون کا یہ سمجھوتہ دونوں برادر ممالک کے اطلاعاتی  اور نشریاتی اداروں کے درمیان ہے اور ان پر عمل درآمد  کیا جائے گاجس سے مزید تعاون کی نئی راہیں کھلیں  گی۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر " یار من ترکی"  کے ذریعے اس ڈرامے کے تمام فنکاروں کو  پاکستان آنے کی دعوت دیتا ہوں ہو اور ان کو یقین دلاتا ہوں وہ جس جوش و جذبے کو یہاں دیکھیں گے اس سے ضرور متاثر ہوں گے۔

پی ٹی وی  اور ٹی آر ٹی کے درمیان "ارطغرل غازی" ڈرامے سے   تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز: مینجنگ ڈائریکٹر  عامر منظور

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 



متعللقہ خبریں