نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا معطل کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آج متوقع

احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف و دیگر کےخلاف العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس کی سماعت شروع ہو گئی ہے۔ نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ہے

1052384
نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا معطل کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آج متوقع

ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزا معطلی سے متعلق درخواستوں کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ آج سنائےگی۔

احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف و دیگر کےخلاف العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس کی سماعت شروع ہو گئی ہے۔ نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر نے رواں برس 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو مجموعی طور پر 11 سال قید اور جرمانے، مریم نواز کو مجموعی طور پر 8 سال قید اور جرمانے اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔

جس کے بعد کیپٹن (ر) صفدر کو نیب نے گرفتار کرلیا، جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز نے 13 جولائی کو لندن سے واپس پاکستان آکر گرفتاری دے دی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کے دائر کردہ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کر رہے ہیں۔ نواز شریف کو آج 15 ویں بار اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ سابق وزیراعظم کو سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے لانے والے قافلہ میں موبائل جیمرز اور ایمبولینس بھی شامل تھی۔

سماعت شروع ہوتے ہی نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ اگر پورا دن مل گیا تو واجد ضیا پر آج جرح مکمل کرلوں گا جبکہ نیب نے گزشتہ روز بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنے دلائل مکمل نہیں کئے اور آج تک کی مہلت مانگ لی ہے اس لیے آج پھر ہائیورٹ جانا ہے اگر جرح کے بجائے ایم ایل اے سے متعلق ہی درخواست پر دلائل سن لیں ؟

جج نے خواجہ حارث کو ریمارکس شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جتنی جرح ابھی ہو سکتی ہے کرلیں باقی ہائی کورٹ سے واپس آکر کر لینا۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ خواجہ حارث اڑھائی تین ماہ سے ایک ہی گواہ پر جرح کر رہے ہیں۔ خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ نیب پراسیکیوٹر کی وجہ سے جرح لمبی ہو رہی ہے، کبھی یہ بلاوجہ اعتراضات کرتے ہیں اور کبھی سپریم کورٹ بھاگ جاتے ہیں۔ نیب میرا جرح ختم کرنے کی بھی درخواست دائر کر دے۔

جس کے باعث جج نے دس منٹ کا وقفہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ریلیکس ہو جائیں پھر سماعت شروع کرتے ہیں۔ جج نے ریمارکس دیئے کہ طے یہ ہوا تھا کہ خواجہ حارث آج اپنی جرح ختم کریں گے۔ خواجہ حارث نے مو¿قف اختیار کیا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ اگر مجھے پورا دن مل جائے تو میں جرح ختم کرلوں گا۔



متعللقہ خبریں