پاکستان میں طویل سیاسی گہما گہمی کے بعد خاموشی، ووٹ ڈالیے اور اپنے سیاسی رہنما کو وزیراعظم بنائیے

انتخابی مہم کے آخری روز مسلم لیگ نواز، پاکستان تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی مومنٹ، پاک سرزمین پارٹی اور متحدہ مجلس عمل نے بھرپور طریقے سے انتخابی مہم چلائی

1018245
پاکستان  میں طویل سیاسی گہما گہمی کے بعد خاموشی، ووٹ ڈالیے اور اپنے  سیاسی رہنما  کو وزیراعظم بنائیے

انتخابی نعروں، وعدوں، دلاسوں اور یقین دہانیوں کا وقت کل رات 12 بجتے ہی ختم ہو گیا، عوام 25 جولائی کو اپنے اور ملک کے مستقبل کے لیے ووٹ دیں گے۔

الیکشن کمیشن نے انتخابات کے لیے تمام تر تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور کسی بھی نا خوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے سیکورٹی کے انتظامات سخت کیے گئے ہیں، پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر پاک فوج کے جوان اور افسران تعینات ہوں گے، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز ریٹرننگ افسران کی ذمہ داریاں نبھائیں گے جبکہ پاک فوج کے افسران کو مجسٹریٹ کے اختیارات بھی دیے گئے ہیں۔

انتخابی مہم کے آخری روز مسلم لیگ نواز، پاکستان تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی مومنٹ، پاک سرزمین پارٹی اور متحدہ مجلس عمل نے بھرپور طریقے سے انتخابی مہم چلائی۔

الیکشن کمیشن کے مطابق کل رات 12 بجے کے بعد سے سیاسی جماعتوں کی تشہیری مہم بھی خلاف ورزی تصور کی جائے گی اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ روپے جرمانہ، 2 سال قید یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

انتخابی مہم کے آخری دن ملک بھر میں تقریباً تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے پاور شو کیا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے قومی اسمبلی کی آدھی سے زائد نشستیں رکھنے والے اور عام انتخابات میں جیت کے لیے اہم کردار ادا کرنے والے صوبے پنجاب کے بڑے شہروں میں جلسے کیے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے انتخابی مہم کے آخری روز ڈیرہ غازی خان، جہاں سے وہ قومی اسمبلی کی نشست کے امیدوار بھی ہیں، میں جلسے سے خطاب کیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے لاہور کے مختلف علاقوں میں عوامی جلسوں سے خطاب کیا اور اپنی انتخابی مہم کا اختتام داتا دربار پر منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شمالی سندھ کا دورہ کرتے ہوئے مختلف علاقوں میں خطاب کیا اور اپنی انتخابی مہم کا اختتام بھٹو کے مزار گڑھی خدا بخش کے مزار پر فاتحہ خوانی کرتے ہوئے کیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے پیر کو اپنی مصروفیات کا آغاز لاڑکانہ سے کیا جس کے بعد وہ نو ڈیرو، رتو ڈیرو اور قمبر شہداد کوٹ گئے تھے۔ انہوں نے شکار پور، سجاول اور جیکب آباد کے 15 چوک پر خطاب بھی کیا۔

نتخابی نعروں، وعدوں، دلاسوں اور یقین دہانیوں کا وقت رات 12 بجتے ہی ختم ہو گیا، عوام 25 جولائی کو اپنے اور ملک کے مستقبل کے لیے ووٹ دیں گے۔

الیکشن کمیشن نے انتخابات کے لیے تمام تر تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور کسی بھی نا خوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے سیکورٹی کے انتظامات سخت کیے گئے ہیں، پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر پاک فوج کے جوان اور افسران تعینات ہوں گے، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز ریٹرننگ افسران کی ذمہ داریاں نبھائیں گے جبکہ پاک فوج کے افسران کو مجسٹریٹ کے اختیارات بھی دیے گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے مطابق رات 12 بجے کے بعد سے سیاسی جماعتوں کی تشہیری مہم بھی خلاف ورزی تصور ہو گی اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ روپے جرمانہ، 2 سال قید یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق الیکشن ڈیوٹی کے لیے فوجی جوان تعینات کردیے گئے، تعیناتی کا مقصد شفاف انتخابات میں الیکشن کمیشن کی معاونت کرنا ہے۔

انتخابی مہم کے آخری روز مسلم لیگ نواز، پاکستان تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی مومنٹ، پاک سرزمین پارٹی اور متحدہ مجلس عمل نے بھرپور طریقے سے انتخابی مہم چلائی۔

نتخابی مہم کے آخری دن ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے ڈیرہ غازی خان اور راولپنڈی میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کیا جب کہ حمزہ شہباز نے لاہور میں ریلی نکالی۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے انتخابی مہم کا آخری دن لاہور کے کھلاڑیوں کے نام کیا ۔ انہوں نے این اے 125، 128، 131 اور این اے 134 میں کارکنوں اور عوام سے خطاب کیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے جیکب آباد اور شکار پور میں جلسوں سے خطاب کیا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں متحدہ مجلس عمل نے پاور شو کیا اسی طرح متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے  کراچی کے لیاقت آباد فلائی اوور پر اپنا آخری انتخابی جلسہ کیا۔

واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ 2017ء کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 182 کے تحت تمام سیاسی جماعتیں اور امیدوار پولنگ کے روز سے 48 گھنٹے پہلے انتخابی مہم ختم کرنے کے پابند ہیں، اس کی خلاف ورزی کرنے پر ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دو سال قید یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔



متعللقہ خبریں