قومی سلامتی کونسل کااجلاس اختتام پذیر، مسلم لیگ نون کی مخالف جماعتیں موقع سے فائدہ اٹھانےمیں ناکام

قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس عسکری قیادت کی تجویز پر بلایا گیا، اجلاس میں وفاقی وزرا، مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ، آئی ایس آئی، آئی بی کے سربراہان بھی موجود رہے۔ اجلاس میں نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق بیان پر غور کیا گیا

969986
قومی سلامتی کونسل کااجلاس اختتام پذیر، مسلم لیگ نون کی مخالف جماعتیں موقع سے فائدہ  اٹھانےمیں ناکام

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ختم ہو گیا۔ چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ایئر چیف مجاہد انور خان، نیول چیف ایڈمرل ظفر محمود عباسی اجلاس میں شریک ہوئے۔

قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس عسکری قیادت کی تجویز پر بلایا گیا، اجلاس میں وفاقی وزرا، مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ، آئی ایس آئی، آئی بی کے سربراہان بھی موجود رہے۔ اجلاس میں نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق بیان پر غور کیا گیا۔

دوسری جانب گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے ترجمان کی جانب سے پارٹی کے قائدنوازشریف کے بیان کی وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد کا بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کیا گیا ۔

ان کا کہنا تھا کہ ’انٹرویو سے متعلق حقائق گمراہ کن انداز میں بیان کئے گئے ‘بھارتی میڈیا نے بیان کی غلط تشریح کی جبکہ ملکی نشریاتی اداروں نے بھی نہ صرف بھارتی خبروں کی توثیق کی بلکہ بیان کے مکمل حقائق کو جانے بغیر بھارتی میڈیا کے بدترین پروپیگنڈے کو تقویت دی۔

ذرائع کے مطابق، قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دو گھنٹے جاری رہا، عسکری قیادت نے شدید تحفظات کا اظہار کیا اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو تحفظات سے آگاہ کیا۔ 

یاد رہے کہ نواز شریف نے ممبئی حملوں پر راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دائر مقدمے کے حوالے سے کہا تھا کہ اس مقدمے کی کارروائی ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوسکی؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنھیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں ان کو اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل ناقابل قبول ہے یہی وجہ ہے جس کی وجہ سے ہمیں مشکلات کا سامنا ہے، یہ بات روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور چینی صدر ژی جنگ نے بھی کہی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت دیگر حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس بیان کو غداری سے منسوب کرتے ہوئے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔



متعللقہ خبریں