اسرائیل: نیتان یاہو نے غزّہ پلان حکومت کو پیش کر دیا

اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو نے، جنگ کے بعد کا، غزّہ پلان حکومت کو پیش کر دیا

2106640
اسرائیل: نیتان یاہو نے غزّہ پلان حکومت کو پیش کر دیا

اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو نے، جنگ کے بعد کا، غزّہ پلان حکومت کو پیش کر دیا ہے۔

اسرائیل وزارت اعظمیٰ دفتر کے جاری کردہ بیان کے مطابق کل کابینہ اجلاس میں پیش کیا گیا پلان، غزّہ کی پٹّی کو اسلحے سے پاک کرنے، اسرائیل کی سلامتی کے لئے فلسطینیوں کی نقل و حرکت کی آزادی کو محدود رکھنے اور اقوام متحدہ کی مشرق قریب کے فلسطینی مہاجرین کے لئے امدادی ایجنسی UNRWA کو بند کرنے پر مبنی ہے۔

پلان کے مطابق اسرائیل غزّہ کی پٹّی اور مقبوضہ دریائے اردن کے مغربی کنارے میں سکیورٹی و فوجی موضوعات  میں نقل و حرکت کی  آزادی کو اپنے کنٹرول میں رکھے گا۔ علاوہ ازیں مصر۔غزّہ سرحد پر امریکہ کے زیرِ انتظام بفر زون بنا کر "اسمگلنگ" کا سدّباب کرے گا۔

نیتان یاہو کے حکومت کو پیش کردہ  لائحہ عمل کی رُو سے غزّہ کا شہری انتظام "انتظامی صلاحیت کے حامل پیشہ ور افراد کی طرف سے چلایا جائے گا۔ ان افراد   کا دہشت گردی  کی حامی حکومتوں اور ساختوں سے کوئی تعلق نہیں ہو گا۔ انتظامیہ میں شامل افراد دہشت گرد کی پشت پناہی کرنے والوں سے تنخواہیں نہیں لیں گے۔

اسرائیل نے رملّہ کی اور بین الاقوامی برادری کی تسلیم کردہ 'فلسطین انتظامیہ' کو "دہشتگردی کی حمایت" کا قصوروار ٹھہرایا اور مذکورہ شق کے ساتھ غزّہ انتظامیہ سے دُور رکھنے کے ہدف کی طرف اشارہ کیا ہے۔

نیتان یاہو کے کابینہ کو پیش کردہ لائحہ عمل کی رُو سے اسرائیل، UNRWA کو بند کرنے کے لئے بھی کوششیں کرے گا۔ پلان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ ایجنسی کی جگہ یہ کام بین الاقوامی امدادی تنظیمیں سرانجام دیں گی۔ غزّہ کی پٹّی کی تعمیرِ نو کے دوران غزّہ کو مکمل طور پر اسلحے سے پاک کر کے بنیاد پرستی کی مکمل بیخ کُنی کے بعد دوبارہ بحالی کا کام بھی انہی ممالک کے مالی تعاون سے ہو گا جن کی اسرائیل منظوری دے گا۔

نیتان یاہو کے حکومت کو پیش کردہ پلان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل، فلسطینیوں کے لئے کسی پائیدار سمجھوتے سے متعلق ، بین الاقوامی دباو کو قبول نہیں کرتا۔ اگر بین الاقوامی برادری نے فلسطینی حکومت کو یک طرفہ طور پر تسلیم کیا تو یہ فعل دہشت گردی کو انعام دینے کے مترادف ہو گا اور مستقبل میں کسی امن سمجھوتے کے راستے میں رکاوٹ بنے گا"۔

پلان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ حملوں میں اسرائیلی سیاست دانوں اور فوج کے طے شدہ  اور "حماس اور اسلامی جہاد کی فوجی قابلیت کے خاتمے، غزّہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور غزّہ کی پٹّی سے اسرائیل کو لاحق کسی بھی خطرے کے مکمل خاتمے" پر مبنی اہداف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔



متعللقہ خبریں