اسرائیلی قوتوں نے القدس میں فلسطینیوں کی مزید عمارتوں کو مسمار کر دیا

بستیوں کا قیام، مقبوضہ دریائے اردن کے کنارے کے علاقوں کو خاموشی سے الحاق کرنے کے دائرہ عمل میں  حکومت ِ اسرائیل کی نگرانی اور تعاون سے کیا جا رہا ہے

1983763
اسرائیلی قوتوں نے القدس میں فلسطینیوں کی مزید عمارتوں کو مسمار کر دیا

اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں فلسطینیوں کی عمارتوں کو  مسمار کیا ہے  تو  یہ اعلان کیا گیا کہ یہودی آباد کاروں نے  القدس کے شمال مشرق میں ایک نئی غیر قانونی بستی تعمیر کی ہے۔

اس موضوع پر وال آف سیپریشن (وال آف شیم) اور کونسل یہودی آبادکاریوں کے خلاف جدوجہد کونسل  نے  ایک مختصر بیان جاری کیا ہے۔

بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ  یہودیوں نے  القدس کے شمال مشرقی  موضوع مہماس کے جوار  میں   اپنے  ہم شہری  فلسطینیوں کی زمینوں پر "سدے یوناتان" نامی ایک کالونی آباد کی ہے۔

فلسطینی دفتر خارجہ  کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں "یہودی جتھوں"  کی فلسطینیوں کی زمینوں کو غصب کرتے ہوئے  آباد کاری کرنے کی مذمت کی گئی  ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ "بستیوں کا قیام، مقبوضہ دریائے اردن کے کنارے کے علاقوں کو خاموشی سے الحاق کرنے کے دائرہ عمل میں  حکومت ِ اسرائیل کی نگرانی اور تعاون سے کیا جا رہا ہے۔ یہ بستیاں عالمی قوانین  کے مطابق  سراسرجُرم کا مفہوم رکھتی ہیں۔"

وزارت کا کہنا ہے کہ  غیر قانونی آباد کاریوں کے معاملے کو عالمی فوجداری عدالت میں لیجایا جائیگا اور اسرائیل  کا احتساب لینے کی جدوجہد کی جائیگی۔

اسرائیل کی غیر سرکاری تنظیم Peace Now Movement کے اعداد و شمار کے مطابق مشرقی القدس  سمیت مغربی کنارے میں 145 بڑی اور 140 غیر قانونی بستیاں موجود  ہیں جہاں پر  تقریباً 666,000 یہودی آباد کار رہتے ہیں۔

دوسری جانب فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کی خبر کے مطابق اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے مشرق میں  واقع ایریحہ میں زیر تعمیر دو مکانات اور ایک بیرک کو مسمار کردیا۔

 علاوہ ازیں  اسرائیلی فورسز نے بیت لحم کے قصبے Fureydis میں ایک کار واش شاپ کو اس بنیاد پر تباہ کر دیا کہ وہ "غیر لائسنس یافتہ" تھی۔

اسرائیلی قوتوں نے صبح کے وقت مغربی کنارے  پر  فلسطینیوں کے ایک اسکول کو مسمار کر دیا رتھا جہاں 66 طلبا زیر تعلیم تھے۔



متعللقہ خبریں