سو سالہ امن پلان دو رہنماوں کی انتخابی مہم کے حصے کے علاوہ اور کوئی حیثیت نہیں رکھتا: اشتیہ

نام نہاد امن پلان ، فلسطینیوں کو ایسے چھوٹے چھوٹے جزائر میں قید کر رہا ہے کہ جہاں سے وہ صرف سرنگوں اور پُلوں کی مدد سے ہی ایک دوسرے سے رابطہ کر سکیں گے: وزیر اعظم محمد اشتیہ

1360624
سو سالہ امن پلان دو رہنماوں کی انتخابی مہم کے حصے کے علاوہ اور کوئی حیثیت نہیں رکھتا: اشتیہ

فلسطین کے وزیر اعظم محمد اشتیہ نے کہا ہے کہ نام نہاد امن پلان کا اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کے علاوہ اور کوئی  حیثیت نہیں رکھتا۔

فلسطین کی وزارت اعظمیٰ کی طرف سے جاری کئے گئے تحریری بیان کے مطابق اشتیہ نے جرمنی میں منعقدہ 56 ویں میونخ کانفرنس  کے دائرہ کار میں فلسطین کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس میں شرکت کی۔

کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا ہے کہ "نام نہاد امن پلان نیتان یاہو اور ٹرمپ کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ اسے امن پلان کہنا ناممکن ہے۔ یہ پلان صرف اور صرف ان دو  رہنماوں کی انتخابی مہم کا ایک حصہ ہے"۔

وزیر اعظم محمد اشتیہ نے کہا ہے کہ "یہ پلان ایک ایسے فلسطین کی تجویز پیش کر رہا ہے کہ جس میں بیت المقدس شامل نہیں ہے، جس میں  فلسطینیوں کو وطن واپسی کا حق حاصل نہیں ہے، جس میں  221 رہائشی بستیوں میں مقیم 7 لاکھ 20 ہزار یہودی مہاجرین موجودہ کی طرح  آئندہ بھی برقرار ہیں   اور جسے آزادی حاصل نہیں ہے"۔

انہوں نے کہا ہے کہ "یہ نام نہاد امن پلان ، فلسطینیوں کو ایسے چھوٹے چھوٹے جزائر میں قید کر رہا ہے کہ جہاں سے وہ صرف سرنگوں اور پُلوں کی مدد سے ہی ایک دوسرے سے رابطہ کر سکیں گے"۔

وزیر اعظم محمد اشتیہ نے یورپی ممالک سے ٹرمپ کے نام نہاد امن پلان کے خلاف آواز بلند کرنے، 1967 کی سرحدوں کے اندر اور مشرقی بیت المقدس کے دارالحکومت والی  فلسطینی حکومت کو تسلیم کرنے کی اپیل کی ہے۔



متعللقہ خبریں