چار سالہ جنگ سے شامی معیشت کو 202.6 ارب ڈالر کا نقصان

شام میں جاری جنگ کے دوران 220,000 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ 38 لاکھ افراد نے ہمسایہ ممالک میں پناہ لی ہے جبکہ 68 لاکھ افراد گھر چھوڑ کر شام کے دوسرے علاقوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔

261016
چار سالہ جنگ سے شامی معیشت کو 202.6 ارب ڈالر کا نقصان


اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی پروگرام اور شام کے اندر کیمپ چلانے والی اقوامِ متحدہ کی فلسطینی مہاجرین کی ایجنسی کی مدد سے تیار کردہ ایک نئی رپورٹ میں شام کے تباہ کن معاشی اور معاشرتی اثرات کی تفصیل پیش کی گئی ہے۔ رپورٹ کیمطابق شام میں جاری چار سالہ جنگ سے شامی معیشت کو 202.6 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے جس سے سارے ملک میں شدید ناانصافی اور عدم مساوات پھیلی ہے اور عوام کو خوراک کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ شام میں جاری خانہ جنگی کے ساتھ اب داعش کے خلاف جنگ سے ملک میں تشدد بڑھ گیا ہے۔ جنگ کی وجہ سے بے روزگاری میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ 2011 میں جب جنگ شروع ہوئی تھی تو اس وقت بے روزگاری کی شرح 15 فیصد تھی جو بڑھ کر 58 فیصد ہوگئی ہے ۔ جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک تقریباً 40 لاکھ افراد روزگار سے محروم ہو گئے ہیں جبکہ ملک کی آبادی دو کروڑ 10 لاکھ سے کم ہو کر ایک کروڑ 75 لاکھ رہ گئی ہے۔
اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ شام میں غربت میں تباہ کن اضافہ 2014 میں بھی جاری رہا ۔ہر پانچ باشندوں میں سے چار غربت میں زندگی گزار رہے ہیں۔اب تک اس جنگ کا سیاسی حل تلاش کرنے میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی ہے ۔ اس جنگ کے دوران 220,000 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ 38 لاکھ افراد نے ہمسایہ ممالک میں پناہ لی ہے جبکہ 68 لاکھ افراد گھر چھوڑ کر شام کے دوسرے علاقوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں